اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی صحت مصطفی کمال نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی کارکردگی اور حالیہ ترقیاتی اقدامات کا جامع جائزہ لینے کی غرض سے ادارے کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر صدر پی ایم اینڈ ڈی سی پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے وزیر صحت کو کونسل کی اپریل 2023 میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی نمایاں پیش رفت سے آگاہ کیا۔

وزیر صحت کے دورے میں پاکستان میں طبی اور ڈینٹل کی تعلیم میں بہتری کے لیے پی ایم اینڈ ڈی سی کی کاوشوں پر روشنی ڈالی گئی۔پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے بتایا کہ زیر تعلیم اور فارغ التحصیل طلبہ کے نصاب کو جدید بین الاقوامی معیارات کے مطابق ڈھالنے پر کام کیا گیا ہے۔ اس کے تحت طلبہ پر مبنی تعلیمی نظام، مہارت پر مبنی تعلیم اور پیشہ ورانہ رویے، اخلاقیات اور مواصلاتی مہارتوں جیسے اہم مضامین کو نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

مزید برآں، تمام طبی اداروں کے لئے تحقیقی شعبے اور کمیونٹی آؤٹ ریچ سینٹرز قائم کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ طلبہ کو گراس روٹ سطح پر کمیونٹی سروسز میں شامل کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے پی ایم اینڈ ڈی سی کی ان کامیابیوں کو سراہا تاہم انہوں نے صحت کی دیکھ بھال کے مجموعی معیار اور طبی عملے کے بعض اوقات غیر ہمدردانہ رویے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ذمہ داری محض طبی مہارت تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ انہیں نرم دل، ہمدرد اور اچھا سامع بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیشہ ورانہ مہارت، اخلاقیات اور مواصلاتی صلاحیتوں کی تربیت کو طبی تعلیم کا لازمی جزو بنایا جائے تاکہ مریضوں کو نہ صرف بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں بلکہ ان کے جذبات اور نفسیاتی پہلوؤں کو بھی سمجھا جا سکے۔

وزیر صحت نے ٹیکنالوجی کے موثر استعمال پر زور دیتے ہوئے پاکستان بھر میں ٹیلی میڈیسن نظام متعارف کروانے کی تجویز دی۔ اس اقدام سے دور دراز کے علاقوں میں مریضوں کو گھر بیٹھے طبی مشورے اور ادویات کی سہولت میسر ہوگی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہر اسپتال میں ٹیلی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ قائم کیا جائے تاکہ صحت کی سہولیات ہر شہری کے لئے باآسانی دستیاب ہو سکیں۔

وزیر صحت کے وژن کی تائید کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے یقین دہانی کرائی کہ پی ایم اینڈ ڈی سی طبی اور دندان سازی کی تعلیم کو مزید بہتر بنانے اور صحت عامہ کے معیار کو بلند کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ انہوں نے اس امر کو تسلیم کیا کہ مریضوں کی جذباتی فلاح و بہبود ایک اہم مسئلہ ہے، اور پی ایم اینڈ ڈی سی ہمدردی اور پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دینے والے منصوبوں کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے گی۔

پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے صحت کے شعبے کو درپیش تربیت یافتہ طبی عملے کی شدید کمی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایم اینڈ ڈی سی نے تین سال کے اندر نرسنگ کالجز کے قیام کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ پاکستان میں نرسنگ اسٹاف کی قلت کو پورا کیا جا سکے۔ مزید یہ کہ طبی اداروں کو موجودہ سہولیات کے اندر ہی نرسنگ طلبہ کو تربیت دینے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ صحت عامہ کے بڑھتے ہوئے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ایک مضبوط اور پائیدار طبی افرادی قوت تشکیل دی جا سکے۔

وزیر صحت نے پی ایم اینڈ ڈی سی کی جانب سے اعلیٰ تعلیمی معیار کو یقینی بنانے کے اقدامات کو بھی سراہا، جن میں ورلڈ فیڈریشن فار میڈیکل ایجوکیشن (WFME) کی جانب سے 10 سالہ عالمی تسلیم شدگی کا حصول بھی شامل ہے۔ یہ تسلیم شدگی پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج کی قیادت میں پی ایم اینڈ ڈی سی کی محنت اور لگن کا مظہر ہے۔ وزیر صحت نے پی ایم اینڈ ڈی سی کے ساتھ مشترکہ اقدامات پر کام کرنے پر اتفاق کیا تاکہ طبی پیشہ ور نہ صرف اعلیٰ علمی و فنی مہارت کے حامل ہوں بلکہ ہمدردی اور احساس کی دولت سے بھی مالا مال ہوں۔ اس مشترکہ کوشیشوں سے پاکستان میں مریض مرکز طبی خدمات کی ایک نئی مثال قائم کرے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ایم اینڈ ڈی سی کی انہوں نے جا سکے

پڑھیں:

شوگر کے مریضوں کے لیے زندگی بچانے والا معمول کیا ہوسکتا ہے؟

حال ہی میں شائع ہونے والی ایک سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر شوگر یعنی ذیابیطس کے مریض ہفتے بھر کی تجویز کردہ جسمانی سرگرمی کو صرف ایک یا 2 دنوں میں مکمل کر لیں تو بھی وہ قبل از وقت موت کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرخ گوشت اور چکنائی والی غذا حاملہ خواتین میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھا سکتی ہے: تحقیق

اس طرزِ زندگی کو ماہرین ’ویک اینڈ واریئر‘کا نام دیتے ہیں، تحقیق کے مطابق، جو افراد ہفتے کے صرف ایک یا 2 دن میں باقاعدہ ورزش کرتے ہیں، اُن میں موت کے عمومی خطرات 21 فیصد کم ہو جاتے ہیں، جبکہ دل کی بیماریوں سے موت کا خطرہ 33 فیصد کم ہو جاتا ہے۔

یہ تحقیق پیر کے روز انٹرنل میڈیسن کے معروف طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے، تحقیق کی قیادت ہارورڈ ٹی ایچ چان اسکول آف پبلک ہیلتھ سے وابستہ پوسٹ ڈاکٹر محقق ڈاکٹر ژی یوآن وو نے کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بچوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھنے لگا، وجوہات اور علامات؟

ماہرین کے مطابق یہ نتائج ان لوگوں کے لیے خاص طور پر اہم ہیں جو مصروف زندگی یا دیگر رکاوٹوں کے باعث روزانہ ورزش کرنے سے قاصر ہوتے ہیں، اس تحقیق نے اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے لچکدار ورزش کا معمول بھی انسولین کی حساسیت اور شوگر کنٹرول کو بہتر بنا سکتا ہے، جو مجموعی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکول آف پبلک ہیلتھ انسولین ذیابیطس صحت ورزش ویک اینڈ واریئر

متعلقہ مضامین

  • آصفہ بھٹو کا سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونٹالوجی کے اسپتالوں کا دورہ
  • وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ سے ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات،دونوں اداروں کے درمیان اشتراک بارے بریفنگ دی
  • سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ
  • سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر نجکاری کمیشن
  • شوگر کے مریضوں کے لیے زندگی بچانے والا معمول کیا ہوسکتا ہے؟
  • گلوبل ہیلتھ فورم 2025 میں شرکت کیلیے وزیر صحت مصطفیٰ کمال بیجنگ روانہ
  • ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
  • وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ، غیر قانونی سفر کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ
  • مغرب کی بالادستی اور برکس کانفرنس سے وابستہ دنیا کا مستقبل
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا اسلام آباد میں سیف سٹی، کیپٹل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا دورہ