قتل کا واقعہ تاخیر سے پولیس کو رپورٹ کرنے کا فائدہ ملزم کو ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ نے قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل کا واقعہ تاخیر سے پولیس کو رپورٹ کرنے کا فائدہ ملزم کو ہو گا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور چودھری اور جسٹس سردار اکبر ڈوگر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ملزم واصف کی اپیل پر 16 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس سردار اکبر ڈوگر نے 16 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا اور قانونی نکتہ طے کر دیا۔جسٹس سردار اکبر ڈوگر نے فیصلے میں لکھا کہ ملزم واصف سعید سمیت دیگر پر 2018 میں قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ٹرائل کورٹ نے 2021 میں تین شریک ملزموں کو بری جبکہ ملزم واصف کو سزائے موت کی سزا سنائی، پراسیکیوشن کے مطابق قتل کا واقعہ رات 9 بجے ہوا، صرف تین کلومیٹر کی دوری پر پولیس سٹیشن ہونے کے باوجود مدعی نے پولیس کو سوا دو گھنٹے کی تاخیر سے اطلاع دی، قتل کا واقعہ تاخیر سے پولیس کو رپورٹ کرنے کا فائدہ ملزم کو ہو گا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کے مطابق قتل کا واقعہ رات 9 بجے ہوا جبکہ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق مقتول کی موت رات 10 بجے ہوئی، ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر، پولیس کاغذات کی تیاری میں تاخیر اور پوسٹمارٹم میں تاخیر بتاتی ہے کہ یہ اندھا قتل تھا، مدعی کے مطابق مقتول شوہر نے ملزم کی بہن سے چھپ کر شادی کر رکھی تھی، مدعی نے بیان دیا ملزم کی بہن نے شادی کے معاملے پر بات کرنے کیلئے اسے گھر بلایا، مدعی کے مطابق وہ اپنے شوہر اور دیور کے ہمراہ سوتن سے بات چیت کرنے گھر گئی۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ہمارے معاشرے میں تو پہلی بیوی دوسری کو برداشت نہیں کرتی اور اسے اپنی فیملی سے دور رکھتی ہے، یہ عجیب ہے کہ یہاں پہلی بیوی خود شوہر کی دوسری بیوی سے معاملات طے کرنے اسکے ساتھ جا رہی ہے، مدعی گواہ کے بیانات میں بہت سے تضادات موجود ہیں، عدالت ملزم واصف سعید کی اپیل منظور کرتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دیتی ہے۔بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے غیرت کے نام پر قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے ملزم کو 7 سال بعد بری کر دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی، تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
حافظ آباد میں خاتون سے اجتماعی زیادتی اور برہنہ ویڈیو بنانے کے اندوہناک واقعہ میں ملوث ایک اور ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔پولیس کے مطابق ملزم چاند پنج پلّہ کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا، پولیس نے نعش کو ڈی ایچ کیو ہسپتال کے مردہ خانے منتقل کر دیا، دو ملزم پہلے ہی پولیس مقابلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔بیان میں بتایا گیا کہ اہلکار معمول کے گشت پر تھے جب ملزمان نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی، جوابی کارروائی میں پولیس نے مؤثر حکمت عملی اپنائی تاہم دوران فائرنگ ملزم چاند اپنے ہی گروہ کی گولیوں کا نشانہ بن کر موقع پر ہلاک ہو گیا جبکہ اس کے دو ساتھی فرار ہو گئے۔حکام کے مطابق اس کیس میں اب تک تین ملزمان مبینہ پولیس مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں، چوتھا ملزم اکرام مانگٹ ابھی تک فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے، پولیس تھانہ کسوکی نے آٹھ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔قبل ازیں خاتون سے اجتماعی زیادتی میں ملوث ملزم کو رشوت لے کر چھوڑنے پر چوکی انچارج اور لیگل انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ محلہ شیخاں شاہدرہ ٹاؤن لاہور کے رہائشی متاثرہ شخص نے مقدمہ درج کرواتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ اپنی بیوی کے ہمراہ 25 اپریل کو موٹر سائیکل پر نوشہرہ ورکاں سے اپنی ہمشیرہ کو ملنے کے بعد حافظ آباد جا رہا تھا کہ مانگٹ اُونچا کے قریب رفع حاجت کے لیے دونوں رُکے، جہاں اچانک مسلح ملزمان اکرام، لائیق، چاند اور خاور وغیرہ ہمیں گن پوائنٹ پر ویرانے میں لے گئے جہاں چاروں ملزمان نے میرے سامنے میری بیوی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں ہم دونوں میاں بیوی کو ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا۔متاثرہ شخص نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان ہم پر تشدد کرتے رہے اور ہماری برہنہ حالت میں ویڈیو بھی بنائی جو انہوں نے سوشل میڈیا پر وائرل کر دی، ملزمان نے میری بیوی سے لاکھوں روپے مالیت کے زیورات، دو موبائل اور رقم لوٹی اور ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہو گئے۔