متحدہ علماء محاذ جمعہ کو عالمی یوم القدس جوش و جذبے کیساتھ منائے گی، مولانا امین انصاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
محاذ کے قائدین علامہ مرزا یوسف حسین، مولانا محمد امین انصاری، علامہ عبدالخالق فریدی سلفی، شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد داؤد دیگر علماء و کارکنان کے ہمراہ ایم اے جناح روڈ پر پر نکالی جانے والی عالمی یوم القدس ریلی میں شرکت و خطاب کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان کے زیر اہتمام آیت اللہ امام خمینی کے فرمان پر بیت المقدس کی آزادی، فلسطینیوں پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے خلاف 27 رمضان جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا، محاذ میں شامل 300 سے زائد مختلف مکاتب فکر کے علماء مشائخ اجتماعات جمعہ میں قبلہ اول بیت المقدس پر اسرائیلی غاصبانہ قبضہ، فلسطینیوں پر وحشیانہ مظالم اور امریکی مدد سے غزہ سے جبری بے دخلی کیخلاف مذمت اور شہدائے مقاومت کیساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔ محاذ کے قائدین علامہ مرزا یوسف حسین، مولانا محمد امین انصاری، علامہ عبدالخالق فریدی سلفی، شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد داؤد دیگر علماء و کارکنان کے ہمراہ ایم اے جناح روڈ پر پر نکالی جانے والی عالمی یوم القدس ریلی میں شرکت و خطاب کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی یوم القدس
پڑھیں:
عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ باخبر عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق پر اسرائیلی حملے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، اور اس بارے میں سنگین انتباہات کے حوالے سے ملک کے وزیراعظم کو سیکورٹی رپورٹ پہنچا دی گئی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ میں سیکورٹی اور دفاعی کمیشن کے مطابق ملک کی انٹیلی جنس اور قومی سلامتی کے اداروں نے وزیراعظم اور عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف محمد شیاع السوڈانی کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے، جس میں اس امکان کے بارے میں سنگین انتباہات ہیں کہ عراق نتن یاہو کی جارحیت کا اگلا نشانہ ہو سکتا ہے۔ المنار ٹی وی کے مطابق عراقی انٹیلی جنس کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب خطے میں ایک نیا محاذ کھولنے پر غور کر رہا ہے اور حالیہ علاقائی تبدیلیوں کی روشنی میں عراق اس کے لیے نمایاں آپشنز میں سے ایک ہے۔
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان انتباہات کے ساتھ ہی عراقی حکومت نے ایک نیا فضائی دفاعی نظام بنانے کے لیے آپریشنل اقدامات شروع کر دیئے ہیں، جو ملک کی فضائی حدود کی کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرزمین کو بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔