ٹرمپ انتظامیہ کا یوٹرن، پاکستان سمیت 40 سے زائد ممالک پر ویزا پابندیاں روک دی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان سمیت 40 سے زائد ممالک کے شہریوں پر ویزا پابندیوں کے نفاذ کو روک دیا۔ یہ فیصلہ امریکی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے سفری اسکریننگ کی جانچ کے بعد سامنے آیا۔
یہ متنازع ‘سفری پابندی’ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 جنوری کو جاری کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت تجویز کی گئی تھی، جس کا مقصد امریکہ کو دہشت گردی اور سیکیورٹی خدشات سے محفوظ بنانا تھا۔ تاہم، انتظامیہ کی مقرر کردہ 21 مارچ کی ڈیڈ لائن خاموشی سے گزر گئی، اور بعد میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے تصدیق کی کہ پابندیوں کے نفاذ کے لیے کوئی نئی ٹائم لائن طے نہیں کی گئی۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ویزا پابندیوں کے نفاذ کی کوئی مخصوص تاریخ طے نہیں کی گئی۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، انتظامیہ نے پاکستان، روس اور وینزویلا جیسے ممالک کو مختلف زمرہ جات میں تقسیم کیا تھا، اور پاکستان کو ‘اورنج’ فہرست میں رکھا گیا تھا، جس کا مطلب تھا کہ ویزا کے حصول کے لیے شہریوں کو سخت جانچ پڑتال اور انٹرویوز سے گزرنا ہوگا۔امریکی انتظامیہ کو اس پالیسی کے نفاذ میں داخلی اختلافات، قانونی پیچیدگیوں اور سفارتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
30 سے زائد امریکی قانون سازوں نے صدر ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ اس متنازع سفری پابندی کو مکمل طور پر ترک کر دیں کیونکہ اس سے نہ صرف معیشت اور سفارتی تعلقات متاثر ہوں گے بلکہ امریکہ کی قومی سلامتی کو بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔
پاکستانی حکام نے اس فیصلے پر احتیاط سے مثبت ردعمل دیا اور کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ اگرچہ ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، لیکن ماہرین کے مطابق یہ پالیسی آئندہ امریکی انتخابات یا بین الاقوامی سفارتی صورتحال کی روشنی میں دوبارہ زیر غور آ سکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے نفاذ
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی۔ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے تہران کو متنبہ کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو “صفحۂ ہستی سے مٹا چکے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو امریکا دوبارہ حملہ کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس اعتراف کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے امریکی و اسرائیلی بمباری کے باعث ایرانی جوہری تنصیبات کو ”شدید نقصان“ پہنچنے کا اعتراف کیا۔
عراقچی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام فی الحال رک چکا ہے، لیکن ایران یورینیم کی افزودگی سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
حملے کے بعد صدر ٹرمپ کی ایران کو سخت وارننگ: ’جوابی کارروائی پر پہلے سے کہیں زیادہ شدید طاقت کا مظاہرہ کریں گے‘
واضح رہے کہ 2 جون کو امریکی فضائیہ نے B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے حساس ترین جوہری مقامات ، نطنز، فردو اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں فردو کا وہ زیرِ زمین مرکز بھی شامل تھا جو نصف میل گہرائی میں واقع ہے۔
سی آئی اے، امریکی محکمہ دفاع اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ان حملوں کو ”ایران کے ایٹمی ڈھانچے کے لیے کاری ضرب“ قرار دیا ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر جون ریٹکلف کے مطابق، 18 گھنٹوں میں 14 انتہائی طاقتور ”بنکر بسٹر“ بم گرائے گئے، جنہوں نے زیرِ زمین تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی اس نقصان کو ”انتہائی شدید“ قرار دیا۔
اسرائیلی جوہری توانائی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ فردو کا مقام ”ناقابلِ استعمال“ ہو چکا ہے جبکہ نطنز میں سینٹری فیوجز ناقابلِ مرمت ہیں۔ ان کے مطابق ایران حملوں سے پہلے افزودہ یورینیم کو منتقل کرنے میں ناکام رہا، جس سے اس کے ایٹمی عزائم کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، ایران نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ پروگرام متاثر ہوا مگر افزودگی سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔
عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران فی الوقت امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتا۔