پنجاب تھرمل امیجنگ استعمال کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا، شہر و جنگلات کی کڑی نگرانی شروع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پنجاب تھرمل امیجنگ کی ٹیکنالوجی اختیار کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا جس کے ذریعے جنگلات میں ماحول دشمن و غیر قانونی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے ان کا تدارک کیا جاسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی دیہاتی خواتین کے لیے آن لائن ڈیجیٹل اینڈ آئی ٹی پروگرام، اپلائی کیسے کریں؟
تھرمل امیجرز کے ذریعے صوبے کے جنگلات کی 24 گھنٹے سیٹلائٹ نگرانی کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس نگرانی کے نتیجے میں یہ ممکن ہوگیا ہے کہ جنگلات میں آگ لگانے والے، درخت کاٹ کر لے جانے والے، شکار و دیگر طریقوں سے جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے والے یا دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں کا ارتکاب کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔
واضح رہے کہ تھرمل امیجنگ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو جسم سے نکلنے والی حرارت کی شناخت کرتی ہے جس سے اس جسم کا اسکیچ واضح ہو جاتا ہے۔ اس طرح پھر اس کو کسی بھی ہتھیار سے نشانہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے اندھیرے میں بھی آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیے: کچے کے علاقے میں پنجاب پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کا فیصلہ
اپنے ایک بیان میں تھرمل امیجنگ ٹیکنالوجی کے استعمال کے آغاز پر روشنی ڈالتے ہوئے پنجاب کی سینیئر وزیر پنجاب مریم اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ اب جنگلات میں نہ آگ لگانے دی جائے گی، نہ درخت کاٹنے دیے جائیں گے اور نہ ہی جانوروں کا شکار کرنے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اب غیر قانونی کام کرنے والوں کا شکار ہوگا۔
مریم اورنگ زیب نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی سے امن و امان کی صورتحال بہتر رکھنے میں بھی مدد ملے گی اور جرائم پکڑے جاسکیں گے اور شہر و جنگلات میں جرائم پیشہ سرگرمیوں کے تدارک میں بھی مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں الیکٹرک بسیں، اضافی سہولیات کیا ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مری اور راولپنڈی کے جنگلات کی نگرانی اور گشت شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذراعت، حوانات اور ماہی گیری کے مںصوبوں میں مدد ملے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب تھرمل امیجرز تھرمل امیجنگ ٹیکنالوجی راولپنڈی کے جنگلات مری کے جنگلات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تھرمل امیجرز تھرمل امیجنگ ٹیکنالوجی مری کے جنگلات تھرمل امیجنگ جنگلات میں کے جنگلات کے ذریعے
پڑھیں:
بھارت میں کووڈ ایکٹیو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ ہوگئی، وزارت صحت کی ایڈوائزری
وزارت صحت نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کیلئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کوویڈ کے 770 نئے کیسس درج کئے گئے جس کے بعد ملک میں کوویڈ کے ایکٹو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ تک پہنچ گئی۔ مرکزی وزارت صحت نے تمام ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگامی طور پر فرضی مشقیں کی جائیں۔ اتوار کو جاری کردہ وزارت صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کیرالا سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے، اس کے بعد گجرات، مغربی بنگال اور دہلی ہیں۔ اس سال جنوری سے اب تک ملک میں کل 65 اموات ہوئی ہیں۔
تازہ وباء کے چلتے مہاراشٹر میں اس سال جنوری سے اب تک کووڈ کیسز سے سب سے زیادہ 18 اموات ہوئی ہیں۔ کیرالہ میں اب تک 12 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں اس کے بعد دہلی اور کرناٹک میں 7 اموات ہوئی ہیں۔ تمل ناڈو اور اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات اور پنجاب میں کووڈ سے مرنے والوں کی تعداد 5 تھی، ہر ایک میں دو اموات ہوئیں۔ مغربی بنگال اور راجستھان میں ایک ایک موت کی اطلاع ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق فرضی مشقوں کی مرکز کی ایڈوائزری کا مقصد معاملات میں تیزی آنے کی صورت میں ہنگامی تیاریوں کی جانچ کرنا، آکسیجن، آئسولیشن بیڈز، وینٹی لیٹرز اور ضروری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا تھا۔
ڈاکٹر سنیتا شرما، ڈائرکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے اس ماہ کے اوائل میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مجموعی منظرنامے کا جائزہ لیا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل، ایمرجنسی مینجمنٹ ریسپانس سیل، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ، انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس پروگرام، دہلی کے مرکزی حکومت کے اسپتالوں اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندے اس بات چیت کا حصہ تھے۔ وزارت صحت کے حکام نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کے لئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔