Juraat:
2025-04-25@11:13:12 GMT

اگر۔۔۔۔۔؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

اگر۔۔۔۔۔؟

ب نقاب /ایم آر ملک

میلان اٹلی کا ایک بڑا شہر ہے جس کا شمار دنیا کے گنجان آباد اور چند بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔ اِس کا اندازہ اِس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ میلان کا بجٹ ہمارے پورے ملک کے بجٹ سے زیادہ ہوتا ہے، یہ شہر میٹرو پولیٹن کہلاتا ہے۔
آپ بلدیاتی نظام کے ماضی کا باب اُٹھا کر دیکھیں جس کرسی پر جنرل ریٹارڈ تنویر نقوی کے ایجاد کردہ نئے ضلعی نظام کے تحت ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ ناظمین یا بڑے شہروں میں سٹی ناظمین کو متمکن کیا گیا اِس کرسی پر میئر بیٹھا کرتا تھا اور بڑے شہروں کا کنٹرول عوام کے منتخب نمائندے میئر کے ہاتھوں میں تھا ،لوکل گورنمنٹ کے ہاتھوں تکمیل پانے والے تمام عوامی ترقیاتی منصوبہ جات کی منظوری اِن میئرز کے احکامات کی مرہون ِ منت ہوا کرتی ۔
میٹرو پولیٹن میلان بھی عوامی ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ایک میئر کے احکامات کی دسترس میں تھا جو خود نہ صرف کرپٹ تھا بلکہ اپنی کرپشن کی خاطر اُس نے ایک مخصوص گروہ رکھا ہوا تھا ،اِس کثیر الآباد شہر کے تمام ترقیاتی منصوبہ جات کی تعمیرات کے ٹھیکہ جات میئر کے منظور ِ نظر اِس گروہ کو ملتے ،چونکہ اِس گروہ کی پشت پر میئر کا ہاتھ تھا اِس لیے یہ گروہ تعمیراتی منصوبہ جات میں ناقص اور غیر میعاری مٹیریل کا دھڑلے سے استعمال کرتا اور کرپشن کی مد میںکروڑوں روپے میئر کی جیب میں جاتے، اِنہی منصوبہ جات میںمیئر کے اِس مخصوص گروہ کو ”نرسنگ ہوم ” کی تعمیر کا کنٹریکٹ ملا ،کام شروع ہوا اور چند روز میں مطلوبہ عمارت کھڑی ہو گئی۔
میئر کی ہدایت پر رشوت کی چمک پر انجینئرز آئے ،نرسنگ ہوم کی تعمیر میں استعمال ہونے والے میٹیریل کی کوالٹی کو چیک کیا اور عمارت کے اوکے ہونے کی سند جاری کردی ،نرسنگ ہوم کو تعمیر ہوئے ابھی چند روز ہوئے تھے ناقص مٹیریل اور کرپشن نے اپنا رنگ دکھایا پوری عمارت زمین بوس ہو گئی اور معصوم بچوں کی کثیر تعداد نیچے دب کر زندگی کی بازی ہار گئی، ہمارے ہاں یہ روایت نہیں مگر یورپ کے عوام آج بھی اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر سراپا احتجاج ہوتے ہیں ،شاہرات پر نکل آتے ہیں میلان میں بھی انسٹی ٹیوشن نے کرپشن کے خلاف ری ایکٹ کیا، کارپوریشن کے ایک مجسٹریٹ نے از خود نوٹس لیا اور اتنے بڑے سانحہ پر میئر سے جواب طلب کرتے ہوئے لکھا کہ میئر آکر وضاحت کرے کہ یہ واقعہ کیوں ہوا ؟
اٹلی کے اتنے بڑے شہر کے میئر اور کارپوریشن کے مجسٹریٹ کے اختیارات میں واضح فرق تھا نوٹس میلان کے میئر کو موصول ہوا تو اُس کا غصہ دیدنی تھا اُس نے نوٹس کو پھاڑ کر پھینک دیا اور مجسٹریٹ کو جواباً لکھا کہ مجھے نوٹس بھیجنے والے تم کون بے وقوف ہو ؟مجسٹریٹ محب ِ وطن تھا ،اخلاقی دبائو آڑے آیا تو اگلے مرحلے پر اُس نے میئر کے وارنٹ جاری کر دیئے ،میئر چونکہ کرپٹ مافیا کا ہیڈ تھا اِس لیئے غصے میں آگیا اور ایم پی سے کہا مجسٹریٹ کا ٹرانسفر کر دو، ایم پی نے ٹرانسفر کیا تو میڈیا تاک میں تھا فوراً سارا حوال میڈیا پر آگیا، میلان کے عوام کو جب میڈیا کے ذریعے اصل حقیقت کا ادراک ہوا تو مجسٹریٹ کی مدد کیلئے فوراً میلان کی شاہراہوں پر نکل آئے، سراپا احتجاج عوام کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ مجسٹریٹ کا فیصلہ مبنی بر انصاف ہے ،میئر معصوم بچوں کا قاتل ہے، اُسے سزا دی جائے، احتجاج نے تحریک کی شکل اختیار کر لی، میئر کو گرفتار کرنا پڑا اُس کا اور اُس کے گروہ کا جرم ثابت ہو گیا اور اُنہیں جیل ہو گئی۔ کرپشن کے خلاف میلان شہر سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک اِٹلی کے گلی کوچوں تک جا پہنچی ،عدلیہ کو ہمت ہوئی اور کرپشن کے جرم میں اِٹلی کے 12وزرائے اعظم اور چار سو ایم پیز پابندِ ِ سلاسل ہوئے۔یہ انسٹی ٹیوشنل ری ایکشن تھا۔
مجھے اِٹلی کے عوام کا احتجاج ،انسٹی ٹیوشنل ری ایکشن اور عدلیہ کے کٹہرے سے سزا یافتہ 12وزرائے اعظم اُس وقت یاد آئے جب 26ویں غیر آئینی ترمیم کا کلہاڑا چلا کرعدلیہ کے مد مقابل ایک جعلی عدلیہ کا وجود قائم کیا جارہا تھا ،مجھے اٹلی کے عوام کا احتجاج اس وقت یاد آیا جب فروری کے الیکشن میں عوام کی عدالت سے عبرت ناک شکست خوردہ ٹولے کو عوام کا حق خودارادیت قتل کرکے اقتدار کی کرسیوں پر بٹھایا جارہا تھا ،عوام کے مجرموں کوبادشاہت دیکر عوامی ووٹ کی طاقت کو ہوا میں اُڑا دیا گیا میں سوچنے لگا کہ عین اس وقت جب عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہی تھی خود عوام کو شاہرات پر ہونا چاہیے تھا۔ اگر عوام اس وقت سراپا احتجاج ہوتے جب 90روز میں الیکشن کرانے کے احکامات پر حکمرانوں کی طرف سے عمل درآمد نہ کرنے پرآئین پاکستان کی شکل مسخ کی گئی ،اگر عوام چادر اور چار دیواری کی پامالی ،بے گناہ افراد کو جھوٹے مقدمات پر پابند سلاسل کرنے پر شاہرات پر نکل آتے تو حالات اس نہج پر کبھی نہ پہنچتے ۔اگر موجودہ حکمرانوں کے خلاف انسٹی ٹیوشنل ری ایکشن ہوتا تو آئے روز پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ نہ ہوتا ،مہنگائی کا عفریت بیروز گاروں کی زندگیاں نہ نگلتا ،حکمران بے گناہوں کی گرفتاری پر دندناتے ہوئے نہ پھرتے ،اقتدار کی تنخواہ دار سپاہ کی طرف سے عوام کی آخری امید گاہ "عدالت عظمٰی”کے عوام دوست اقدامات پر اسے آئینی حدود میں کام کرنے کا مضحکہ خیزمشورہ نہ دیا جاتا ،اگر عوام اپنے اوپر مسلط ہونے والی 17سیٹوں والی حکمرانی اور 180سیٹیں جیتنے والی لیڈر شپ کے پابند سلاسل ہونے پر گھروں کی دہلیز پار کر لیتے تو عوامی فیصلے کی توہین کرنے کی جرات کوئی نہ کرتا ۔یہ سارے کارن محض اِس لیے ہوئے کہ اپنے حقوق کی پامالی پر عوام خاموش ہو کر بیٹھ گئے ،اور عوامی ووٹ کی طاقت کو پامال کرنے والے اقتدار کی اندھی طاقت میں عدلیہ کے ہر فیصلے کو روندتے چلے گئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: منصوبہ جات بڑے شہر عوام کا کے عوام میئر کے

پڑھیں:

پوپ فرانسس کی موت کی وجہ سامنے آگئی


88 سال کی عمر میں انتقال کرنے والے رومن کیتھولک چرچ کے 266ویں سربراہ پوپ فرانسس کی موت کی وجہ سے متعلق  ویٹیکن کا بیان سامنے آگیا۔

رپورٹ کے مطابق ویٹیکن نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ  لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والے  پہلے پوپ پیر کی صبح 88 سال کی عمر میں فالج اور اس کے نتیجے میں دل بند ہونے جانے کے بعد انتقال کر گئے۔

پوپ فرانسس پچھلے کچھ مہینوں سے پھیپھڑوں کی بیماری اور نمونیا میں مبتلا تھے۔ اس کے باوجود انہوں نے ایسٹر اتوار کے روز، 20 اپریل 2025 کو، سینٹ پیٹرز اسکوائر میں "اربے ایٹ اوربی" (Urbi et Orbi) دعا بھی ادا کی۔

ویٹی کن کے مطابق، پوپ فرانسس کی آخری رسومات Basilica of Santa Maria Maggiore میں ادا کی جائیں گی جس کی انھوں نے خود وصیت میں ہدایت کی تھی۔

ویٹی کن کی جانب سے جاری بیان میں پوپ فرانسس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کی پوری زندگی خُداوند اور چرچ کی خدمت کے لیے وقف رہی۔

پوپ فرانسس، جن کا اصل نام خورخے ماریو برگولیو تھا، ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے اور 2013 میں پوپ منتخب ہوئے۔

وہ نہ صرف پہلے لاطینی امریکی بلکہ پہلے یسوعی پاپا بھی تھے۔

پوپ فرانسس نے اپنے دورِ میں چرچوں اور پوپائیت میں اصلاحات کے لیے قابل زکر کام کیا۔

علاوہ ازیں انھوں نے سماجی انصاف، اور ماحولیات کی حفاظت کے لیے بھی ٹھوس اقدامات بھی اُٹھائے۔

ید رہے کہ وہ پہلے پوپ ہوں گے جنہیں ویٹی کن کے باہر دفن کیا جائے گا، ان کی آخری رسومات ہفتے کو ادا کی جائیں گی۔

ویٹی کن کی جانب سے پوپ فرانسس کے انتقال کا باضابطہ بیان جاری کیا گیا اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں ان کی موت کی وجہ بھی بیان کی گئی ہے۔

ویٹی کن کے کیمرلینگو کارڈینل کیون فیرل نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آج صبح 7:35 بجے، روم کے بشپ، فرانسس، اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

ان کے دیٹھ سرٹیفکیٹ میں بتایا گیا کہ پوپ فرانسس ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا تھے جس کا پہلے انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔

ڈیتھ سرٹیفکیٹ  کے مطابق پوپ انتقال سے پہلے کوما میں چلے گئے، ان کی موت کی تصدیق ایکو کارڈیوگرام سے کی گئی۔

ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں مزید کہا گیا کہ پوپ فرانسس کو ہائی بلڈ پریشر، پھیپھڑوں کی ایک دائمی بیماری اور ٹائپ 2 ذیابیطس بھی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملے کا الزام بے بنیاد، بھارت جھوٹ پھیلا رہا ہے: مرتضیٰ وہاب
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • ہم جنس پرست ہالی ووڈ اداکارہ نے ساتھی اداکارہ سے شادی کرلی
  • مجسٹریٹ ترنول زون میر یامین کی گراں فروشوں کے خلاف کارروائی،8 دوکاندارگرفتار
  • ملک اور عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے: عمران خان
  • عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان
  • صنعتوں کو گراؤنڈ رینٹ ادائیگی کے نوٹس کیخلاف میئر کراچی عدالت طلب
  • پوپ فرانسس کی موت کی وجہ سامنے آگئی