اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا ڈائیلاگ نہیں، بریک تھرو کی خواہش ہے، فیصلہ عمران خان کا ہوگا، بیرسٹرگوہر
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ خواہش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بریک تھرو ہو لیکن فیصلہ عمران خان کا ہی مانا جائے گا جب کہ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا ڈائیلاگ نہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے ڈائیلاگ کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج اپوزیشن اتحادکی پہلی میٹنگ ہوگی، اختلافات کے باوجود معاملات کا افہام و تفہیم سے حل ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ ہو گی، مولانا نے 15 اپریل تک مجلس عاملہ سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا، ابتدائی مشاورت مکمل ہو چکی ہے امید ہے اگلے ہفتے تک ہماری دوسری ملاقات ہوگی، تمام ایشوز اور تحفظات کو مل جل کر ختم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں پر پارٹی کا ایک ہی موقف ہے، فی الحال ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں ہے، ہم سمجھتے ہیں بات چیت ہر صورت ہونی چاہیے، بریک تھرو کے امکانات ہونے چاہیے تاکہ مسائل کا حل ڈھونڈا جائے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں، کچھ عرصہ پہلے ایک رابطہ قائم ہوا تھا لیکن کبھی کوئی ڈائیلاگ ہوا نہیں، تاہم میں سمھتا ہوں کہ ملک اور جمہوریت کی خاطر ، ڈائیلاگ ہر صورت ہونے چاہیے اور اس کے لیے عمران خان نے نیک نیتی سے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا ’اعظم سواتی کے مطابق مجھ سے کہا گیا کہ آپ بیک ڈور رابطے کریں اور میں جنرل عاصم منیر کے استاد اور دوست سے رابطہ کرنے کے لیے گیا لیکن جنرل عاصم منیر نے اس سے انکار کیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان مسلسل چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے رابطہ ہو‘؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ یہ میں نے بھی سنا ہے، اعظم سواتی نے 2022 کا کسی تاریخ کا کوئی حوالہ دیا ہے لیکن باقی باتوں کا مجھے علم نہیں ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے بارے میں تاثر ہے کہ آپ صلح کن انسان ہیں اور آپ کی باتیں مانی جاتی ہیں تو آپ کوئی کردار ادا کررہے ہیں کہ مذاکرات پھر ہوجائیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش تو ضرور ہے کہ بات ہونی چاہیے لیکن میری پارٹی پالیسی اور عمران خان کی ہدایت کے مطابق سب کچھ ہوگا اور میرا کوئی رابطہ نہیں ہورہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ سے
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ
پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کیے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی جس میں صوبے کی امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے سینیٹر ایمل ولی خان کو اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے منعقد کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت دی، سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پارٹی سے مشاورت کے بعد اے پی سی میں شرکت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔