پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اے آئی کلاسز اہم سنگ میل
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اے آئی کلاس رومز کا آغاز پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم سنگ میل ہے۔
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کی زیر صدارت اجلاس میں فوربز ٹیکنالوجی کونسل کی آفیشل ممبر مہوش سلمان نے پاکستان کے مقامی جی پی ٹی ماڈل ’ذہانت اے آئی‘ پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل ٹیم کی وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے ملاقات میں کیا طے پایا؟
اس موقع پر وقافی وزیر شزا فاطمہ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال طلبا کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں مدد دے گا، اس کے فروغ سے مختلف شعبوں کو فائدہ ہوگا، تعلیمی اداروں میں اے آئی کلاس رومز کا آغاز پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم سنگ میل ہے۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید علوم میں مہارت حاصل کرنا ناگزیر ہے، اسٹارٹ اپس میں کام کرنے والے بچوں کو مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگ کرنا وقت کی ضرورت ہے، مصنوعی ذہانت کی ترقی میں حکومت کا تعاون جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیلنٹ مصنوعی ذہانت کے میدان میں دنیا بھر میں نمایاں مقام حاصل کرسکتا ہے، مصنوعی ذہانت کا فروغ ملکی ترقی اور ڈیجیٹل معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے، تعلیمی نصاب میں مصنوعی ذہانت کی شمولیت وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 5 سے 75 لاکھ تک قرضہ کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے؟ شزہ فاطمہ کا وی نیوز کو خصوصی انٹرویو
ان کا کہنا تھا کہ حکومت جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، پاکستان میں مصنوعی ذہانت کی ترقی نوجوانوں کے لیے بے شمار مواقع پیدا کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اے آئی پاکستان پاکستان ذہانت شزہ فاطمہ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ا ئی پاکستان پاکستان ذہانت شزہ فاطمہ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت پاکستان کے نے کہا کے لیے
پڑھیں:
عید پر فلاحی و مذہبی اداروں کی کھالیں جمع کرنے کی سرگرمیاں تیز
کلیم اختر :عیدالاضحیٰ کے موقع پر مختلف مذہبی اور فلاحی تنظیمیں قربانی کی کھالیں جمع کرنے میں مصروف ہیں۔
مساجد، مدارس اور فلاحی اداروں کے رضاکار مختلف علاقوں میں متحرک ہیں اور گھر گھر جا کر قربانی کی کھالیں وصول کی جا رہی ہیں۔
کھالوں کی بروقت ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے گاڑیوں کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے، جبکہ متعدد اداروں نے کھالیں جمع کرنے کے لیے عارضی کیمپس بھی قائم کیے ہیں۔ شہری بھی مستحقین کی مدد کے جذبے کے تحت رضاکاروں کو کھالیں عطیہ کر رہے ہیں۔
آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، سکیورٹی و صفائی انتظامات کا جائزہ لیا