9مئی مقدمات ‘ ضمانت کے فیصلوں میں بعض عدالتی فائنڈنگ درست نہیں : چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں 9 مئی 2023ء کے پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ درست ہے ضمانت کے فیصلوں میں بعض عدالتی فائنڈنگ درست نہیں۔ سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق کیس میں اے ٹی سی راولپنڈی کے جج سے مقدمات منتقلی کی اپیلیں نمٹا دیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ ہائیکورٹ کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ عدالت نے ضمانت منسوخی اپیلوں پر وکیل پنجاب حکومت کو غور کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ درست ہے ضمانت کے فیصلوں میں بعض عدالتی فائنڈنگ درست نہیں، ٹرائل کورٹ کو تین ماہ میں ٹرائل کاروائی مکمل کرنے کا کہہ دیتے ہیں، ٹرائل عدالت ہر پندرہ روز کی پراگریس رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کرے گی۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ 9 مئی کیا ہے مختصر بریف تیار کیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ متعلقہ مواد کا انتظار تھا لیکن آیا نہیں، وکیل پنجاب حکومت نے مؤقف اپنایا کہ ٹرائل عدالت نے ضمانت کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ سوچ لیں ہم تین ماہ میں ٹرائل مکمل کا آرڈر دے دیتے ہیں، اگر کوئی ملزم ضمانت کا غلط استعمال کرے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ عدالت نے 9 مئی ملزموں کی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں 9 مئی 2023ء کے پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جج کے خلاف ریفرنس پر حکومت کو پیغام دینا تھا، حکومت کو پیغام دے دیا جس سے ایڈمنسٹریٹو جج نے بھی اتفاق کیا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ پراسیکیوٹر جنرل اور اے ٹی سی جج کے کیریئر پر اثرانداز نہیں ہو گا۔ وکیل پنجاب حکومت نے مؤقف اپنایا کہ جج کا تبادلہ ہو چکا مسئلہ ہائی کورٹ کے ریمارکس اور جرمانے کا ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ نے پورا صوبہ چلانا ہوتا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جج کیخلاف ریفرنس پر حکومت کو پیغام دینا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو پیغام دے دیا جس سے ایڈمنسٹریٹو جج نے بھی اتفاق کیا۔ چیف جسٹس نے کہا جرمانے ادا کر دیں یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اے ٹی سی راولپنڈی جج سے متعلق مقدمات منتقلی کی اپیلیں نمٹاتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب پر فی اپیل 2 لاکھ روپے جرمانہ برقرار رکھا۔ لاہور ہائیکورٹ میں گیارہ اپیلیں پنجاب پراسیکوشن کی طرف سے دائر کی گئی تھیں، پنجاب حکومت نے سابق اے ٹی سی جج راولپنڈی اعجاز آصف کیخلاف ریفرنس دائر کیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے ریفرنس اور مقدمہ منتقلی کی درخواست خارج کر دی تھی۔ پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
—فائل فوٹولاہور میں اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیو بنانے اور اپ لوڈ کرنے کے معاملے پر مختلف تھانوں میں 24 گھنٹوں میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کر لیے گئے۔
اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذیشان رضا کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کے خلاف نازیبا مواد کی تشہیر میں ملوث افراد رعایت کے مستحق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی تضحیک اور تمسخر اڑانے والے عناصر کو سخت سزا دلوائی جائے گی۔
پشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے فریقین سے 1 ماہ میں جواب طلب کر لیا ہے۔