عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارتِ خزانہ نے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت 254 روپے 63 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر برقرار رہے گی۔ ماہرین کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 27 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے 96 پیسے فی لیٹر کمی کا امکان تھا، مگر حکومت نے یہ کمی عوام کو منتقل کرنے کے بجائے قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پیٹرولیم لیوی کی شرح میں ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے قیمتیں برقرار رکھی گئیں۔ ذرائع کے مطابق پیٹرول پر لیوی کی شرح 70 روپے سے بڑھا کر 78 روپے 72 پیسے اور ڈیزل پر لیوی 70 روپے سے بڑھا کر 77 روپے ایک پیسہ مقرر کر دی گئی ہے۔ پیٹرولیم لیوی میں یہ اضافہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی کا فائدہ وقتی طور پر عوام کو منتقل نہیں کیا جائے گا بلکہ اس سے بلوچستان میں ترقیاتی سرگرمیوں کو مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں آئندہ 15 روز تک برقرار رہیں گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کے مطابق پیٹرول ڈیزل کی قیمت

پڑھیں:

چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان

لاہور(نیوزڈیسک)مرغی کے گوشت کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئیں،مہنگی مرغی سے عوام کو 1.20 ارب روپے کا نقصان پرائس فکسنگ میں سنگین بدانتظامی، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات منظر عام پر آگئے

مزید معلوم ہوا ہے کہ صنعت، تجارت، سرمایہ کاری اور مہارتوں کی ترقی کے محکمے کے زیر انتظام عوام کو فروخت کی جانے والی مرغی کی قیمتوں میں سنگین بے ضابطگیاں اور بدانتظامی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے باعث عوام کو مجموعی طور پر 1,201.27 ملین روپے کا مالی نقصان اٹھانا پڑا

۔ یہ ہوشربا انکشافات آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سالانہ آڈٹ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، پرائس فکسنگ کے عمل میں Public Financial Rules (PFR) Volume-I کے Rule 2.10(a)(1) کی خلاف ورزی کی گئی

جس کے تحت حکومتی اداروں پر لازم ہے کہ وہ عوامی فنڈز کے استعمال میں وہی احتیاط برتیں جو ایک عام فرد ذاتی اخراجات میں برتتا ہے۔ مزید برآں، حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ خط نمبر SOR(ICI&SD)1-21/2021 کے تحت کنٹرولر جنرل اور ڈپٹی کمشنرز کو لازمی اشیاء کی قیمتیں مقرر کرنے کے اختیارات تفویض کیے گئے تھے، مگر ان اختیارات کا استعمال بے احتیاطی سے کیا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2020 سے 2022 کے دوران ڈائریکٹر جنرل انڈسٹریز، پرائسز، ویٹس اینڈ میڑرز لاہور کے دائرہ کار میں قیمتوں کے تعین کے دوران غلط اور غیر مصدقہ اعداد و شمار استعمال کیے گئے۔

کنٹرولر جنرل پر لازم تھا کہ وہ مارکیٹ میں دستیاب قیمتوں کا جائزہ لیتے ہوئے، باوثوق ذرائع سے ڈیٹا اکٹھا کرے، تاہم یہ بنیادی اصول نظرانداز کر دیے گئے، جس کے نتیجے میں مرغی کے گوشت کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئیں۔
اتحادی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں،پیپلزپارٹی اور ن لیگ اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی: حنیف عباسی

متعلقہ مضامین

  • بجلی کی قیمت میں کتنی کمی کی جانیوالی ہے؟اہم خبرآ گئی
  • کوئٹہ میں روٹی 10 روپے سستی، قیمت 30 روپے مقرر
  • سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی
  • چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان
  • وفاقی حکومت کاکھربوں کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
  • سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش
  • روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر ،سرکاری نرخنامہ کے مطابق روٹی کی فروخت کو یقینی بنائیں ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ
  • آٹے کے بعد روٹی کی قیمتیں بھی کم کردی گئیں
  • سیمنٹ کی قیمت میں اضافہ یا کمی ؟ نئی قیمتیں سامنے آگئی
  • نان اور چپاتی کی قیمتوں میں کمی