Express News:
2025-09-18@12:38:36 GMT

غربت کی بڑھتی ہوئی شرح بحوالہ عالمی معاشی جنگ

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

امریکا نے چین اور اپنے پڑوسی ممالک کے لیے بھی سخت تجارتی فیصلے کر کے ایک بھونچال برپا کردیا ہے۔ ایسے میں چین نے بڑے ہی تحمل اور اچھی خاصی خوش گواری کی فضا پیدا کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی پیشن گوئی کردی ہے کہ اسے رواں برس اقتصادی ترقی کی شرح 5 فی صد رہنے کی توقع ہے۔

چین نے گھبراہٹ کا مظاہرہ کرنے کے بجائے اس اطمینان کا اظہارکر دیا ہے کہ اس کی شرح نمو حسب سابق 2024 کی طرح رہے گی۔ حالانکہ آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ چین کی شرح ترقی 4.

6 فی صد رہنے کی توقع ہے لیکن چین شرح ترقی میں کمی نہیں بلکہ اس میں اضافے کا ہنر خوب جانتا ہے۔ البتہ ہندوستان کے لیے امریکا کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے اثرات وہاں کی غربت کی شرح میں کمی کے سفر کو کس طرح متاثر کر سکتی ہے؟ یہ دیکھنا ہوگا،کیونکہ گزشتہ کئی سالوں سے بھارت کے بارے میں رپورٹوں سے اشارہ مل رہا ہے کہ وہاں خاص طور پر دیہی علاقوں میں غربت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

میرا خیال ہے کہ وہاں کسانوں کو ان کی فصل کی مناسب رقم مل رہی ہے اور پاکستانی کسان نقصان میں جا رہے ہیں لہٰذا پاکستان میں غربت کی شرح میں کئی سالوں سے اضافہ ہوا ہے۔  ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق 2023 کے مقابلے میں ایک سال میں مزید ایک کروڑ30 لاکھ افراد غربت کا شکار ہو گئے ہیں، لہٰذا حکومت ان تمام عوامل کا جائزہ لے اور یہ دیکھے کہ معیشت کی بہتری کی جانب سفرکو کس حد تک درست کرنے کی ضرورت ہوگی۔ رپورٹ ظاہر کررہی ہے کہ 2024 میں پاکستان میں غربت کی شرح 25.3 فی صد تک پہنچ گئی ہے جوکہ 2023 کے مقابلے میں 7 فی صد زیادہ ہے۔

غربت میں اضافے کی ایک اہم وجہ میرے خیال میں گزشتہ 2 سال میں بجلی کے فی یونٹ ٹیرف میں 25 روپے 76 پیسے کا اضافہ بن رہا ہے اور ان 2 سالوں میں بجلی صارفین پر 2 ہزار ارب روپے سے بھی زائد کا اضافی بوجھ ڈالا گیا اور اس سے سب سے زیادہ متاثر اب درمیانی طبقہ ہو رہا ہے اور ان کی بڑی تعداد اب بجلی نرخوں میں اضافے سے غربت کی جانب عازم سفر ہو چکی ہے۔ اب آپ دیکھیں 201 سے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی 34 روپے اور 400 یونٹ استعمال کرنے والوں کے لیے 39 روپے اس کے علاوہ اور کئی اقسام کے چارجز وغیرہ ملا کر اب وہ صارفین جوکہ پہلے 3 یا 4 ہزار بجلی کی مد میں ادا کرتے تھے اب وہ کہیں 20 ہزار،کہیں 25 یا 26 ہزار یا اس سے بھی زائد بلوں کے باعث مالی بوجھ تلے دب رہے ہیں۔

اس کے ساتھ مکان کرایوں میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو وہ لوگ جن کے ذرایع آمدن میں مکانوں کے کرایوں کی وصولی شامل ہے لہٰذا کرائے بڑھانے کو وہ ضروری سمجھتے ہیں۔ اس کے علاوہ کس طرح سے گزشتہ کئی سالوں سے ٹرانسپورٹ کرایوں میں من مانا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ ابھی عید الفطر کا موقع آنے والا ہے اب آپ دیکھیے گا کہ کس طرح سے کراچی سے بیرون کراچی جانے والی بسوں کے کرایوں میں اضافہ ہوتا ہے اور اسی طرح لاہور سے بیرون لاہور اور راولپنڈی کی بسوں کے اڈوں اور اسی طرح دیگر شہروں میں بسوں کے کرایوں میں کس طرح سے بھاری اضافہ ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں تمام صوبائی حکومتوں کو اس طرح کی حکمت عملی عوام کے مفاد میں اور ٹرانسپورٹرز کی تنبیہ کے لیے بطور آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ ایک روپیہ بھی نہ کوئی زائد کرایہ دے اور نہ ہی زائد کرایہ لینے کی کوئی ہمت کرے۔ بس حکومتی رٹ مضبوط ہونی چاہیے۔

اس کے علاوہ شہروں میں چلنے والے ٹرانسپورٹرز جس طرح سے اچانک کرایوں میں اضافہ کر دیتے ہیں اور رکشہ مالکان، ٹیکسی مالکان، ٹرک ڈرائیورز، ڈمپر والے، ٹرالر والے کرایہ بڑھا دیتے ہیں پاکستان میں پوچھ گچھ کا کوئی نظام نہیں ہے۔ حکومت غربت کی شرح میں جب کمی لا سکتی ہے جب ان مافیاز کو کنٹرول کرلے جوکہ عوام کی جیب خالی کر کے ان کو غربت کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ جس کے باعث اب عوام کی وہ اکثریت جو نہ کبھی کسی سے راشن لینے کا سوچ سکتی تھی اب دھوپ میں روزے سے کھڑے رہ کر دھکم دھکا کے ماحول میں آٹا، چاول، چینی لینے پر مجبور ہوگئی ہے۔

ابھی چند روز قبل کا واقعہ ہے جب اتحاد ٹاؤن کراچی میں روزے کی حالت میں راشن لینے آئی ہوئی خواتین کی بڑی تعداد جمع تھی کہ بھگدڑ مچ گئی تھی۔ اسی طرح ملک کے طول و عرض میں مخیر حضرات کے بنگلوں، کوٹھیوں، حویلیوں کے باہر خصوصاً ماہ رمضان میں ایسے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں کہ کہیں بیسیوں،کہیں سیکڑوں افراد راشن لینے کے لیے طویل دورانیے تک کھڑے رہتے ہیں اورکہیں پر تو چند ایک کو راشن دے کر باقی کو خالی ہاتھ واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

مخیر حضرات کو اپنے طور پر یہ اقدام اٹھانا چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ضرورت مندوں کا خیال کریں اور دن میں دھوپ سے بچنے کے لیے یا تو سایہ دار جگہ کا انتظام کریں یا پھر بعد از افطار یہ سلسلہ شروع کیا جائے۔ بہتر یہ ہے کہ پہلے سے افراد کے نام لکھ لیے جائیں اور ان کو خاموشی سے ان کے گھروں میں راشن پہنچا دیا جائے یا پھر ان کو بلا کر راشن دے دیں تاکہ قطار میں کھڑے ہوئے کسی بھی شخص کو خالی ہاتھ واپس نہ جانا پڑے۔ اس سلسلے میں حقیقی ضرورت مند اور شوقیہ یا پھر مفت کا مال جمع کرنے والوں کی بھی تخصیص کرنا ضروری ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: غربت کی شرح کرایوں میں ہے اور

پڑھیں:

معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر2025ء) معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، اگست میں ملکی ایکسپورٹس میں بڑی کمی، صرف 1 ماہ میں تقریباً 3 ارب ڈالرز کا تجارتی خسارہ ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق ملکی برآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے دوماہ میں سالانہ بنیادوں پر 0.6 فیصد جبکہ درآمدات میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا ہے،مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ میں سالانہ بنیادوں پر 29.6 فیصد کی نمو ریکا رڈ کی گئی ہے۔

ادارہ شماریات پاکستان کے اعدادوشمارکے مطابق جو لائی تا اگست 2025کے دوران ملکی برآمدات کا حجم 5.102 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 5.069 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 0.6 فیصد زیادہ ہے،اگست میں ملکی برآمدات کا حجم 2.417 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 2.686 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 10 فیصد کم اورگزشتہ سال اگست کے 2.762 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 12.5 فیصد کم ہے۔

(جاری ہے)

اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں ملکی درآمدات کا حجم 11.144 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 9.730 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 14.5 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں پاکستان کا درآمدی بل 5.314 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 5.830 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 8.8 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 4.966 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7 فیصد زیادہ ہے۔

اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ کا حجم 6.042 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 4.661 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 29.6 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں تجارتی خسارہ کا حجم 2.897 ارب ڈالر رہا جو جولائی کے 3.145 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7.9 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 2.204 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 31.4 فیصد زیادہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ
  • سعودی عرب میں وزیراعظم شہباز شریف کا والہانہ استقبال، دنیا میں پاکستان کی بڑھتی اہمیت کا عکاس
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، تاریخی اضافہ برقرار نہ رہ سکا
  • چین کی بڑھتی طلب، پاکستان کو بیف ایکسپورٹ کا نیا آرڈر حاصل
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف