ریاض: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک پر بھاری تجارتی ٹیرف (ٹیکس) عائد کرنے کے بعد سعودی اسٹاک مارکیٹ میں اتوار کو شدید مندی دیکھی گئی، جو پچھلے پانچ برسوں کی سب سے بڑی یومیہ گراوٹ بن گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی اسٹاک ایکسچینج 6.78 فیصد کمی کے ساتھ بند ہوئی، جس کا مطلب ہے کہ مارکیٹ 800 سے زائد پوائنٹس گر گئی۔ سرکاری ٹی وی الاخباریہ نے رپورٹ کیا کہ اس دن آرامکو سمیت بڑی کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں زمین بوس ہو گئیں۔

صرف آرامکو کے حصص میں 6.

2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی وجہ سے اس کی مجموعی مارکیٹ ویلیو میں 340 ارب ریال کی کمی آ گئی۔ الاقتصادیہ اخبار کے مطابق صرف ایک دن میں 500 ارب ریال (تقریباً 133 ارب ڈالر) کا نقصان ہوا۔

یاد رہے کہ ٹرمپ نے پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک پر 29 فیصد تک کا ٹیرف نافذ کیا ہے، جس کے بعد یورپ اور ایشیا کی مارکیٹیں بھی شدید مندی کا شکار ہو چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق پیر کو جب عالمی مارکیٹیں کھلیں گی تو مزید گراوٹ کا خدشہ موجود ہے۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، تاریخی اضافہ برقرار نہ رہ سکا
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم
  • سعودی عرب: ٹرانسپورٹ کے حوالے سے نئے ضوابط کا اعلان
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • ڈالر کی قیمت میں کمی، اسٹاک مارکیٹ 1,56,000 پوائنٹس کی حد پر بحال
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
  • ڈالر کی قدر میں معمولی کمی، شرح سود برقرار رہنے پر اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی
  • منافع سمیٹنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں بہتری، انڈیکس میں 950 پوائنٹس اضافہ