غیر قانونی ڈمپرز، بے ہنگم تعمیرات، 15 سال سے کے فور منصوبہ نامکمل ہے: خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ڈمپرز، بے ہنگم تعمیرات، 15 سال سے کے فور منصوبہ نامکمل ہے، کراچی اس وقت بارود کے ڈھیر پر ہے، کیا وفاق ہماری مشکلات کے حل کا ارادہ رکھتا ہے؟ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اختیارات اور وسائل کو لوگوں تک پہنچایا جائے۔ ہم صرف اپنی نہیں پورے ملک کی بات کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر مقبول صدیقی نے سینئر رہنماوں فاروق ستار ، مصطفی کمال اور امین الحق کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں چلنے والے ان لیگل ڈمپر ہیں ان کے مالکان اور ڈرائیور غیر مقامی ہیں۔ پانی کا عظیم منصوبہ کے فور تعطل کا شکار ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ کیسا نظام ہے کہ جب ملک میں جمہوریت آتی ہے تو بنیادی جمہوریت ختم ہوجاتی ہے۔ آج ہمارے پاس سندھ کے شہری علاقوں کا 90 فیصد مینڈیٹ ہے۔ ہم آئینی اور قانونی راستے کو استعمال کرنے جا رہے ہیں۔
ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ چنگاریاں اگربارود کے ڈھیر تک پہنچیں تو پھر شہر میں آگ لگ جائے گی۔ کراچی کے حالات خراب ہونے کی اصل وجہ چور اور سپاہی کا غیر مقامی ہونا ہے۔ کے فور کا منصوبہ کئی سالوں سے التوا کا شکار ہے۔ صوبوں سے بات کرنا دیوارسے سر پھوڑنے کے مترادف ہے۔
وفاقی وزیر مصطفی کمال نے کہا کہ جب جب ہمارے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار تھا تو کراچی ترقی کررہا تھا۔ ہر حکومت ہمارے پاس آتی ہے اور وعدے کرتی ہے۔ ہم کیوں حکومت میں نہ بیٹھیں، ہم اگلی حکومت میں بھی بیٹھیں گے۔ مقامی حکومتوں کو اختیارات منتقل ہونے چاہئیں۔
اس موقع پر سینئر رہنما ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش سے بجلی کی قیمت میں کمی ہوئی۔
نیٹو میں امریکی فوجی نمائندے کو برطرف کردیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مقبول صدیقی نے کہا کہ کے فور
پڑھیں:
وفاقی جامعات کےکراچی کیمپسز کا منصوبہ سرخ فیتے کی نظر
اسلام ٓباد (نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی بیورو کریسی نے کراچی میں فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹیز کے کیمپس کے قیام کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا ہے۔
کراچی میں آرٹ ، ڈیزائن، فیشن اور ٹیکنیکل اسکلز کا ڈسپلن سے تعلق رکھنے والی جامعات کے کیمپسز کھولنے کا منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے اور ڈیڑھ برس میں کراچی کے شہریوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔
یاد رہے کہ منصوبہ کا اعلان ایم کیو ایم کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا تھا جبکہ تقریبا ایک سال قبل اس سلسلے ایک پرشکوہ تقریب موہتا پیلس کراچی میں ہوئی تھی۔
تقریب میں آرٹ اور فیشن کی تعلیم دینے والی لاہور کی معروف یونیورسٹی “پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ” کے کراچی میں فوری کیمپس کھولنے اور شارٹ کورسز سے کلاسز کا آغاز کرنے کی خوشخبری سنائی گئی۔
اس سے قبل منعقدہ پریس کانفرنس جو جون 2024 کے آخری عشرے میں ہوئی تھی اس میں ” نیشنل کالج آف آرٹس( این سی اے)، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ(پی آئی ایف ڈی) اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے کراچی میں کیمپسز جبکہ اردو یونیورسٹی کی طرز پر کراچی میں مزید ایک فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹی کے قیام کی بات کی گئی تھی۔
تاہم پریس کانفرنس کو ڈیڑھ برس جبکہ موہتا پیلس کی تقریب کو تقریبا 1 برس گزرنے کے باوجود کراچی میں مذکورہ بالا جامعات کا نا تو کوئی کیمپس کھل سکا اور نہ ہی بی ایس پروگرام کے داخلے، شارٹ کورسز شروع ہوسکے بلکہ بظاہر سارا کا سارا منصوبہ فائلوں میں بند کردیا گیا۔
یاد رہے کہ جس وقت وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تھا اس وقت وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی تھے جنھوں نے انتہائی تیزی اور سرعت کے ساتھ اس منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔
اسی اثنا میں ان کا تبادلہ ہوگیا اور وفاقی حکومت کے افسر ندیم محبوب کو وفاقی سیکریٹری تعلیم مقرر کردیا گیا اس وقت سیکریٹری تعلیم کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کا چارج بھی ہے۔