برطانیہ کیلئے کینیڈا اور یورپ کیساتھ "متحدہ محاذ" بنانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
لبرل ڈیموکریٹ کے خارجہ امور کے ترجمان کیلم ملر ایم پی نے کہا ہے کہ ہفتوں تک ڈونلڈ ٹرمپ کے نقصاندہ رویئے پر تنقید سے گریز کرنے کے باوجود، اب یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ حکومت ٹرمپ کی عالمی تجارتی جنگ میں برطانیہ کیلئے کوئی استثنیٰ حاصل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ ٹرمپ نے ثابت کر دیا کہ وہ معیشت کے حوالے سے ناقابلِ بھروسہ شراکت دار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی اپوزیشن جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے کہا ہے کہ برطانیہ کو کینیڈا اور یورپ کے ساتھ "متحدہ محاذ" بنانا چاہیئے، تاکہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کا مقابلہ کیا جاسکے۔ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ لبرل ڈیموکریٹس یورپ اور کینیڈا کے ساتھ مل کر ٹرمپ کی نقصان دہ تجارتی جنگ کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے "متحدہ محاذ" بنانے کا مطالبہ کر رہی ہے، کیونکہ برطانیہ اپنی معیشت پر پڑنے والے نئے محصولات سے بچاؤ میں ناکام رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ برطانیہ کو ٹرمپ کی جانب سے تمام امریکی برآمدات پر 20 فیصد محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ حکومت صدر کی تجارتی جنگ سے برطانیہ کو استثنیٰ دلانے میں ناکام رہی ہے۔
پیر کے روز ڈاؤننگ اسٹریٹ نے بتایا کہ وزیراعظم اور ٹرمپ کے درمیان محصولات کے نفاذ سے قبل ایک "ثمرآور" فون کال ہوئی، جسے وائٹ ہاؤس نے "یوم آزادی" قرار دیا ہے۔ تاہم لبرل ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ حکومت کی ٹرمپ سے قریب ہونے کی پالیسی کارگر ثابت نہیں ہوئی۔ اس کے برعکس اب برطانیہ کو اپنے دولتِ مشترکہ کے اتحادی کینیڈا اور یورپ کے ساتھ مل کر ایک "متحدہ محاذ" بنانے کی ضرورت ہے، جس میں ایک نیا برطانیہ۔یورپی یونین کسٹمز یونین معاہدہ بھی شامل ہو، تاکہ ٹرمپ کی محصولات کی دھونس کا مقابلہ کیا جاسکے اور ان پر دباؤ ڈالا جاسکے کہ وہ تجارتی جنگ ختم کریں۔
اس حوالے سے لبرل ڈیموکریٹ کے خارجہ امور کے ترجمان کیلم ملر ایم پی نے کہا ہے کہ ہفتوں تک ڈونلڈ ٹرمپ کے نقصان دہ رویئے پر تنقید سے گریز کرنے کے باوجود، اب یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ حکومت ٹرمپ کی عالمی تجارتی جنگ میں برطانیہ کے لیے کوئی استثنیٰ حاصل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ ٹرمپ نے ثابت کر دیا کہ وہ معیشت کے حوالے سے ناقابلِ بھروسہ شراکت دار ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ کوئی بھی حتیٰ کہ امریکا کے پرانے ترین اتحادی بھی اس وائٹ ہاؤس کی معاشی تباہی سے محفوظ نہیں۔ ہمیں اس تجارتی جنگ کو جتنی جلدی ممکن ہو، ختم کرنا ہوگا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے کینیڈین اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر متحدہ محاذ بنائیں، جہاں ضروری ہو، جوابی محصولات بھی عائد کریں اور ساتھ ہی یورپی یونین کے ساتھ ایک نیا مخصوص کسٹمز یونین معاہدہ کریں، تاکہ برطانوی کاروباری طبقے کو بہتر تحفظ دیا جاسکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تجارتی جنگ برطانیہ کو میں ناکام کہ حکومت اور یورپ ٹرمپ کی کے ساتھ
پڑھیں:
وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ ، بااختیار بنانے کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش ا?تے رہے ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے، پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھاؤں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا، سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکبادانہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنی پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔