بھارتی وزیر نے سرینگر کے باغ گل ولالہ کی سیر کر کے مسلمانوں کی بے بسی کا جشن منایا، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے ”ایکس“ پر لکھا کرن رجیجو کے شاندار استقبال کے ذریعے بھارت بھر کے 24کروڑ مسلمانوں کو یہ اشارہ دیا گیا کہ وقف بل کے بارے میں ان کے خیالات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بھارتی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو Kiren Rijiju کا سری نگر میں بھرپور استقبال کر کے وقف ترمیمی قانون کو جواز فراہم کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے ”ایکس“ پر لکھا کرن رجیجو کے شاندار استقبال کے ذریعے بھارت بھر کے 24کروڑ مسلمانوں کو یہ اشارہ دیا گیا کہ وقف بل کے بارے میں ان کے خیالات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کے بعد کرن نے ایک منصوبے بند سازش کے تحت مسلم اکثریتی جموں و کشمیر کا دورہ کیا جہاں وزیراعلیٰ نے ان کا پر جوش استقبال کیا اور یوں بھارتی مسلمانوں کو پیغام دیا گیا کہ ایک مسلم اکثریتی علاقے کے وزیراعلیٰ بل پیش کرنے والے وزیر کی خدمت میں پیش پیش ہیں تو ان کے خیالات کی کیا اہمیت ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ اقلیتی امور کے وزیر رجیجو نے سری نگر کے باغ گل و لالہ کی بھی اس دوران سیر کی اور مسلمانوں کی بے بسی کا جشن منایا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران وزیراعلیٰ نے بھارتی وزیر کی جو آﺅ بھگت کی اس سے نہ صرف مسلمانوں کے اندر بے بسی کا احساس مزید گہرا ہو گیا بلکہ وقف ترمیمی بل کے یکطرفہ فیصلے کو بھی تقویت پہنچی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے
پڑھیں:
حج کیلئے گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر: 3 ہسپانوی مسلمانوں نے صدیوں پرانی روایت زندہ کردی
تین ہسپانوی مسلمانوں عبداللہ رافائیل ہرنانڈیز مانچا، عبدالقادر حرقاسی اور طارق روڈریگز نے سات ماہ کے طویل سفر کے بعد مکہ مکرمہ پہنچ کر حج کی سعادت حاصل کی، اور یوں صدیوں پرانے اندلسی مسلمانوں کی روایت کو زندہ کر دیا۔
یہ روح پرور سفر اکتوبر 2024 میں اسپین کے صوبے اندلس سے شروع ہوا۔ عبداللہ ہرنانڈیز نے اسلام قبول کرتے وقت 35 سال قبل جو وعدہ کیا تھا، وہ پورا کرتے ہوئے گھوڑے پر سوار ہوکر مکہ جانے کا عزم کیا۔
سفر کے دوران انہوں نے 6,000 کلومیٹر سے زائد فاصلہ طے کیا، جس میں پیرنیز، برف سے ڈھکے الپس اور بلقان کے پہاڑی علاقوں کو بھی پار کیا۔
مالی مشکلات کے باوجود، یہ قافلہ فرانس، اٹلی، سلووینیا، کروشیا، بوسنیا، سربیا، ترکی، شام اور اردن سے گزرا۔ بہت سے مسلمان علاقوں میں مقامی لوگوں نے انہیں نہ صرف کھانا، رہائش بلکہ مالی مدد بھی فراہم کی۔
ایک سعودی سوشل میڈیا انفلوئنسر کے ساتھ شامل ہونے اور ان کے سفر کی کہانی کو وائرل کرنے کے بعد ان کی شہرت میں اضافہ ہوا۔ شام میں نئی حکومت کے وزراء نے ان کا استقبال کیا، جبکہ ترکی اور اردن میں روزہ افطار کے لیے روزانہ میزبان ملتے رہے۔
سعودی عرب میں حج کے دوران گھوڑوں پر داخلے کی اجازت نہ ہونے کے باعث انہیں وہاں سے سپورٹ فراہم کی گئی، اور وہ اپنی آخری منزل تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
9 جون کو حج مکمل کرنے کے بعد وہ طیارے کے ذریعے اسپین واپس روانہ ہوں گے، تاہم ان کے ساتھ وفادار عربی نسل کی گھوڑیوں کو وہیں چھوڑنا پڑے گا۔
ان کا یہ ناقابلِ فراموش سفر، جسے "ریحلہ" بھی کہا جا سکتا ہے، نہ صرف اسلامی تاریخ کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اسپین کے موجودہ مسلمان معاشرے کی خوبصورت تصویر بھی دنیا کے سامنے لایا ہے۔