پارلیمانی کمیٹی اجلاس کے معاملے پر وزیر مملکت ریلویز بلال اظہر کیانی اور سربراہ سنی اتحاد کونسل حامد رضا کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔ 

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزراء 90 فیصد کیسز میں اسمبلی میں موجود ہوتے ہیں۔

صاحبزادہ حامد رضا بولے آج ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت کو چارج شیٹ کیا ہے۔

بلال کیانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والے عمر ایوب کی تقریر کے بعد احتجاج کرتے ہیں، کاغذات پھاڑتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔

حامد رضا نے سوال کیا کہ جب ہمارے ارکان کو پکڑا جائے، تشدد کیا جائے کیا تو ہم ایوان میں احتجاج نہ کریں؟ 

بلال کیانی نے کہا کہ ایک سال سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ٹھنڈے گرم بیانات سنتے آرہے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کا نہ آنا مناسب نہیں تھا۔

حامد رضا کہا کہنا تھا کہ علی امین فارم 45 کے ذریعے عوام کے منتخب کردہ وزیراعلیٰ ہیں، فارم 47 پر نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ طے ہوا تھا وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اجلاس میں جاکر موقف دیں گے، ہمیں چیزوں کا اندازہ تھا اس لیے قومی سلامتی کی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

سربراہ سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ صرف آپریشن سے مسئلہ حل ہوتا تو آج تک کیوں نہیں ہوا؟ مشیر داخلہ پرویز خٹک بےچارے نحیف آدمی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جے یو آئی نے کہا کہ جو اعلامیہ جاری ہوا اس پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔

بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ الیکشن دھاندلی پر مولانا فضل الرحمان کا گلہ تو خیبر پختونخوا میں ہے، جس پر حامد رضا کا کہنا تھا کہ ہم خیبر پختونخوا کا کوئی بھی حلقہ کھولنے کےلیے تیار ہیں۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ نواز شریف کی دونوں حکومتیں اجلاس میں موجود تھیں، ان کے دور میں ہم تو نہیں کہتے تھے کہ نواز شریف کو پرول پر لائیں تو ہم بیٹھیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں آنا تحریک انصاف کی ذمہ داری تھی یہ اس سے بھاگے ہیں۔ جس پر حامد رضا کا کہنا تھا کہ تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کی بھی اجلاس میں آنا ذمہ داری تھی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں نے کہا کہ

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس    بننے کا انکشاف

اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ  کے اجلاس میں ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس  میں خیبر پختونخوا میں سکیورٹی کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے وزیرداخلہ کو ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے  پختونخوا کے ہوم سیکرٹری اور آئی جی کو بلایا تھا، دونوں ہی نہیں آئے، جس پر اسپیشل ہوم سیکرٹری کے پی نے بتایا کہ آئی جی کے پی اور ہوم سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں ہیں، اس لیے نہیں آ سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا۔

اجلاس میں خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر کے پی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ یہ جو پریزنٹیشن دی جارہی ہے اس کی دستاویزات ہمارے پاس ہونی چاہییں تھی، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں اس پر مکمل بریفنگ دی جائے، یہ بریفنگ مکمل نہیں ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ امن وامان کے مسئلے پر پہلے نیکٹا سے بریفنگ لے لیں اس کے بعد صوبوں میں چلے جائیں۔  15 دن پہلے ایجنڈا بھیجا جاتا ہے۔  جب آپ 15 دن پہلے ایجنڈا نہیں بھیجیں گے تو پورا کام نہیں ہوسکتا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم ایجنڈا آپ سے پوچھ کر نہیں رکھ سکتے۔

سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اس وقت بھارت کے ساتھ چپقلش چل رہی ہے، کسی دن کسی وقت کوئی بھی شرارت ہوسکتی ہے۔ اگر اس طرح کی کوئی شرارت ہوتی ہے تو بتایا جائے صوبوں میں کیا تیاری ہے۔

 

لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے پر بحث

اجلاس میں  لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے کے معاملے پر بحث بھی ہوئی۔ لیویز حکام نے بتایا کہ بلوچستان لیویز کے ایکٹ میں ترامیم ہوئی ہیں۔ سینیٹر  نسیمہ احسان نے کہا کہ لیویز کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ پولیس کی ناک کے نیچے منشیات فروشی ہوتی ہے،جوئے کے اڈے چلتے ہیں اور یہ منتھلیاں لیتے ہیں۔ لیویز کو پولیس میں مرج نہ کیا جائے۔

لیویز حکام نے کہا کہ لسبیلہ، حب سمیت چار ڈسٹرکٹس کو بی ایریا سے نکال کر اے ایریا میں ڈال دیا گیا ہے۔

سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ لیویز کی بہت ساری بندوقیں چلتی ہی نہیں۔ لیویز اہلکاروں کے پاس رائفلیں ہیں تو گولیاں نہیں ہیں، جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ لیویز کی حاضری 50 فیصد سے بھی کم ہے۔ لیویز کو ہم نے مضبوط نہیں کیا، کپیسٹی بلڈنگ نہیں کی۔

 

جعلی پاسپورٹس کا معامہ

اجلاس میں سینیٹر عرفان  نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پچھلے 5سالوں میں کتنے ایسے پاسپورٹ بنے جو پاکستانیوں کے نہیں تھے، جس پر ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے بتایا کہ 1296پاسپورٹس سعودی عرب سے رپورٹ ہوئے جو غیرملکیوں نے پاکستان بھجوائے۔ اس کے علاوہ 45 کیسز مزید آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں زیادہ تر پاسپورٹس کے پی اور گجرانوالہ گجرات سے ہیں۔ 4500پاسپورٹس ایسے ہیں جن کا ہمارے پاس ڈیٹا ہی نہیں ہے۔ 3ہزار پاسپورٹس فوٹو سویپ کرکے بنائے گئے ہیں۔ 6ہزار نادرا کے ڈیٹا میں انٹروژن کرکے جعلی بنائے گئے۔ یہ 12ہزار جعلی پاسپورٹس رکھنے والے پاکستان میں نہیں ہیں۔

ڈی جی پاسپورٹس نے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں کو افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیاہے۔ جن لوگوں کو جعلی پاسپورٹس بنانے پر سزائیں دی گئیں ان میں سے 35 اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • این ڈی ایم اے قائمہ کمیٹی کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتا: اجلاس میں شکوہ
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس    بننے کا انکشاف
  • سندھ طاس معاہدے میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ کوئی تبدیلی کرے: احمر بلال صوفی
  • بھارت سندھ طاس عالمی معاہدے کو یکطرفہ ختم نہیں کرسکتا، احمر بلال صوفی
  • قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب، بھارتی اقدامات کا خاطر خواہ جواب دیا جائے گا، خواجہ آصف
  • کینالز کے معاملے پر وفاق کا سندھ سے رابطہ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی ملاقات طے پاگئی
  • سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
  • سینیٹ اجلاس : کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابا
  • سینیٹ اجلاس میں  کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آؤٹ، اپوزیشن کا شور شرابا
  • بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی