لاہور(نیوز ڈیسک) ترجمان پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) عامر میر نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جا رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے پی سی بی کو نقصان ہوا، یہ بالکل جھوٹ ہے بلکہ ٹورنامنٹ کے انعقاد سے 3 ارب روپے منافع کا تخمینہ ہے۔

عامر میر نے چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او) جاوید مرتضیٰ کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کی، ان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کا چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے پروپیگنڈا بے نقاب کرنا ہے، یہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے بھاری نقصان ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دشمن بھارتی میڈیا نے جھوٹ کی ایک دکان سجائی ہے، افسوس کی بات ہے کہ پاکستانی میڈیا پر بھی یہ چلایا گیا، لیکن حقائق اس کے برعکس ہے۔

عامر میر نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے منافع کا تخمینہ 3 ارب روپے ہے جبکہ منافع کا اندازہ 2 ارب روپے کے قریب لگایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے خزانے سے چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد پر کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی، یہ آئی سی سی کا ٹورنامنٹ تھا تو اس کے تمام اخراجات آئی سی سی اٹھاتا ہے، اس ٹورنامنٹ کے لیے آئی سی سی کا بجٹ 7 کروڑ ڈالر کا تھا اور پاکستان کے لیے انہوں نے ایک کروڑ ڈالرمختص کیے تھے۔

ترجمان پی سی بی نے کہا کہ لہٰذا یہ کہنا کہ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بڑا مالی نقصان ہوا ہے، یہ بالکل جھوٹ پر مبنی ہے اور جو 3 ارب روپے منافع کا تخمینہ ہے، وہ گراؤنڈ فیس اور ٹکٹوں کی فروخت سے آیا ہے، چونکہ ابھی آئی سی سی نے آڈٹ کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کررہے ہیں کہ جو منافع پاکستان کرکٹ بورڈ کے حصے میں آئے گا وہ 3 ارب روپے کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی نے قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا ٹیکس دیا ہے، اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پی سی بی نے کتنا منافع کمایا ہوگا۔

عامر میر کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ دنیا کے تین امیر ترین کرکٹ بورڈز میں سے ایک ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا، جب سے محسن نقوی چیئرمین بننے ہیں، پی سی بی کے خزانے میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں محسن نقوی کے نہ جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مشیر عامر میر نے بتایا کہ اس وقت چیئرمین پی سی بی کو صحت کے مسائل درپیش تھے، اس وجہ سے سمیر سید کو باقاعدہ نامزد کیا گیا تھا، وہ گراؤنڈ میں بھی موجود تھے، ان کو اسٹیج پر نہیں بلایا گیا، اس معاملے کو تحریری طور پر آئی سی سی کے سامنے اٹھایا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی سی سی کے جواب سے پی سی بی مطمئن نہیں ہے، اس کا جواب الجواب بھیجا، اب اس کا جواب اب تک آئی سی سی کی جانب سے نہیں آیا۔

اس موقع پر جاوید مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ پی سی بی کو کوئی مالی نقصان نہیں کیا، ہمیں تقریباً ایک کروڑ ڈالر کا نفع ہوا ہے، اسٹیڈیمز کے لیے بجٹ 18 ارب روپے تک تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس 18 ارب روپے میں سے پہلے مرحلے کا بجٹ 12 ارب 80 کروڑ روپے کا بجٹ تھا، جس میں لاہور، کراچی اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمز کے بنیادی اسٹرکچر کو ٹھیک کرنا تھا، جس میں سے ہم اب تک تقریبا 10 ارب روپے خرچ کر چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرا مرحلہ تقریباً ڈیرھ سال پر مشتمل ہوگا، جس میں ہمیں کراچی اور راولپنڈی اسٹڈیمز کو اپ گریڈ کرنا ہے، اس طرح لاہور میں جو کام رہ گیا ہے اسے پورا کرنا ہے۔

جاوید مرتضی نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی کا وژن ہے، فیصل آباد، ملتان اور حیدرآباد کے اسٹیڈیمز کو بھی اپ گریڈ کرنا ہے، اس طرح اگلے سال عالمی مقابلوں کے لیے 6 سے 7 وینیوز ہوں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہ پاکستان کرکٹ بورڈ چیمپئنز ٹرافی کے ان کا کہنا تھا کہ منافع کا تخمینہ کے انعقاد سے ٹورنامنٹ کے نے کہا کہ ارب روپے پی سی بی کرنا ہے کے لیے

پڑھیں:

 ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے،شاہدخاقان عباسی

کراچی: سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہوسکتی۔
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کے دوران کہا کہ ہر مشکل دور میں کراچی پریس کلب ہی وہ جگہ ہے جہاں اپوزیشن کو اپنا مؤقف بیان کرنے کا موقع دیا جاتا ہے، امید ہے کراچی پریس کلب اپنی ان منفرد روایات کو جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت نے جو اس وقت اقدامات کیے ہیں اور پانی کی معطلی کا جو فیصلہ ہے اس کو کسی کی اجازت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اگر کینال بنانا چاہتی ہے تو اس مسئلے کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھانا چاہیے تھا، سندھ آج سراپا احتجاج ہے ایک ایسا صوبہ جہاں کراچی واقع ہے یہاں سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا اثر ملک پر پڑے گا، ابھی تک اس کینال پر کوئی حکومتی رکن قومی اسمبلی پر بات نہیں کرسکا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں ہر طرح کی ترامیم کی جاتی ہیں، ان کے اثرات کئی نسلوں تک ہوتے ہیں، جمہوری ممالک میں قانون میڈیا کی آزادی کے لیے بنتے ہیں، آج وہ وقت نہیں جو قانون کا سہارا لے کر میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا نوجوان کیوں ہتھیار اٹھاتا ہے، قانون کی بالادستی کے ذریعے پریشانیوں کو ختم کرسکتے ہیں، سیاست میں انتشار ہے، پاکستان میں نئے صوبوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی 70 فیصد آبادی کو پانی میسر نہیں، دنیا کا کوئی ملک دکھائیں جہاں پانی ٹینکر سے جاتا ہو، اشرافیہ عوام کی بنیادی سہولت پر قابض ہے، حکومت کی اتنی بھی رٹ نہیں کہ پانی پہنچا سکے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹینکروں سے پانی کی ترسیل کا مقصد ہے کہ مطلوبہ مقدار میں پانی دستیاب ہے لیکن کراچی کے باسیوں کو پانی کی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے، میرا گھر پہاڑ پر ہے وہاں بھی پانی لائنوں سے ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ نہیں چلےگا تو پاکستان نہیں چلےگا جو حالات کراچی کے ہوں گے وہی حالات پورے پاکستان کے ہوں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کراچی کو پیچھے رکھ کر پاکستان ترقی کرے، کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ میں حکومت ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبر پختونخواہ میں حکومت ہے اور وفاق میں سب اتحادی ہیں لیکن مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں، نوجوان ملک چھوڑنے کی باتیں کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام جماعتوں کے پاس حکومت ہے، ہم روایتی سیاست کا حصہ رہے ہیں، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمیں دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان میں لوگ ہتھیار کیوں اٹھا رہے ہیں، اس مسئلے کا حل بات کرکے ہی ملے گا ان کے تحفظات سنیں جائیں، بلوچستان کے نمائندگان وہ ہوں جو عوام کا ووٹ لے کر آئیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آج بے پناہ اصلاحات کی ضرورت ہے، آج ایسی صورت حال ہے کہ اصلاحات پر بات بھی نہیں کی جاتی، آج نئے صوبوں کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کی حمایت نہ مخالفت کی سیاست کرتے ہیں ہم آئین و قانون کے تحت سیاست کرتے ہیں، ہماری پارٹی کام کر رہی ہے آہستہ آہستہ لوگ ہمارے ساتھ جڑ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی انتشار ہو، قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں نہ سرمایہ آئے گا اور نہ معیشت بہتر ہوگی، ملک میں دو کروڑ 70 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہونا سب سے اہم مسئلہ ہے، ان اہم معاملات پر توجہ دے کر فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آبادی بڑھنے کے باوجود پاکستان میں خط غربت بڑھ کر 42.4 فیصد پر آگئی ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  •  ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے،شاہدخاقان عباسی
  • بھارت میں ایشیاکپ، ٹی20 ورلڈکپ اور چیمپئینز ٹرافی کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
  • ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ ہو گا یا نہیں ؟ بھارتی کرکٹ بورڈ نے حیران کن کا اعلان کر دیا
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کی بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کو دھمکی، کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ