مسلمانوں سے وقف جائیدادوں کی حفاظت اور فلاح و بہبود کا وعدہ کرتا ہوں، چندرابابو نائیڈو
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ٹی ڈی پی نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کا اہم اتحادی ہے اور بی جے پی کو اس بل کو پارلیمنٹ میں منظور کرانے کیلئے اسکی حمایت درکار ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے وزیراعلٰی این چندرابابو نائیڈو نے وجے واڑہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے منعقدہ افطار پارٹی میں مسلمانوں کو وقف جائیدادوں کی حفاظت اور ان کے فلاحی منصوبوں کے لئے اپنی حکومت کی مضبوط وابستگی کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) حکومت ہمیشہ سے وقف املاک کی حفاظت کرتی آئی ہے اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ نائیڈو کے اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ آیا ٹی ڈی پی مرکز میں وقف (ترمیمی) بل پر بی جے پی کے لئے مشکلات پیدا کرے گی۔ ٹی ڈی پی نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کا اہم اتحادی ہے اور بی جے پی کو اس بل کو پارلیمنٹ میں منظور کرانے کے لئے اس کی حمایت درکار ہوگی، اگر ٹی ڈی پی پیچھے ہٹتی ہے تو یہ بل پاس کرانا بی جے پی کے لئے مشکل ہوسکتا ہے۔
ریاست کے وزیراعلٰی نے وقف بورڈ کو معطل کرنے والے متنازع گورنمنٹ آرڈر (جی او) 43 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے باعث وقف بورڈ کے کام کاج میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی ہم نے اس حکم کو منسوخ کر دیا اور وقف جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی بنایا۔ ساتھ ہی وقف بورڈ کو دوبارہ فعال کیا۔ نائیڈو نے مسلمانوں کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لئے اپنی حکومت کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ڈی پی کی حکومت کے دوران مسلمانوں کے ساتھ انصاف ہوا ہے اور این ڈی اے کے دور اقتدار میں ان کی حالت مزید بہتر ہوگی۔ وزیراعلٰی نے بتایا کہ اس بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے 5,300 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹی ڈی پی بی جے پی کہا کہ کے لئے ہے اور
پڑھیں:
راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی
خط میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کانگریس لیڈر اور حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کو ایک خط لکھ کر مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کی گزارش کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن، خاص طور پر "انڈیا" الائنس پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں ملک بھر میں مسلمانوں کو درپیش مظالم کو اجاگر کرے گا۔ محبوبہ مفتی نے خط میں کہا ہے کہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا کے نام پر مسلمانوں کو جان بوجھ کر غیر یقینی اور انتہائی خوفناک حالات میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ بعض افراد کو سمندر میں دھکیل کر ملک سے نکالنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔
محبوبہ مفتی نے خط میں مزید لکھا کہ آسام میں مسلمانوں کے ہزاروں گھروں کی مسماری خاصی پریشان کن ہے، جسے آپ نے خود بھی اجاگر کیا تھا۔ بھارتی ریاست بہار میں جاری مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی مسلمانوں کو بے دخل، کمزور اور بے اختیار بنانے کی ایک منظم کوشش دکھائی دیتی ہے جس کا مقصد انہیں صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ خط میں محبوبہ مفتی نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق آج جب آپ اس وراثت کے علمبردار ہیں، آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آئینی اقدار اور جمہوری روح کی حفاظت کریں۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی نے خط میں مزید کہا کہ جب پاکستان یا بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر حملے ہوتے ہیں تو پورا بھارت احتجاج پر اتر آتا ہے، لیکن جب ہمارے اپنے ملک میں مسلمان نشانہ بنتے ہیں تو خاموشی چھا جاتی ہے، یہ خاموشی مزید خوف پیدا کرتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا ہے کہ وہ بطور مسلمان اکثریتی ریاست کی سیاستدان ہونے کے باوجود خود کو اکثر بے بس محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے لکھا "آپ کی قیادت سے مجھے امید ہے، آپ اقلیتوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے جنہیں منظم انداز میں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے"۔