اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو چین اور یورپی یونین سمیت اپنے بڑے تجارتی شراکت داروں پر سخت محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جسے انہوں نے ''آزادی کا دن‘‘ قرار دیا۔ یورپی یونین کے لیے نئے محصولات کی یہ شرح 20 فیصد مقرر کی گئی ہے، جو اس سے قبل اسٹیل، ایلومینیم، گاڑیوں اور آٹو پارٹس پر عائد کردہ محصولات کے بعد سامنے آئی ہے۔

یورپی یونین کا ردعمل

یورپی یونین کی سربراہ اُزرولا فان ڈئیر لائن نے ان محصولات کو ''عالمی معیشت کے لیے بڑا دھچکا‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ برسلز ''مزید جوابی اقدامات کی تیاری‘‘ کر رہا ہے۔

فان ڈئیر لائن نے ازبکستان کے دورے کے دوران کہا،''مجھے اس فیصلے پر گہرا افسوس ہے۔

(جاری ہے)

اس بے ترتیبی میں کوئی ترتیب نظر نہیں آتی۔

تمام امریکی تجارتی شراکت داروں کو متاثر کرنے والے ان پیچیدہ اور افراتفری کے حالات میں کوئی واضح راستہ دکھائی نہیں دیتا۔‘‘

تاہم انہوں نے کہا، ''مذاکرات کے ذریعے خدشات کو دور کرنے کے لیے ابھی دیر نہیں ہوئی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ محصولات کے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ٹھنڈے دماغ سے ردعمل دینے کی ضرورت ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کی تجارتی کمیٹی کے سربراہ بیرنڈ لانگے نے بھی ٹرمپ کے ''غیر منصفانہ، غیر قانونی اور غیر متناسب اقدامات‘‘ کی مذمت کی ہے۔

نئے امریکی محصولات سے عالمی تجارتی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ

یورپی یونین پہلے ہی ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے کئی امریکی محصولات کے اعلانات سے متاثر ہو چکی ہے، جن میں گزشتہ ہفتے سے نافذ ہونے والا آٹو درآمدات پر 25 فیصد محصول بھی شامل ہے۔ یورپ کے پروڈیوسرز بھی دنیا بھر سے اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد کردہ 25 فیصد امریکی محصول سے متاثر ہوئے ہیں، جس کے جواب میں برسلز نے اپریل کے وسط سے جوابی اقدامات کا وعدہ کیا ہے۔

برطانیہ اور فرانس کی حکمت عملی

دریں اثنا برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ امید کرتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ معاشی معاہدہ، جس کی کوشش کی جا رہی ہے، آخر کار ٹرمپ کی جانب سے برطانیہ پر عائد کردہ 10 فیصد ''محصولات کے اثرات کوکم‘‘ کر دے گا۔ تاہم برطانوی وزیر تجارت جوناتھن رینالڈز نے کہا، ''لندن کے پاس متعدد اختیارات موجود ہیں اور ہم ان پر عمل کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں دکھائیں گے۔

‘‘

فرانسیسی حکومت نے ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ محصولات کی فہرست سامنے آنے سے عین قبل کہا تھا کہ یورپی یونین اپنا جواب ''اپریل کے آخر سے پہلے‘‘ دے گی اور اس سے قبل شعبہ جاتی جائزہ لیا جائے گا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرون کے دفتر نے جمعرات کو بتایا کہ وہ ان فرانسیسی شعبوں کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے، جو ان نئے ''محصولات کے اقدامات سے متاثر‘‘ ہوئے ہیں۔

اٹلی اور سوئٹزرلینڈ کی تنقید

اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی نے بدھ کے روز ان نئے محصولات کو ''غلط‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپ ''امریکہ کے ساتھ معاہدے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا تاکہ تجارتی جنگ کو روکا جا سکے، جو ناگزیر طور پر مغرب کو دیگر عالمی قوتوں کے مقابلے میں کمزور کرے گی۔‘‘ اطالوی وزیر خارجہ انٹونیو تاجانی نے ایکس پر لکھا کہ وہ جمعرات کو برسلز میں یورپی یونین کے تجارتی سربراہ ماروش سیفشووچ سے ملاقات کریں گے تا کہ ''گفتگو پر مبنی ایک عملی نقطہ نظر‘‘ کے تحت ردعمل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

سوئٹزرلینڈ پر 31 فیصد محصولات عائد ہونے کے بعد اس ملک کی صدر کارین کیلر سٹر نے کہا کہ ان کی حکومت جلد آئندہ اقدامات کا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے بین الاقوامی قانون اور آزاد تجارت کے احترام کو ''بنیادی‘‘ قرار دیا ہے۔ پولش وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ دوستی کا مطلب شراکت داری ہے اور اس کے لیے ''جوابی محصولات‘‘ ضروری ہوں گے۔

یورپ میں یہ خدشات بھی موجود ہیں کہ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ یہ بھاری محصولات دیگر ممالک، خاص طور پر چین سے سستے سامان کی بھرمار کا باعث بنیں گے۔ فان ڈئیر لائن نے براعظم یورپ کی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین ''ان محصولات کے بالواسطہ اثرات کو قریب سے دیکھے گی‘‘۔

جرمن کاروباری اداروں کا ردعمل

دوسری جانب یورپی صنعتی گروپوں نے بھی ٹرمپ کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ممالک اور صارفین کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔

جرمن آٹوموٹیو انڈسٹری ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ محصولات ''صرف نقصانات پیدا کریں گے‘‘۔ اس تنظیم نے یورپی یونین سے ''ضروری قوت کے ساتھ عمل کرنے‘‘ کی درخواست کرتے ہوئے مذاکرات کرنے کی خواہش کا اشارہ بھی دیا۔

جرمن کیمیکل انڈسٹری ایسوسی ایشن نے یورپی یونین سے ''ٹھنڈے دماغ سے کام لینے‘‘ کی اپیل کی اور خبردار کیا کہ ''تصادم کی دوڑ صرف نقصان کو بڑھائے گی۔

‘‘

دریں اثنا امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے ٹرمپ کے اعلان کے بعد خبردار کرتے ہوئے کہا ہے، ''میرا ہر ملک کو مشورہ ہے کہ ابھی جوابی کارروائی نہ کریں۔‘‘ فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے متاثرہ ممالک اور خطوں کو مشورہ دیا، ''پرسکون ہو کر اسے قبول کریں.

.. کیونکہ اگر آپ نے جوابی کارروائی کی تو تصادم بڑھے گا۔‘‘

ا ا / م ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین محصولات کے کرتے ہوئے ہوئے کہا کے ساتھ ٹرمپ کے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد  یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں

سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد  یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چائنا میڈیا گروپ کے سی جی ٹی این کے ایک سروے میں 10 یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے 3 ہزار 895 جواب دہندگان  چین-یورپ تعلقات کی موجودہ صورتحال اور امکانات کے بارے میں پرامید ہیں، اور یورپی ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسٹریٹجک خودمختاری کی پاسداری کریں اور دنیا میں ملٹی پولرائزیشن کو فروغ دینے کے لئے چین کے ساتھ ہاتھ ملائیں۔سروے میں شامل 10 یورپی ممالک میں سے 7 ممالک 50 فیصد سے زیادہ چین کے بارے میں مثبت رائے رکھتے ہیں اور 25 سے 34 سال کی عمر کے 1۔76 فیصد  جواب دہندگان  نے چین بارے پسندیدگی کا اظہار کیا۔

یورپی ممالک  اور چین کے درمیان تعلقات کے حوالے سے 2۔44 فیصد نے چین سے مقابلے کے بجائے شراکت داری کا انتخاب کیا۔ تمام جواب دہندگان کے 65.2 فیصد کا خیال ہے کہ چین کے ساتھ تجارت فائدہ مند ہے ۔  برطانیہ، جرمنی اور فرانس میں جواب دہندگان نے چین کے ساتھ اچھے اقتصادی اور تجارتی تعاون کو برقرار رکھنے کی بھرپور حمایت کی، جس کی حمایت کی سطح بالترتیب 72.1فیصد، 64فیصد اور 63فیصد ہے.

 چین کے ساتھ تجارت یا امریکہ کے ساتھ تجارت” کے بارے میں بات کرتے ہوئے، 37.2فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین کے ساتھ تجارت زیادہ فائدہ مند ہے جبکہ صرف 19.5فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارت زیادہ فائدہ مند ہے.یہ سروے آن لائن کیا گیا تھا اور اس میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، ہنگری، اٹلی، پولینڈ، پرتگال، سربیا، اسپین اور سویڈن شامل تھے اور تمام جواب دہندگان کی عمر 18 سال سے زیادہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراحتجاج کیس:پی ٹی آئی کے کون کونسے کارکنان کو سزائیں ہوئیں ؟ تصاویر و تفصیلات سب نیوز پر امید ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا  بات چیت  کے ذریعے تنازع کو مناسب طریقے سے حل کریں گے، چینی وزارت خارجہ   چین،  2025 ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس ڈیجیٹل سلک روڈ ڈیولپمنٹ فورم کا افتتاح   چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خا رجہ چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • دنیا میں استحکام کیلئے چین اور یورپی یونین کے تعلقات ناگزیر ہیں، چینی صدر
  • یورپی یونین کی سفیر کی وزیراعظم سے الوداعی ملاقات
  • بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہے، چینی وزیراعظم
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم
  • سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد  یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے پچاس برس
  • چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر