پانی کا مسئلہ تقریروں سے حل ہو گا نہ جلسے جلوس سے: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب اور سندھ دو بھائی ہیں، انہیں مل کر کام کرنا ہے، پانی کا مسئلہ تقریروں سے حل ہو گا نہ جلسے جلوس سے۔
عظمیٰ بخاری نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا جلاؤ گھیراؤ اور قومی اثاثوں کو نقصان پہنچانا قومی خدمت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب قوم کا مفاد ہوتا ہے تو یہ ہڑتال پر چلے جاتے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ نے مسلم لیگ ن کو قوم کے مفاد کا کام سونپا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دے دیا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کچھ سیاست دان دہشت گردوں کی لاشیں لینے کے لیے اسپتال پہنچ جاتے ہیں، دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے خود کو سیاست دان کیسے کہہ سکتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے تھیٹر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت تھیٹر کو فعال بنانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے، تھیٹر میں گانے کا لازمی ہونا ضروری نہیں ہوتا، جو لوگ فیملی تھیٹر چاہتے ہیں وہ میرا ہاتھ ضرور مضبوط کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیرِ اعلی نے اسپورٹس بورڈ کو جتنا فنڈ دیا اس سے پہلے کبھی نہیں ملا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مودی کی تقریر انتخابی مہم کا تھیٹر، نفرت انگیز، عالمی برادری نوٹس لے: پاکستان
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے گجرات میں سجائے گئے انتخابی تھیٹر میں کی گئی نمائشی تقریر کو نفرت انگیز، پرتشدد اور اقوام متحدہ کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے وزیر اعظم کے حالیہ بیان کا نوٹس لیا ہے۔ یہ بیان گجرات میں انتخابی تھیٹر نما جلسے میں دیا گیا۔ بجائے اس کے کہ مودی ایٹمی طاقت کے سربراہ مملکت کے شایان شان سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے، ان کے بیان میں نفرت پر مبنی تشدد کی ترغیب انتہائی تشویشناک ہے۔ نہ صرف اس تقریر کے مواد کی وجہ سے بلکہ غیر مستحکم خطے میں اس خطرناک نظیر کی وجہ سے ہمیں بھارت کے ریاستی طرز عمل میں مسلسل سنجیدگی اور شائستگی کی کمی پر افسوس ہے۔ مودی کے ایسے بیانات اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں، جو رکن ممالک کو پابند کرتے ہیں کہ وہ تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کریں اور کسی بھی ریاست کی خودمختاری یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی سے باز رہیں۔ پاکستان ان بیانات کو ایک غیر ذمہ دارانہ اشتعال انگیزی کے طور پر دیکھتا ہے، جس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور آبادیاتی تبدیلی کے عمل سے توجہ ہٹانا ہے۔ پاکستان کا اقوام متحدہ کے امن مشنز میں صف اول کا کردار اور عالمی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں مسلسل تعاون کسی بھی جارحانہ بیان سے کہیں زیادہ بامعنی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اگر انتہا پسندی واقعی بھارتی حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے اندر جھانکے، جہاں اکثریتی انتہا پسندی، مذہبی عدم برداشت، اور اقلیتوں کے منظم استحصال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، جو ہندوتوا کی بڑھتی ہوئی پرتشدد سوچ کے زیر اثر ہے۔ پاکستان باہمی احترام اور خودمختار مساوات کی بنیاد پر امن کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم، اپنی سلامتی یا علاقائی سالمیت کو درپیش کسی بھی خطرے کا مؤثر اور مناسب جواب دیا جائے گا، جیسا کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ہمارا حق ہے۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیز بیان بازی کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے، جو علاقائی استحکام اور پائیدار امن کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان نے مسجد اقصیٰ سے متعلق اسرائیلی اشتعال انگیزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ سمیت تمام مقدس مقامات کے تقدس کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو چیلنج کرنا ناقابل قبول ہے۔ اسرائیل کے ایسے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے غزہ میں سکول پر حملے کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔