ٹرمپ کے ٹیرف کے اثرات، سعودی اسٹاک مارکیٹ میں 5 سال کی سب سے بڑی گراوٹ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ریاض: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک پر بھاری تجارتی ٹیرف (ٹیکس) عائد کرنے کے بعد سعودی اسٹاک مارکیٹ میں اتوار کو شدید مندی دیکھی گئی، جو پچھلے پانچ برسوں کی سب سے بڑی یومیہ گراوٹ بن گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی اسٹاک ایکسچینج 6.78 فیصد کمی کے ساتھ بند ہوئی، جس کا مطلب ہے کہ مارکیٹ 800 سے زائد پوائنٹس گر گئی۔ سرکاری ٹی وی الاخباریہ نے رپورٹ کیا کہ اس دن آرامکو سمیت بڑی کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں زمین بوس ہو گئیں۔
صرف آرامکو کے حصص میں 6.
یاد رہے کہ ٹرمپ نے پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک پر 29 فیصد تک کا ٹیرف نافذ کیا ہے، جس کے بعد یورپ اور ایشیا کی مارکیٹیں بھی شدید مندی کا شکار ہو چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق پیر کو جب عالمی مارکیٹیں کھلیں گی تو مزید گراوٹ کا خدشہ موجود ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مریم نواز نے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے دیں نہ مارکیٹ میں کمی ہوئی: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عیدالاضحیٰ سے قبل سبز مصالحہ جات سستے داموں عوام کو میسر ہیں، جو وزیراعلیٰ مریم نواز کی عوام دوست پالیسیوں اور گڈ گورننس کا عملی ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے عید سے قبل اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کسی قسم کا اضافہ نہ ہونے دیا اور نہ ہی کسی شے کی مارکیٹ میں کمی واقع ہونے دی۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وزیراعلیٰ نے خود قیمتوں پر کنٹرول کے لیے دن رات نگرانی کی اور مارکیٹ میکنزم کو فعال رکھا۔" عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ "پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی صوبے میں نہ تو اس اہم مسئلے پر کوئی سنجیدہ اجلاس ہوا اور نہ ہی کسی حکومت نے اتنی واضح حکمت عملی کے تحت عوام کو ریلیف فراہم کیا۔ کیا کسی نے سنا کہ کسی اور صوبے میں سبز مصالحہ جات یا سبزیوں کی قیمتوں پر اجلاس ہوا ہو؟۔ مریم نواز صرف اقتدار میں آنے نہیں، بلکہ عوام کو حقیقی ریلیف دینے آئی ہیں۔ "یہی ہے اصل گڈ گورننس اور عوامی حکومت، جس کی بنیاد عوام کی فلاح، ریلیف اور فوری عملی اقدامات پر ہے۔"عوامی شفافیت کے لیے عظمیٰ بخاری نے مارکیٹ میں آویزاں سبز مصالحہ جات کی سرکاری نرخ ناموں کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر جاری کی ہیں، تاکہ عوام خود دیکھ سکیں کہ حکومت نے قیمتوں کو کس طرح کنٹرول میں رکھا۔