مفتی قوی کا عید پر راکھی ساونت کو محبت بھرا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور رقاصہ راکھی ساونت سے شادی کی خواہش رکھنے والے پاکستانی مذہبی شخصیت مفتی قوی نے عید کے موقع پر راکھی کے لیے خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر مفتی قوی کے حالیہ انٹرویو کا ایک کلپ وائرل ہو رہا ہے جس میں مفتی قوی نے راکھی ساونت کو محبت بھرا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ فاطمہ بنو یا راکھی بنو، مفتی قوی کی جیون ساتھی بنو۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ راکھی کے لیے محبت کے پیغامات تو بھیج چکے ہیں لیکن عید کے موقع پر عیدی دینے کا پیغام پہلی بار بھیج رہے ہیں۔
یاد رہے کہ راکھی ساونت نے اس سے قبل پاکستانی لڑکے سے شادی کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس پر مفتی قوی نے نہ صرف شادی کی پیشکش کی بلکہ کروڑوں روپے کے تحائف دینے کا وعدہ بھی کیا تھا۔
اس سے قبل پاکستانی اداکار و ماڈل دودی خان نے بھی راکھی کو شادی کی پیشکش کی تھی۔ راکھی نے مفتی قوی کی پیشکش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ اپنا وزن کم کرلیں تو زیادہ اچھا ہوگا۔
حالیہ انٹرویوز میں راکھی ساونت نے مفتی قوی کی شادی کی پیشکش پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ مفتی قوی کی کتنی بیویاں ہیں لیکن وہ خود اکیلی ہی ایک لاکھ عورتوں کے برابر ہیں۔
انہوں نے مفتی قوی کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں سنبھال نہیں پائیں گے۔ راکھی نے مزید کہا کہ انہیں غریب لوگ پسند نہیں ہیں اور اگر کوئی امیر ہے تو وہ ان سے شادی کے لیے قسمت آزما سکتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: راکھی ساونت مفتی قوی کی ہوئے کہا کی پیشکش شادی کی کہا کہ
پڑھیں:
اہلِبیت اطہارؑ کی محبت و عقیدت قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے، علامہ رانا محمد ادریس
نائب ناظم اعلی تحریک منہاج القرآن کا جامع شیخ الاسلام میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب میں کہنا تھا کہ جو شخص محبتِ رسول ؐ کا دعویٰ کرے مگر اہلِ بیتؑ کے نقشِ قدم پر نہ چلے، اس کا دعویٰ ادھورا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محبت اہلبیت ؑ پوری امت مسلمہ کے ایمان کا حصہ ہے اسی محبت کے ذریعہ ہم فرقہ واریت، نفرت اور انتشار کو ختم کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ منہاج القرآن کے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس نے جامع شیخ الاسلام لاہور میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہلِبیت اطہارؑ کی محبت اور عقیدت قربِ الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے، اللہ تعالیٰ نے اہلبیت اطہار ؑ کی محبت کو ایمان کا حصہ اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کو اعمالِ صالحہ قرار دیا ہے، قرآنِ مجید میں ارشاد ہے: ’’اے محبوب ؐ! کہہ دیجیے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جو شخص محبتِ رسول ؐ کا دعویٰ کرے مگر اہلِ بیتؑ کے نقشِ قدم پر نہ چلے، اس کا دعویٰ ادھورا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محبت اہلبیت ؑ پوری امت مسلمہ کے ایمان کا حصہ ہے اسی محبت کے ذریعہ ہم فرقہ واریت، نفرت اور انتشار کو ختم کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جینا اور مرنا اہلِ بیتؑ کی محبت و احترام کیلئے ہے۔ علامہ رانا محمد ادریس نے کہا کہ ’’غمِ حسینؑ میں رونا عبادت اور سنتِ مصطفی ؐ ہے۔‘‘ ولادتِ حضرت امام حسینؑ کے وقت حضرت جبرائیلؑ نے نبی اکرم ؐ کو کربلا کے واقعے کی خبر دے دی تھی۔ حضرت امام حسینؑ کی شہادت نے دنیا کو بتا دیا کہ اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے اور جب دین کے تحفظ کا وقت آئے تو حج جیسی عبادت بھی مؤخر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام حسینؑ کی قربانی نے امت کو یہ سبق دیا کہ دینِ محمدی ؐ کی حفاظت سب سے بڑی عبادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اہم محبت اہل بیت کو مرکز وحدت بنائیں۔