بوآؤ میں دنیا کو چین کی ’’کشش ‘‘دوبارہ دیکھنے کا موقع ملا، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز


بیجنگ :بوآؤ فورم فار ایشیا کی 2025 کی سالانہ کانفرنس ختم ہو گئی ہے۔ چار دنوں میں 60 سے زائد ممالک اور خطوں کے تقریباً 2,000 نمائندے بحیرہ جنوبی چین کے ساحل پر جمع ہوئے اور دانش مندی کا تبادلہ کیا۔

ڈیلوئٹ چائنا بورڈ کی چیئر پرسن جیانگ ینگ نے کہا کہ “چین نے ہمیشہ کثیرالجہتی کی پاسداری کی ہے، ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں تعاون کو فروغ دیا ہے، اور کھلے پن اور ترقی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔گزشتہ ایک دہائی کے دوران عالمی معیشت میں ایشیا کے حصے میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ فورم کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 2025 میں ایشیا کی معاشی ترقی 4.

5 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے اور دنیا میں ایشیا کی کل جی ڈی پی کا حصہ بڑھ کر 48.6 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ایشیا عالمی ترقی کا “پاور ہاؤس” اور “اسٹیبلائزر” رہے گا۔ ان میں سے ایشیا کی سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے چین نے اپنے “استحکام” کے ساتھ عالمی “تبدیلیوں” کا مقابلہ کرنے کے لئے بہت کوششیں کی ہیں، جسے شرکاء نے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا ہے۔رشین اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف چائنا اینڈ ماڈرن ایشیا کے ڈائریکٹر بابیف نے کہا کہ “گلوبل ساؤتھ”عالمی معیشت کا نیا مرکز بن رہا ہے جس میں چین کا کردار اہم ہوتا جا رہا ہے ، “کیونکہ چین نے ہمیشہ آزاد معیشت اور بین الاقوامی تجارت کے کھلنے کی حمایت کی ہے ، اور متعدد اقدامات پیش کیے ہیں جو زیادہ تر ممالک کے لئے بہت پرکشش ہیں”۔ایک ایسے وقت میں جب یقین کا عنصر عالمی دنیا میں نایاب ہو تا جا ر ہا ہے ، چین وہ ملک ہے جو اپنے دروازے دنیا کے لئے کھولتا جا رہا ہے جس سے یہ امید ہے کہ دنیا میں استحکام پیدا ہو گا اور چین ہمیشہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ایک پسندیدہ مقام اور جیت جیت تعاون کا ایک مرکز رہے گا۔

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

کیا جنوبی ایشیا پانی کے تنازع پر جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرکے پاکستان کو پانی کی بوند بوند کے لیے ترسانے کا اعلان کرکے معاملات و انتہائی خرابی سے دوچار کیا ہے۔ بھارتی دھمکی کے جواب میں پاکستان کی کُھلی حمایت کرتے ہوئے چین نے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ بھی دریائے برہم پُتر کا پانی روک کر بھارت کو سبق سکھانے پر مجبور ہوگا۔ چینی قیادت کا موقف ہے کہ کسی بھی ملک کے حصے کا دریائی پانی روک کر اُس کی معیشت ہی نہیں بلکہ وجود کے لیے بھی خطرات کھڑے کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دریائے برہم پتر تبت کے پہاڑی سلسلے سے نکلتا ہے اور چین سے نکلنے کے بعد بھارت اور پھر بنگلا دیش میں داخل ہوتا ہے۔ بنگلا دیش سے گزر کر خلیجِ بنگل میں گر جاتا ہے۔ دریائے برہم پتر کے پانی پر بھارت اور بنگلا دیش کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا مدار ہے۔ دونوں ممالک میں کروڑوں افراد کا روزگار اِس دریا کے پانی سے وابستہ ہے۔ یہ پانی کھیتی باڑی کے کام بھی آتا ہے اور ڈیمز کے ذریعے بجلی بھی تیار کی جاتی ہے۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے لیے تین دریاؤں کا پانی روکنے کا اعلان کرنے کے بعد اقدامات بھی شروع کردیے ہیں۔ یہ کوئی آسان کام نہیں بلکہ رائے عامہ کے خلاف جاکر مودی سرکار ایسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے جن کے نتیجے میں پاکستان سے تعلقات بالکل ختم ہوکر رہ جائیں اور پھر صرف جنگ کا آپشن رہ جائے۔ بھارت کے سیاسی و معاشی اور اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ مودی سرکار کو پاکستان سے تعلقات بگاڑنے کے معاملے میں انتہائی محتاط رہنا چاہیے اور پانی کی بندش جیسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ جب پاکستان کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا تو اُس کے پاس میدانِ جنگ میں آکر معاملات درست کرنے کے سوا آپشن نہیں بچے گا۔ نیوکلیئر ڈاکٹرائن کے تحت پاکستان اگر محسوس کرے کہ اُس کے وجود ہی کو خطرہ لاحق ہے تو وہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا آپشن بھی چُن سکتا ہے۔ پاکستانی معیشت کو دیوار سے لگانے کی بھرپور کوشش بھارت کے گلے کا پھندا بھی بن سکتی ہے۔ چین نے ساٹھ ارب ڈالر کی لاگت سے دنیا کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کا اعلان کرکے پہلے ہی کھلبلی مچادی ہے اور بھارتی میڈیا پر یہ بات کُھل کر کہی جارہی ہے کہ مودی سرکار اپنے بے عقلی پر مبنی اقدامات سے پاکستان اور چین دونوں ہی کو انتہائی صورتِ حال کی طرف دھکیل رہی ہے جس کے نتیجے میں پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔

حالیہ فضائی معرکہ آرائی میں پاکستان کے ہاتھوں شدید نوعیت کی ہزیمت کا سامنا کرنے کے بعد مودی سرکار پاکستان کو کسی نہ کسی طور بہت بڑے نقصان سے دوچار کرنے کے فراق میں ہے۔ پاکستان کی معیشت کو شدید ضرب لگانے کی ذہنیت کو عملی جامہ پہنانے کے جُنون میں مودی سرکار اپنی رائے عامہ اور میڈیا کے مجموعی لب و لہجے کو یکسر نظر انداز کر رہی ہے۔ اہلِ دانش جو کچھ کہہ رہے ہیں اُسے مودی سرکار ذرا بھی قابلِ توجہ سمجھنے کے لیے تیار نہیں۔

پاکستان کے لیے اچھا موقع ہے کہ اس حوالے سے عالمی برادری سے رابطہ کرے، کنویسنگ اور لابنگ کے ذریعے دنیا بھر کے ممالک کو مودی سرکار کی تنگ نظری اور انتہا پسندی کے بارے میں بتائے اور یہ بھی بتائے کہ کس طور وہ خطے کے کم و بیش دو ارب افراد کی زندگی اور معیشت کو داؤ پر لگارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی معیشت کی رفتار میں پاکستان کی پوزیشن کیا؟ رپورٹ جاری
  • برطانویوں نے Labubu کے لیے ہاتھا پائی کی جبکہ چینی IPs دنیا پر چھا رہے ہیں
  • غزہ کیلئے سویڈن کی امدادی کشتی انسانیت کا روشن استعارہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، پاکستانی وفد نے دنیا کو حقائق سے آگاہ کیا، شیری رحمان
  • جعلی خبروں کی بھرمار؛ بھارتی میڈیا کی ساکھ بین الاقوامی سطح پر شدید متاثر
  • کیا جنوبی ایشیا پانی کے تنازع پر جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے؟
  • چین کا اہم اقدام، بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • رونالڈو کی گرل فرینڈ اور ماں کی نیشنز لیگ کا فائنل دیکھنے کی تصاویر وائرل
  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی