امریکا، سینیٹر کوری بُوکر کی سینیٹ میں 19 گھنٹے سے تقریر جاری ہے، ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
سینیٹر کوری بُوکر نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ ہمیں سول رائٹس اس لیے ملے کہ تھرمنڈ نے فلور پر 24 گھنٹے تقریر کی، آپ سمجھتے ہیں کہ ہمیں سول رائٹس اس لیے ملے کہ تھرمنڈ نے کہا میں نے روشنی دیکھ لی، نہیں، ہمیں سول رائٹس اس لیے ملے کہ لوگوں نے مارچ کیا، پسینہ بہایا، ہمیں شہری حقوق اس لیے بھی ملے، کیونکہ جان لوئز نے اس کےلیے اپنے خون کا نذرانہ دیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے سینیٹر کوری بُوکر کی سینیٹ میں 19 گھنٹے سے تقریر جاری ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے 56 سالہ سینیٹر کوری بوکر کا کہنا ہے کہ جب تک جسمانی طور پر قابل رہا، بولتا رہوں گا۔ سینیٹر کوری بُوکر نے اپنی تقریر کے دوران ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کی، انہوں نے امریکی وقت کے مطابق پیر کی شام 7 بجے تقریر شروع کی تھی۔ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کو ایک ایک کرکے نشانہ بنا رہے ہیں، سینیٹر کوری بُوکر اپنی اس میراتھون تقریر کے دوران سینیٹرز کے سوالات کے جوابات بھی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا میری تقریر کو 19 گھنٹے ہوچکے ہیں، یہ ہماری قوم کے لیے عام حالات نہیں، امریکی عوام اور امریکی جمہوریت کو سنگین اور فوری خطرات لاحق ہیں۔ امریکی سینیٹر نے مزید کہا کہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے ہم سب کو اقدامات کرنا ہوں گے، آپ سمجھتے ہیں کہ اسٹرام تھرمنڈ کی وجہ سے ہمیں سول رائٹس ایک روز میں ملے۔
سینیٹر کوری بُوکر نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ ہمیں سول رائٹس اس لیے ملے کہ تھرمنڈ نے فلور پر 24 گھنٹے تقریر کی، آپ سمجھتے ہیں کہ ہمیں سول رائٹس اس لیے ملے کہ تھرمنڈ نے کہا میں نے روشنی دیکھ لی، نہیں، ہمیں سول رائٹس اس لیے ملے کہ لوگوں نے مارچ کیا، پسینہ بہایا، ہمیں شہری حقوق اس لیے بھی ملے، کیونکہ جان لوئز نے اس کےلیے اپنے خون کا نذرانہ دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹر کوری بوکر دوسری بار سینیٹ میں خدمات انجام دے رہے ہیں، وہ 2020ء میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار نامزد ہونے میں ناکام رہے تھے۔ سینیٹر کوری بُوکر کی طویل تقریر نے انہیں ایک بار پھر صدارتی امیدوار بننے کے لیے نمایاں کر دیا، وہ ریاست نیو جرسی کے سب سے بڑے شہر نیوارک کے 2006ء سے 2013ء تک میئر رہ چکے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 2013ء میں سینیٹر ٹڈ کروز نے افورڈ ایبل کیئر ایکٹ کیخلاف 21 گھنٹے 19 منٹ تقریر کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سینیٹر کوری ب وکر نے کہا
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔