زیبا بختیار سے پہلے فلم حنا کی پیشکش لیلیٰ زبیری کو ہوئی تھی؛ کیوں انکار کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
بھارتی فلم ’’حنا‘‘ میں ہیروئن کے کردار کے لیے جن پاکستانی اداکاراؤں کو پیشکش ہوئی تھی ان میں ڈراما آرٹسٹس شہناز شیخ اور مرینہ خان کے ساتھ ساتھ لیلیٰ زبیری بھی شامل ہیں۔
اس بات کا انکشاف لیلیٰ زبیری نے ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کے دوران کیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ راج کپور نے خود انھیں اس کردار کی پیشکش کی تھی۔
راج کپور کے ساتھ ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے لیلیٰ زبیری نے کہا کہ 1986 میں شارجہ کرکٹ کپ کے دوران راج کپور سے ملاقات ہوئی تھی۔
لیلیٰ زبیری نے بتایا کہ راج کپور پاکستانی اداکاروں کی صلاحیتوں سے کافی متاثر نظر آ رہے تھے۔
اداکارہ نے بتایا کہ یہ وہ وقت تھا جب پاکستانی ڈراموں کو پونا اکیڈمی میں اداکاری سکھانے کے لیے دکھایا جاتا تھا۔
لیلیٰ زبیری نے کہا کہ اسی ملاقات میں راج کپور نے فلم ’حنا‘ میں کام کی پیشکش کی تھی جو کہ اس سے قبل شہناز شیخ اور مرینہ خان کو بھی کی گئی تھی۔
لیلٰی زبیری نے کہا کہ میں نے راج کپور کی اس پیشکش کو شکریہ کے ساتھ مسترد کردیا تھا۔
ادکارہ لیلیٰ زبیری کا کہنا تھا کہ میرے شوہر پاک فوج کے افسر تھے اور مجھے یہ مناسب نہ لگا کہ میں بھارت جاکر کام کروں۔
خیال رہے کہ فلم حنا میں ہیروئن کا کردار بعد ازاں پاکستانی اداکارہ زیبا بختیار نے ادا کیا تھا اور یہ فلم بلاک بسٹر ثابت ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
چین میں کچھ عرسے سے ایک عجیب و غریب رجحان دیکھا جا رہا ہے جس کے تحت بیروزگار نوجوانوں کرائے کے دفاتر میں کام کرنے کا بہانہ کرنے کے لیے فیس ادا کرتے ہیں اور اس میں انہیں کوئی مالی فائدہ بھی نہیں ہوتا بلکہ الٹا پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 40 کروڑ سبسکرائبرز رکھنے والے یوٹیوبر ’مسٹر بیسٹ‘ شادی کے لیے پیسے ادھار لیں گے!
ایسے نوجوان کچھ جعلی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے ہیں تاکہ وہ جھوٹ موٹ کی نوکری کرسکیں جس کے لیے انہیں 4 تا7 امریکی ڈالر روزانہ اس کمپنی کو دینے ہوتے ہیں۔
یہ کمپنیاں کسی کو بھی مختلف کام کرنے والے ماحول کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان کے لیے میزوں، لنچ کی سہولیات اور مفت وائی فائی بھی اہتمام بھی کرتی ہیں تاکہ انہیں ایک باقائدہ آفس کا ماحول مل سکے۔
یہی نہیں بلکہ وہ اپنے کلائنٹس کو اضافی ادائیگی پر فرضی کاموں اور جعلی مینیجرز تک بنادیتے ہیں۔ ان نام نہاد ملازمتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تعداد اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کی ڈیمانڈ پوری کی جاسکے۔
مزید پڑھیے: سینکڑوں کلومیٹرز مفت میں بری، بحری اور فضائی سفر کرنے والا سیہ بالآخر پکڑا گیا
کوئی کام کرنے کا بہانہ کیوں کرے گا؟ اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ہے۔ ایک ہسپانوی اخبار ایل پیس نے حال ہی میں اس عجیب و غریب بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک مضمون لکھا اور درحقیقت کام کرنے والی ان کمپنیوں میں سے ایک کا دورہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اسے کس چیز نے اتنا پرکشش بنا دیا ہے۔
اس کے کچھ نام نہاد ملازمین نے کہا کہ وہ صرف اس لیے وہاں ہیں کیوں کہ انہیں یہ آئیڈیا دلچسپ لگا۔ کچھ نے کہا کہ گھر میں پڑے رہنے کی بجائے کم پیسوں پر یہاں آکر یہ ماحول انجوائے کرنے میں انہیں خوشی ملتی ہے۔ کچھ نے امید ظاہر کی کہ یہ تجربہ مستقبل قریب میں حقیقی ملازمت حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔
مارچ میں نوجوانوں ملک میں بیروزگاری کی شرح 16 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں 16.5 فیصد اور 25 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں میں 7.2 فیصد تھی جو بیجنگ جیسے بڑے شہروں میں سستے دفاتر کی جگہ کی دستیابی کے ساتھ مل کر کام کی نقل کرنے کے اس غیر معمولی رجحان کی وجہ بنی۔
مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟
اس طرح کی جگہیں کرایہ کے لیے ناقابل یقین حد تک سستی ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو گھومنے پھرنے کے خواہاں ہیں ان کے لیے وہ کیفے میں بیٹھنے سے زیادہ سستی پڑتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جعلی عہدے جعلی نوکری جھوٹ موٹ کی نوکری