اسرائیلی حملے نے درجنوں فلسطینیوں کی زندگیاں نگل لیں، ملبے تلے چیخیں سنائی دیتی رہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز

غزہ: اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ کے علاقے شجاعیہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں بچوں سمیت کم از کم 38 فلسطینی شہید ہوگئے، جبکہ درجنوں افراد زخمی اور درجنوں لاپتا ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، غزہ شہر کے مشرقی مضافات میں ایک کثیر المنزلہ عمارت پر کیے گئے اس حملے میں 29 افراد موقع پر جاں بحق ہوئے جبکہ 80 کے قریب افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ طبی عملے کا کہنا ہے کہ قریبی مکانات بھی تباہ ہو چکے ہیں۔

علاقے کے دیگر حصوں میں بھی اسرائیلی بمباری جاری رہی، جہاں مزید 9 فلسطینی شہید ہوئے، جس سے صرف بدھ کے روز شہادتوں کی مجموعی تعداد 38 ہوگئی۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 18 مارچ کو جنگ بندی ختم ہونے کے بعد صرف تین ہفتوں میں 1500 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔ جب کہ اکتوبر 2023 سے اب تک 50,800 سے زائد فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

فلسطینیوں کی منظم نسل کشی مہم میں برطانیہ کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ "ایلبیٹ” فیکٹری کو گزشتہ سال قابض اسرائیل کی اراضی اتھارٹی ہے بھاری جرمانوں سے استثنا دے کر اسے گولہ بارود کی تیاری جاری رکھنے کی اجازت دی، تاکہ اسرائیلی فوج کو مسلسل اسلحہ مہیا کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک برطانوی کمپنی نے فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کش جنگ میں قابض اسرائیل کی مدد کرتے ہوئے اسے بڑی مقدار میں اسلحہ فراہم کیا ہے۔ تازہ دستاویزات کے مطابق برطانوی انجینئرنگ کمپنی پیرموئڈ انڈسٹریز نے اکتوبر سنہ 2023ء سے اب تک کم از کم 16 بھاری بھرکم شپمنٹس میں 100 ٹن سے زائد وزنی اسلحہ اور گولہ بارود کے کنٹینر اسرائیلی اسلحہ ساز ادارے "ایلبیٹ سسٹمز کو روانہ کیے۔ یہ خفیہ انکشافات برطانوی خبروں کی ویب سائٹس ڈیکلاسفائیڈ اور دی ڈچ پر شائع ہوئے، جنہوں نے اس صنعت کے اس کالے دھندے پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ڈرہم میں قائم یہ برطانوی کمپنی ایک ہزار سے زائد گولہ بارود کے کنٹینرز اسرائیل روانہ کر چکی ہے، جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ برطانوی صنعتی ادارے، قابض اسرائیل کی خونریز فوجی طاقت کا سہارا بن چکے ہیں اور برطانیہ فلسطینوں کی نسل کشی مہم میں براہ راست ملوث ہے۔ پیرموئڈ کمپنی کے ویب سائٹ پر درج معلومات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ادارہ کئی اقسام کے اسلحہ بردار کنٹینرز تیار کرتا ہے، جن میں شوٹ گن کارتوس، توپوں کے گولے، مارٹر شیلز اور 155 ملی میٹر کے مہلک گولے شامل ہیں۔ یہ وہی ہتھیار ہیں جو اس وقت غزہ پر قیامت ڈھانے کے لیے قابض اسرائیلی فوج استعمال کر رہی ہے۔

دستاویزات کے مطابق، اس برطانوی اسلحہ کی بڑی تعداد "ایلبیٹ سسٹمز” کے تل ابیب کے نزدیک واقع رامات ہشارون نامی فیکٹری بھیجی گئی، جہاں 122 اور 155 ملی میٹر کے مارٹر شیلز تیار ہوتے ہیں۔ یہی ادارہ اسرائیلی زمینی فوج اور ڈرون طیاروں کی 85 فیصد ضروریات پوری کرتا ہے، اور اس کے کئی کارخانے برطانیہ میں بھی کام کر رہے ہیں۔ ان انکشافات نے فلسطینی عوام کے خلاف ممکنہ جنگی جرائم میں برطانوی کمپنیوں کے کردار پر شدید سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ تمام اسلحہ ایسے وقت میں بھیجا گیا جب غزہ بیس مہینوں سے جنگ، محاصرے، بھوک اور تباہی کی آگ میں جل رہا ہے۔ فورسز واچ کے کارکن اور سابق برطانوی فوجی جو گلنٹن نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: “برطانوی حکومت کے بیانات میں اگرچہ تبدیلی نظر آتی ہے، لیکن حقائق یہ ہیں کہ برطانوی کمپنیاں اب بھی نسل کشی کی تیاری میں قابض اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں۔ زبانی دعووں کی کوئی وقعت نہیں، جب تک اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر مکمل پابندی اور سخت پابندیاں نہ لگائی جائیں۔”

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ "ایلبیٹ” فیکٹری کو گزشتہ سال قابض اسرائیل کی اراضی اتھارٹی ہے بھاری جرمانوں سے استثنا دے کر اسے گولہ بارود کی تیاری جاری رکھنے کی اجازت دی، تاکہ اسرائیلی فوج کو مسلسل اسلحہ مہیا کیا جا سکے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، قابض ریاست کی سکیورٹی اس بات کو لازم سمجھتی ہے کہ "ایلبیٹ” کا پیداوری عمل رکے بغیر جاری رہے تاکہ موجودہ جنگ میں اسلحے کی قلت نہ ہو۔ مزید معلومات سے معلوم ہوا کہ اکتوبر سنہ 2023ء سے اپریل سنہ 2025ء کے دوران "پیرموئڈ” کی جانب سے 920 کنٹینرز بھیجے گئے، جن میں سےصرف اپریل کے مہینے میں 360 کنٹینرز روانہ کیے گئے۔ اس دوران غزہ میں قابض اسرائیل کی طرف سے محاصرہ، بھوک، بمباری اور درندگی کا عروج تھا۔ علاوہ ازیں 160 کنٹینرز دسمبر سنہ 2023ء میں حيفا میں واقع "ایلبیٹ” کے جدید ٹیکنالوجی سینٹر کو بھی بھیجے گئے۔ یہ تمام ہتھیار اسدود بندرگاہ سے قابض اسرائیل کے بدنام زمانہ شپنگ ادارے زیم کے ذریعے منتقل کیے گئے، جن کا مجموعی وزن 135 ٹن سے زائد بتایا گیا ہے، جو 67 گاڑیوں کے وزن کے برابر ہے۔

برطانوی وزارت تجارت و صنعت نے ان معلومات کے جواب میں کہا ہے کہ برطانیہ کے پاس برآمدات کے لیے ایک "سخت اجازت نامہ نظام” موجود ہے، اور یہ کہ اس نے ان اشیاء کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے جو غزہ میں عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو سکتی ہیں۔ تاہم، وزارت نے ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے منسلک کچھ اجزاء کی برآمد کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ یہ تمام تفصیلات اس المناک حقیقت کی عکاسی کرتی ہیں کہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری ظلم و ستم میں صرف قابض اسرائیل ہی نہیں، بلکہ کئی عالمی طاقتیں بالواسطہ یا بلاواسطہ شریک ہیں۔ ان کی خاموشی اور تعاون، فلسطینی نسل کشی کو مزید خطرناک اور پیچیدہ بنا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں کی منظم نسل کشی مہم میں برطانیہ کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
  • عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت ، مزید 108 فلسطینی شہید
  • غزہ : اسرائیل کی بربریت جاری ،وحشیانہ بمباری سے مزید 108 فلسطینی شہید،393 زخمی ، عرب میڈیا
  • غزہ، میں 40 سے زائد فلسطینی شہید، حماس رہنما بھی شہداء میں شامل
  • غزہ، امداد کے حصول کیلئے آنیوالے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ، 5 شہید، 70 زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے
  • غزہ میں صیہونی بربریت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت عید پر بھی نہ تھمی، مزید 42 فلسطینی شہید
  • عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید