کراچی:

ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی بھینس کالونی ڈیری ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے ملاقات میں جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس کے بڑے منصوبے کے لئے حکمت عملی مرتب دے دی گئی جبکہ ڈیری ایسوسی ایشن نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔

مئیر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی ہدایت پر منیجنگ ڈائریکٹر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ طارق علی نظامانی نے جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس بنانے کے بڑے منصوبے کے لیے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔

اس سلسلے میں اسی ہفتے میں ڈیری ایسوسی ایشن بھینس کالونی ضلع ملیر کے نمائندہ وفد سے دوسری ملاقات میں منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے حکمت عملی مرتب دی گئی۔

اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر پروکیورمنٹ آفتاب احمد، سیکریٹری ڈیری ایسوسی ایشن شوکت مختار، جنرل سیکریٹری ڈیری فارم پروڈکشن ایسوسی ایشن ارشد چوہان اور متعلقہ یونین کونسل بھینس کالونی 3 کے چیئرمین جاوید اقبال، نجی کمپنی آئسس انٹرنیشنل کے جنرل منیجروراثت موجود تھے۔

ایم ڈی سالڈ ویسٹ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا منصوبہ ہے کہ بھینس کالونی سے متصل کے ایم سی کی زمین پر دو بائیو گیس کے پروجیکٹ لگائے جائیں جس میں کچرے اور جانوروں کے فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگائیں تاکہ شہر، نالوں اور سمندر کو آلودگی سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ماحول کو آلودگی سے بچانے اور کچرے کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بائیو گیس سے مستفید کرنا ہماری ترجیحی ہے۔ اس سلسلے میں بھینس کالونی کے مقامی لوگ اور ایسوسی ایشن بھرپور تعاون کریں یہ انکے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع ملیر میں بھینس کالونی دنیا کی سب سے بڑی بھینس کالونی ہے یہاں پروجیکٹ کو کامیابی کے ساتھ لگایا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے ایم ڈی سالڈ ویسٹ کو بتایا کہ یہاں تقریباً چار لاکھ مویشی ہیں جن سے تقریباً 6000 ہزار ٹن فضلہ روزانہ پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ چھوٹے پیمانے میں یہاں بائیو گیس بنا کر استعمال میں لا رہے ہیں جبکہ یہاں بڑی مقدار میں جانوروں کا فضلہ پیدا ہوتا ہے جسے سمندر میں پھینکنا پڑتا ہے۔ فضلہ محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانا بھینس کالونی کی انتظامیہ کے لیے بھی ایک مسئلہ رہا ہے جبکہ سالڈ ویسٹ کے ان اقدامات سے انہیں اور مقامی لوگوں کو ریلیف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے اقدامات قابل تحسین ہیں، اس پروجیکٹ کے آغاز سے نہ صرف ماحول آلودگی سے پاک ہو جائے گا بلکہ فضلے کو بائیو گیس میں تبدیل کرنے سے یہاں کے مکینوں کو سستی گیس مہیا کی جا سکتی ہے۔ ایسوسی ایشن نے اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دو ہفتے میں ایس ایس ڈبلیو ایم بی کی نجی کمپنی زمین کا سروے کرنے کے بعد پروپوزل جمع کرائے گی اور پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے ٹائم لائن دے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیری ایسوسی ایشن جانوروں کے فضلے بھینس کالونی سالڈ ویسٹ بائیو گیس انہوں نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

پاکستان میں مقیم غیرقانونی افغان مہاجرین کے انخلا کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو افغانستان واپسی کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی جس کے بعد مہاجرین کا انخلا وقتا فوقتا جاری ہے ادھر بلوچستان کے مکتلف علاقوں سے مہاجرین کے انخلا کا عمل جاری ہے۔

محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق اب تک 32 ہزار تارکین وطن کو افغانستان بھیجا جا چکا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار تک مہاجرین کو چمن اور برابچہ سرحدی علاقوں سے ہمسایہ ملک بھیجا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاک افغان اہم مذاکرات: نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے

بلوچستان میں گزشتہ تین دہائیوں سے افغان تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو کاروباری سرگرمیوں میں مصروف تھی۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی یا نہیں؟

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایوان صنعت و تجارت کے سابق صدر فدا حسین نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایک بار افغان تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس کے سبب روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد افغانستان کا رخ کررہے ہیں، ایسی صورت میں بلوچستان میں کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ بلوچستان میں سرحدی تجارت سمیت کئی اہم کاروباری شعبوں میں مہاجرین دہائیوں سے کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کاروباری افراد نے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری یہاں کر رکھی ہے اگر ایسے میں یہ افراد وطن واپس جاتے ہیں تو یہ اپنا سرمایہ مارکیٹ سے کھینچ لیں گے اور یوں کاروباری سرگرمیوں میں یک دم کمی آئے گی جس سے چھوٹا کاروباری سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: پاک افغان اہم مذاکرات: نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے

فدا حسین نے بتایا کہ افغان مہاجرین نے بلوچستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پراپرٹی کے شعبے میں کر رکھی ہے۔ صوبے میں سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے سبب پہلے پراپرٹی کی قیمتیں کم ہوئی تھیں ایسے میں مہاجرین کے انخلا کے معاملے نے پراپرٹی کے کاروبار کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، اس وقت مارکیٹ میں ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی 70 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

فدا حسین نے بتایا کہ پالیسی سازوں کی جانب سے غیرمستحکم فیصلے کاروباری سرگریوں کو شدید متاثر کررہے ہیں، اگر صورتحال یہی رہی تو بلوچستان میں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کا انخلا تیزی سے جاری

دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے چمن کے رہائشی ستار خوندئی نے کہا کہ پاک افغان سرحدی شہر چمن میں اس وقت کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں، سرحد بند ہونے سے پہلے ہی کاروبار شدید متاثر ہوا تھا لیکن اب اشیاء کی ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے کاروبار دھول چاٹ رہا ہے۔ چمن میں بسنے والے لوگوں کی رشتہ داریاں اور کاروبار افغانستان کے علاقے قندھار میں موجود منڈی ‘ویش منڈی’ سے منسلک تھا۔ ماضی میں چمن کے لوگ ویش منڈی سے سامان لے کر چمن اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لے جایا کرتے تھے اور اسی طرح چمن سے سامان خرید کر لوگ قندھار لے جایا کرتے تھے تاہم سرحد بند ہونے اور مہاجرین کے انخلا سے کاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔

تجزیہ نگاروں کا موقف ہے کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں یک دم افغان مہاجرین کے انخلا سے کاروباری سرگرمیوں میں خلا پیدا ہوگا لیکن اگر غیرقانونی طور پر آئے مہاجرین اپنے وطن کو لوٹ جاتے ہیں تو ایسے میں مقامی افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغان انخلا افغان شہری بلوچستان تجارت کاروبار معیشت

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
  • مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی
  • تمام بھارتی سفارتی عملے کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک بدر کیا جائے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
  • افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا
  • کراچی: شاہ فیصل کالونی میں پارک پر قبضے کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35  روز میں تعمیر ہوگا
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35 روز میں تعمیر ہوگا
  • بلوچستان میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات 3 ہفتوں کے لیے کیوں ملتوی ہوئے؟
  • پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری