Daily Ausaf:
2025-07-24@20:34:29 GMT

وہ دن جس کا وعدہ ہے

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

بعض لوگوں کا یہ وصف رہا کہ وہ سوئے ہوئے زخموں کو جگاتے ہیں اور بس چلے تو ان زخموں پر نمک پاشی کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ پاکستان کے عوام ان لوگوں کو سیاسی پیش منظر سے ہٹانا بھی چاہیں تو نہیں ہٹا سکتے کہ ان کی بے اندازہ دولت دیوار بن جاتی ہے جس سے وہ ہر ایک کو خرید لینے کی قدرت رکھتے ہیں،کسی کو یاد نہ ہوتو میاں نواز شریف شریف کا یہ جملہ تو تاریخ پاکستان میں آہنی حروف سے لکھا ہوا ہے کہ ’’میں وہ تاجر ہوں جو اشیاء ہی کی نہیں ہر انسان کی قیمت بھی جانتا ہوں‘‘ اس جملے پر ولی خان مرحوم نے کہا تھا ’’جتنے قومی اسمبلی کے اراکین ہیں میرے پاس اتنے دو کروڑ ہوں تو میں اس ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہوں‘‘ یہ بات بر سبیل تذکرہ آگئی وگرنہ آج کا موضوع تو میرے پیارے پاکستان کے قدرتی وسائل ہیں۔ چار موسم، سرسبزو شاداب سونا اگلتی زمینیں ،برف سے ڈھنپے کہسار،گہرے سمندر اور زمین کے سینے میں پوشیدہ بے انتہا خزانے جو کسی ملک کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہوتے ہیں ۔ہم مقدر کے اتنے دھنی ہیں کہ آبی وسائل، معدنی دولت اور آبی ذخائر سے لے کر زرعی استعداد اور توانائی کے ذرائع تک ہماری رسائی میں ہیں، لیکن ان بے بہا اور بیش قیمت وسائل کے استعمال کا صحیح سلیقہ ہمیں نہیں آتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے سروں سے معاشی بد حالی کے سائے نہیں ٹلے۔
توانائی کا بحران ہو یا بیرونی قرضوں کا بوجھ یہ ہمارے پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچے کی کمر پر اس وقت ہی لد جاتا ہے جب ابھی وہ رحم مادر ہی میں ہوتا ہے ۔آج پھر ہمیں بتایا جارہا ہے کہ ’’پاکستان معدنیاتی صنعت کے حوالے سے 300 ارب ڈالرز کی صلاحیت رکھتا ہے‘‘ یہ ایک معمولی اعتراف ہے وگرنہ پاکستان تو معدنی حوالے سے کرومائیٹ ،جپسم ،ماربل ،چونے کا پتھر، گیس وتیل کے وسائل بھی اس سے بڑھ کر رکھتا ہے ۔ زرخیز زمین ،دریائی و نہری نظام ،گندم ، کپاس،گنا اور چاول سوا ہیں، اس پر مستزاد دریا، بارشیں، گلیشئرز اور جنگلات و ماہی گیری کے وسائل، مگر یہ کب فائدہ آزمارہے ہیں
ملکی ترقی اور عوامی خوشحالی کے کتنے منصوبے ان سے مستفید ہوئے ہیں اور کس دور میں ؟ریکوڈک (بلوچستان) گیس منصوبہ TAPI,CPRC منصوبہ،سینڈک ،کوہ دلانہ اور دیگر منصوبے کس کس کے شکم کی آگ بجھانے کے کام آئے ۔2008 ء سے لے کر 2013 ء تک پی پی پی کی حکومت رہی اور رینٹل پاور منصوبوں میں اربوں کی بدعنوانیاں منصہ شہود پرآئیں اوگرا کے چیئرمین کا اسکینڈل اسی زریں دور کا شاخسانہ ٹھہرا ۔2013ء سے 2018 ء تک پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کا سکہ چلا ۔شفافیت اتنی کہ چینی کمپنیز کو بغیر مسابقتی بولی کے منصوبے دان کر دیئے گئے۔ 2018ء میں انصاف کے دعویداروں کو اقتدار سونپا گیا ۔ایک ریکوڈک کے تنازع کے سفارتی حل کے سوا کوئی سہرا اس کے سر نہیں بندھا اور بے اعتدالیوں کا عالم یہ کہ بجلی اور گیس کے بحران نے ایسی شدت پکڑی کہ ابھی تک جوں کا توں ہے۔ پالیسیز میں تسلسل کے فقدان کی کوئی حد نہ رہی اور بیشتر اداروں میں بہت سارے فیصلے تاخیر کی سان پر چڑھا دیئے گئے۔
2022 ء سے 2024 ء تک وجود میں آنے والی حکومتیں معاشی بحران، قرضہ جات اور شفافیت،کی ساری حدیں پار کرگئیں اور گوادر تک سنبھلنے میں نہیں آرہا کہ ماہی گیروں میں بلا کی مایوسی سرایت کر چکی ہے ۔بدعنوانیوں اور بے اعتدالیوں میں پی پی پی کی حکومت پہلے درجے پر رہی اسی لئے اپنی نظریاتی شناخت مٹاتے ہوئے بے چہرہ لوگوں کی معاون و بہی خواہ ہے کہ ’’انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینے کو‘‘ بہر حال نئے سرے سے چین اور دیگر یاران بے راہ روہوں کے ساتھ معدنی وسائل کے حوالوں سے منصوبوں اور معاہدوں کی صلائے عام ہے مگر کیا اعتبار ہے کہ اب کی بار بھی سب منصوبوں اور معاہدوں کے بیچ مقامی لوگوں کے حقوق کا خیال بھی رکھا جائے گا یا وہ حسب معمول بے دخلی اور ماحولیاتی بے رحمیوں کی بھینٹ چڑھا دیئے جائیں گے ؟
ہم جو سونے اور تانبے کے دنیا کے بڑے ذخائر رکھتے ہیں۔دھاتوں کی کانیں (سینڈک) ہماری معاشی حالت بدلنے کا اہم اور بڑا ذریعہ ، تھرکول ہماری توانائی کا بحران کا خاتمہ کرنے اور ہمارے مقدر کے اندھیرے مٹانے کی ضمانت، تیل ،قدرتی گیس ہائیڈرو پاور ،شمسی اور ہوائی توانائیاں کب ہمارا لیکھ بنتی ہیں ۔ میں بھی دیکھوں ،تم بھی دیکھو۔’’ وہ دن جس کا وعدہ ہے ۔‘‘

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

غزہ میں 2 سالوں سے جاری جنگ کی وجہ سے علاقہ شدید ماحولیاتی بحران کا شکار ہوگیا ہے جس کے اثرات کئی نسلوں تک منتقل ہوتے رہیں گے۔

بلومبرگ کی تازہ رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے نتیجے میں غزہ ایک شدید ماحولیاتی بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ شہر کے اہم بازار ‘سوق فراس’ سمیت 350 سے زائد مقامات اب غیر رسمی کوڑا کرکٹ کے ڈھیر بن چکے ہیں جہاں تقریباً 2 لاکھ میٹرک ٹن کچرا جمع ہو چکا ہے۔ ان میں سے اکثر مقامات پناہ گزینوں کے خیموں کے قریب ہیں جس سے صحت عامہ کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

رپورٹ میں سیٹلائٹ امیجری کے ذریعے ثابت کیا گیا ہے کہ غزہ کے پانی، زمین اور ہوا کو زہریلے مادّوں سے آلودہ کیا جا چکا ہے۔ کوڑے کے انباروں سے نکلنے والے مضر مادے زیرزمین پانی کو متاثر کر رہے ہیں جو غزہ کی واحد پانی کی سپلائی کا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں اور گولہ بارود سے نکلنے والی دھول اور دھوئیں نے فضا کو آلودہ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 55 ملین میٹرک ٹن ملبہ غزہ میں موجود ہے جب کہ روزانہ 84 ہزار مکعب میٹر گندہ پانی بحیرہ روم میں بہایا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف مقامی ماحول بلکہ خطے کے دوسرے ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔

رپورٹ میں غزہ کے ماہر ماحولیات باسل یاسین کا کہنا ہے کہ جنگ نے نہ صرف ماحولیاتی نظام کو تباہ کیا بلکہ تحقیقاتی ادارے، تجربہ گاہیں اور ماہرین بھی ختم کر دیے گئے ہیں۔ پانی کی جانچ کا کوئی آلہ باقی نہیں رہا، اور نہ ہی یونیورسٹیاں فعال ہیں۔

یونیسف اور دیگر ادارے خیمہ بستیوں سے کچرا اکٹھا کرنے کے لیے مقامی افراد کو اجرت دے رہے ہیں، لیکن سہولتیں انتہائی ناکافی ہیں۔ شہری ایک وقت کے کھانے پر مجبور ہیں جب کہ وبائی امراض، جیسے ہیپاٹائٹس اے اور ڈائریا، تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

اس ماحولیاتی تباہی کے اثرات صرف غزہ تک محدود نہیں رہیں گے۔ اسرائیلی ہسپتالوں میں پہلے ہی دوائیں مزاحمت کرنے والے بیکٹیریا کا علاج کیا جا رہا ہے، اور ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پورے خطے میں صحت کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ غزہ کی مکمل بحالی پر کم از کم 53 ارب ڈالر خرچ ہوں گے اور یہ عمل ایک دہائی تک جاری رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آلودگی جنگ جنگ بندی غزہ ماحولیات

متعلقہ مضامین

  • احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار
  • غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
  • شہباز گل آستین کا سانپ، تم نے عمران خان کو دھوکہ دیا، ایجنسیوں کو وہ باتیں بتائیں جن کا عمران خان کے فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا : اعظم سواتی
  • مہم چلانا بانی کے بیٹوں کا حق ہے، لوگوں کو بتائیں عمران خان کو کرپشن کیس میں سزا ہوئی، عطا تارڑ
  • شہباز گل آستین کا سانپ، تم نے عمران خان کو دھوکہ دیا، ایجنسیوں کو وہ باتیں بتائیں جن کا عمران خان کے فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا : اعظم سواتی 
  • امدادی کٹوتیاں: یو این ادارہ نائیجریا میں کارروائیاں بند کرنے پر مجبور
  • اسحاق ڈار نے بھی غزہ میں خوراک کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • سیلابی صورتحال کی 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے: شیری رحمان
  • غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک
  • پائیدار ترقی محض خواب نہیں بلکہ بہتر مستقبل کا وعدہ ہے، گوتیرش