پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے وقتاً فوقتاً سولر پینلز کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھی گئی جبکہ ماہرین کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان میں سولر مارکیٹ کریش کر گئی ہے۔ سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کے بعد سولر پینل لگوا لینے کے حوالے سے عوام کی دلچسپی بھی دیکھی گئی۔

حال ہی میں سولر پینل کی قیمتوں میں ایک بار پھر کمی ہوئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اب کی بار سولر پینل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ حکومت کی نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے نئی پالیسی ہے۔

یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں نئے سولر صارفین سے بجلی کا فی یونٹ 27 روپے میں خریدنے کے بجائے 10 روپے میں خریدنے کے حوالے سے پالیسی متعارف کروائی گئی ہے۔

کچھ سولر پینل کے کاروبار سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کی نیٹ میٹرنگ پالیسی میں ترامیم کے بعد مقامی سولر مارکیٹس میں قیمتوں میں تبدیلی ہوئی اور سولر پینل کی قیمتوں میں کمی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ آخر سولر پینل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ کیا ہے اور سولر پینلز کی قیمتوں میں کتنی کمی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: جو صارفین سولر نیٹ میٹرنگ پر نہیں وہ اس کا بوجھ کیوں اٹھائیں؟ وزیر توانائی اویس لغاری

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انجینئیر محمد حمزہ رفیع کا کہنا تھا کہ سولر پینل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے اور اس کمی کی وجہ حکومت کی نیٹ میٹرنگ پالیسی میں ترمیم ہے۔ اس پالیسی کے بعد ڈیمانڈ میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جبکہ پاکستان میں سپلائی کافی زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سولر پینلز کی قیمتوں میں 5 روپے فی واٹ کے حساب سے کمی ہوئی ہے اور عید کے بعد سولر پینلز کی قیمت میں مزید 2 سے 3 روپے فی واٹ کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔ حکومت کی نیٹ میٹرنے پالیسی نے سولر صارفین کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ جو صارفین نیٹ میٹرنگ سے ریلیف حاصل کر رہے تھے ان سمیت نئے سولر صارفین کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔ جس نے سولر پینلز کی مارکیٹ کو نقصان پہنچایا ہے۔

چیئرمین پاکستان سولر ایسوسی ایشن وقاص ایچ موسیٰ نے وی نیوز کو بتایا کہ سولر پینلز کی قیمتوں میں کچھ کمی ہوئی ہے۔ لیکن وہ کمی بہت ہی معمولی ہے قریباً 1 سے 2 روپے فی واٹ ہے، لیکن یہ سیزنل ہوتی ہے کیونکہ 1 سے 2 روپے اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے۔ ابھی چونکہ پاکستان میں رمضان چل رہا ہے اور رمضان میں سولر کا کام ٹھنڈا ہی ہوتا ہے، جس کی وجہ سے قیمتوں میں کمی آ جاتی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ رمضان کے بعد یہ قیمت دوبارہ اوپر چلی جائے گی، بہت زیادہ قیمت اوپر جانے کی توقع تو نہیں ہے۔ بس معمولی اضافہ ہوگا۔ اس کی ایک خاص وجہ چائنا میں سولر پینل کی قیمتوں میں کمی بھی ہے۔

مزید پڑھیں:  اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 12 فیصد پر برقرار

انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نیٹ میٹرنگ پالیسی پر کہتی ہے کہ اس پالیسی سے کوئی فرق نہیں ہوگا کیونکہ اس پالیسی سے کچھ مخصوص سولر صارفین متاثر ہوں گے اور وہ تمام امیر طبقہ ہے۔ لیکن دوسری جانب سولر کی قیمتں گرنے کا کریڈٹ بھی خود لے رہی ہے، کہ یہ ہماری وجہ سے گر رہی ہیں۔ جبکہ وہ پہلے ہی سولر مارکیٹ کو خراب کر چکے ہیں اور اس کا کریڈٹ حکومت کو بالکل بھی نہیں جاتا۔

ڈائریکٹر ری انرجی شرجیل احمد سلہری کا کہنا تھا کہ سولر پینل کی قیمتوں میں قریباً 7 سے 8 فیصد تک کی کمی ہوئی ہے اور اس کی وجہ سولر پینلز کی بہت بڑی تعداد میں امپورٹ ہے اور دوسرا چائینیز نیو ایئر کی آنے والی چھٹیاں بھی ایک وجہ ہیں۔

کہتے ہیں کہ سولر پینل کی اس وقت ریٹیل قریباً 34 سے 35 روپے فی واٹ ہو چکی ہے اور جو کہا جا رہا ہے کہ حکومت کی نیٹ میٹرنگ پالیسی کی وجہ سے سولر پینلز کے ریٹ گرے ہیں تو ایسا ہرگز نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجلی صارفین شرجیل احمد سلہری کلو واٹ نیٹ میٹرنگ پالیسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی صارفین شرجیل احمد سلہری کلو واٹ نیٹ میٹرنگ پالیسی سولر پینل کی قیمتوں میں کمی سولر پینلز کی قیمتوں میں حکومت کی نیٹ میٹرنگ سولر پینلز کی قیمت نیٹ میٹرنگ پالیسی سولر پینل کی قیمت کمی ہوئی ہے اور کہ سولر پینل سولر صارفین پاکستان میں کہ حکومت میں سولر حوالے سے کا کہنا کمی کی کی وجہ کے بعد

پڑھیں:

کراچی، عیدالاضحیٰ پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ

عیدالاضحیٰ سے قبل بڑے پیمانے پر ہرے مصالحے خریدے جاتے ہیں، جس سے سبزی فروش ہر سال ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بناتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عیدالاضحیٰ کے دوران مصنوعی مہنگائی کی روایت اس سال بھی قائم ہے اور ٹماٹر کی قیمت 60 روپے سے بڑھ کر 160 روپے تک پہنچ گئی، کھیرا، ہرا دھنیا، سبز مرچ، لیموں، کچا پپیتہ، ادرک لہسن بھی مہنگا ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق عیدالاضحیٰ سے قبل بڑے پیمانے پر ہرے مصالحے خریدے جاتے ہیں، جس سے سبزی فروش ہر سال ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بناتے ہیں اور اس سال بھی ہفتہ قبل 70 سے 80 روپے کلو فروخت ہونے والا ٹماٹر 100 روپے کلو اضافے سے 160 روپے کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح 500 روپے کلو فروخت ہونے والا لہسن بھی 700 روپے، 600 روپے کلو فروخت ہونے والی ادرک بھی 800 روپے کلو میں فروخت کی جا رہی ہے، دھنیے کی گڈی 20 روپے کے بجائے 40 روپے اور سبز مرچ 380 روپے کلو سے بڑھ کر 450 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔ کراچی میں لیموں کی قیمت 250 روپے کلو سے بڑھا کر 350 سے 400 روپے کلو کر دی گئی ہے، گوشت گلانے میں استعمال ہونے والا کچا پپیتا بھی 200 روپے کلو تک فروخت کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملکی فصلوں کی پیداوار میں کتنی کمی ہوئی؟وزیرخزانہ نے اعدادوشمار جاری کر دیئے
  • مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • چیئرمین سینیٹ اورسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ، اب ماہانہ تنخواہ کتنی ہوگی؟ پتہ چل گیا
  • 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں کتنی میٹنگز کیں۔۔؟ شیری رحمٰن نے حیران کن تفصیلات شیئر کر دیں
  • مریم نواز نے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے دیں نہ مارکیٹ میں کمی ہوئی: عظمیٰ بخاری
  • پشاور میں جانوروں کی بڑھتی قیمتوں نے شہریوں کو چکرا کر رکھ دیا
  • کراچی، عیدالاضحیٰ پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ
  • مریم نواز آٹا، پیاز اور سبزی کی قیمت کم کرنے ہی آئی ہیں، عظمیٰ بخاری