پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025کو تحریک انصاف کے مختلف دھڑوں نے متنازعہ بنا رکھا ہے۔

مجوزہ قانون کی کئی شقیں کو صوبائی خودمختاری، شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کے حوالے سے متنازعہ قراردیا جارہا ہےجبکہ صوبائی حکومت بل کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں قراردے رہی ہے ۔

اسٹریٹجک معدنیات کا تعین صرف صوبائی حکومت کرے گی، اور وفاقی منرل وِنگ کا کردار صرف مشاورتی ہوگا صوبائی خودمختاری کے خلا ف اورحقوق ومعدنی وسائل وفاق کو منتقل کرنے کی کوئی شق موجود نہیں سیاسی کمیٹی کا اعلامیہ بل کے مختلف نکات پر اعتراضات اورحکومتی جوابات کا جائزہ لیا گیا جس کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں زیر بحث مائنز اینڈ منرلز بل پر تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا تفصیلی اجلاس بھی ہوا جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بل کےتمام اہم نقاط پر جامع اور مفصل وضاحت پیش کی۔

کمیٹی نے اس بل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور متفقہ طور پر طے پایا کہ بل میں صوبائی خودمختاری، حقوق و معدنی وسائل وفاق، SIFC یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ •۔ بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی لیکن یہ بل عمران خان کے ایجنڈے، منشور، بیانیے اور عوامی امنگوں کے عین مطابق ہوگا۔

بل کی منظوری قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی اسمبلی سے منظور کروایا جائیگا اس بل پر کسی قسم کی جلد بازی نہ کی گئی تھی نہ کی جا رہی ہے اور نہ کی جائیگی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

عمران خان کی تصادم کی حکمت عملی پارٹی رہنماؤں کیلئے وبال جان بن گئی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے حکومت کے ساتھ سیاسی مذاکرات سے مسلسل انکار کو اب خود ان کی پارٹی کے اندر سے کئی لوگ سنگین بحران کی بڑی وجہ قرار دے رہے ہیں، ایک ایسا بحران جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنما اور کارکنان جیلوں میں ہیں، جبکہ کئی مزید کیخلاف سزا اور نااہلی کی کارروائیاں قریب ہیں۔انسداد دہشتگردی عدالتوں کی جانب سے 9 مئی سے متعلق کیسز میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کو سزائیں سنانے کا عمل تیز ہوتا جا رہا ہے، جس سے پارٹی کی پوزیشن مزید کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ حال ہی میں، پی ٹی آئی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں، جن میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، متعدد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، اور پارٹی کے اہم رہنما شامل ہیں، کو 9؍ مئی کے کیسز میں 10-10 سال کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ آئندہ دنوں میں مزید پی ٹی آئی ارکان اسمبلی، رہنماؤں اور کارکنوں کی سزائیں سنائے جانے کا امکان ہے۔یہ سزائیں ایسے وقت میں سنائی جا رہی ہیں جب پارٹی کے اندر سے، سزا یافتہ اور آزاد دونوں قسم کے رہنما، عمران خان کی جارحانہ سیاسی حکمتِ عملی پر تحفظات ظاہر کر رہے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، سینئر رہنماؤں نے بارہا عمران خان پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دیں تاکہ گرفتاریوں اور نااہلیوں سے بچا جا سکے۔ تاہم، عمران خان نے ہر تجویز مسترد کر دی اور واضح کیا کہ حکومت یا حکومتی اتحادیوں سے کوئی بات نہیں ہوگی۔شاہ محمود قریشی اور چار دیگر سینئر رہنما، جو دو سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں، نے بھی ایک کھلا خط لکھا جس میں مذاکرات کو واحد قابلِ عمل راستہ قرار دیا گیا، لیکن عمران خان نے ان کی اپیل بھی نظر انداز کر دی اور احتجاجی تحریک پر اصرار کیا۔حالیہ ہفتوں میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے کئی ارکان نے پارٹی کی حکمت عملی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ کچھ کو خدشہ ہے کہ عسکری قیادت پر عمران خان کی تنقید اور تصادم کی پالیسی ریاستی ردِعمل کو مزید سخت کر سکتی ہے۔ اندرونی اجلاسوں میں سینئر ارکان نے عمران خان کو خبردار کیا کہ سیاسی عمل سے دوری کی صورت میں پارٹی کو اجتماعی گرفتاریوں اور طویل المیعاد نااہلیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ان تمام وارننگز کے باوجود، عمران خان اپنے موقف پر قائم رہے، حکومت کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت کی اجازت نہ دی، اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی، لیکن عسکری قیادت کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔جس وقت کوئی سیاسی سطح پر کوئی مکالمہ نہیں ہو رہا، اور قانونی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اس وقت پی ٹی آئی کی قیادت ایک کے بعد ایک سزا کا سامنا کر رہی ہے۔ سینئر قیادت کی سزائیں، دیگر کیخلاف وارنٹ، اور ارکان پارلیمنٹ کی نااہلیوں کے سبب پی ٹی آئی شدید سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ عمران خان کی تصادم پر مبنی حکمتِ عملی اور مذاکرات سے انکار نے پارٹی کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے، اور آنے والے ہفتوں میں مزید عدالتی فیصلوں کے نتیجے میں پارٹی کو مزید دھچکے لگ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندر کئی افراد کو خدشہ ہے کہ پارٹی سیاسی تنہائی کا شکار ہو سکتی ہے، جبکہ اس کی قیادت جیلوں میں ہوگی، نااہل قرار دی جائے گی یا پھر چھپنے پر مجبور ہوگی۔ عمران خان اپنے موقف پر نظرثانی کریں گے یا نہیں ، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن ان کے کئی ساتھی پہلے ہی ان کے فیصلوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کے بچے قانونی منظوری کے بعد انسے ملاقات کر سکتے ہیں ،غیر ملکی شہریوں کو عدم استحکام کی اجازت نہیں دی جا سکتی،حذیفہ رحمان
  • نیویارک ٹائمز اور عمران خان کی رہائی پر 1 لاکھ 80 ہزار ڈالر کا مضمون
  • حماس نے ہتھیار ڈالنے کو فلسطین کی آزادی سے مشروط کردیا
  • حماس نے ہتھیار ڈالنے کو فلسطین کی آزادی سے مشروط کردیا
  • قاسم اور سلمان اگر انتشار پھیلانے آتے ہیں تو اسکی اجازت نہیں ملے گی‘ عظمیٰ بخاری
  • بانی پی ٹی آئی کے صاحبزادوں کو پاکستان میں انتشار پھیلانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، عظمی بخاری
  • والد انقلاب نہیں لا سکے تو قاسم اور سلیمان کیا تیر مار لیں گے؟ عظمیٰ بخاری
  • عمران خان کی تصادم کی حکمت عملی پارٹی رہنماؤں کیلئے وبال جان بن گئی
  • قیمتیں کم کرو ورنہ کارروائی ہوگی، ٹرمپ کی دوا ساز کمپنیوں کو دھمکی
  • پی ٹی آئی کی جلسے کیلئے اجازت کی درخواست، رجسٹرار ہائیکورٹ نے اعتراض لگا دیا