اسلام آباد:

ہنگری کی جانب سے پاکستان کے 400 طلبا کو فل اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں دونوں ملکوں کے درمیان کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔

دفتر خارجہ میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہنگری کے وزیر خارجہ کو پاکستان کے دوسرے دورے پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں کے تعلق کو مزید تقویت دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہنگری پاکستان کے لیے ایک مثبت اور فائدہ مند دوست ملک رہا ہے۔ پاکستان ہنگری کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کا اعادہ کرتا ہے۔ مغل گروپس کے ذریعے ہنگری نے پاکستان کی صنعتی شعبے میں خدمات انجام دی ہیں۔ ہنگری کی مدد سے  پاکستان میں تجارت اور صنعت کے شعبے میں 100 سے زائد افراد نے اپنے ہنر کا مظاہرہ کیا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اب سے کچھ ہی دیر قبل پاکستان اور ہنگری کے درمیان  متعدد مفاہمتی یادداشتوں  پر دستخط ہوئے ہیں۔ معاہدوں میں  دونوں ممالک کے مابین تجارت اور صنعت کو مزید تقویت دینا شامل ہے۔ دونوں ممالک نے غزہ کی صورتحال پر بھی بات چیت کی ہے۔

وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے درپیش مسائل سے ہنگری کے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا ہے۔ اس وقت پاکستان کو افغانستان سے سکیورٹی مسائل کا سامنا ہے جس سے متعلق اپنے ہم منصب کو بتایا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے سفارتی سطح پر ملاقاتوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، اس معاملے پر ہنگری نے مثبت جواب دیا ہے۔

مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہنگری کے وزیر برائے خارجہ پیٹر سیجارٹو نے کہا کہ پاکستان اور ہنگری کے درمیان سفارتی تعلقات کو 60 سال مکمل ہو چکے ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، صنعت اور دیگر شعبوں کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور ہنگری کے درمیان بہت سی چیزیں یکساں ہیں۔ پاکستان اور ہنگری کے درمیان ثقافتی لحاظ سے بھی بہت چیزیں مشترک ہیں۔

ہنگری کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کی سر زمین سے درپیش مسائل سے ہم بخوبی آگاہ ہیں۔ پاکستان افغانستان سمیت خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ اس کوشش میں شامل ہیں کہ خطے میں امن کی صورتحال برقرار رہے۔ ہم پاکستان کو خطے میں امن کی بحالی کے لیے اچھے دوست کی طرح دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت یوکرین اور روس کے درمیان جو جنگ ہے، ہنگری اور پاکستان اس خطے میں بھی امن کے خواہاں ہیں۔ کچھ یورپی ممالک نہیں چاہتے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جو جنگ ہے وہ ختم ہو۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ہنگری کی جانب سے 400 پاکستانی طلبا کو فل اسکالر شپ دی جائے گی۔ابھی تک پاکستان کی طرف سے 1700 کے قریب طلبا کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور ہنگری کے درمیان دونوں ممالک کے ہنگری کے وزیر پاکستان کو پاکستان کے نے کہا کہ انہوں نے کو مزید

پڑھیں:

اسرائیلی توسیع پسندانہ منصوبے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار، پاکستان و مسلم وزرائے خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی اتحادی حکومت کی جانب سے فلسطینی سرزمین کے انضمام اور مبینہ ’گریٹر اسرائیل‘ کے منصوبے سے متعلق بیانات نے عرب اور مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔ پاکستان سمیت درجنوں مسلم ممالک نے ان بیانات کو کھلی اشتعال انگیزی، بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت پر ڈاکہ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کا ’تاریخی اور روحانی مشن‘ جاری رکھنے کا عزم

اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ نے حال ہی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے۔ اس کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ گریٹر اسرائیل کے وژن سے گہرا تعلق محسوس کرتے ہیں اور اسے ایک تاریخی اور روحانی مشن سمجھتے ہیں۔

ان بیانات کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، پاکستان، ترکی، ایران اور کئی دیگر مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی نے بھی سخت مذمت کی ہے۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ اسرائیل کے یہ بیانات اس کے توسیع پسندانہ عزائم کو بے نقاب کرتے ہیں اور اس کا مقصد فلسطینی عوام کو زبردستی بے دخل کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور 1967 کی سرحدوں پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے پر شدید ردعمل

عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ایک مشترکہ بیان سعودی پریس ایجنسی کے ذریعے جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم اور ان کے وزیروں کے یہ بیانات بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور عرب قومی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدامات علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے بھی خطرناک ہیں اور ان سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

اس مشترکہ اعلامیے پر پاکستان، سعودی عرب، الجزائر، بحرین، بنگلہ دیش، مصر، عراق، ایران، اردن، کویت، لیبیا، لبنان، مراکش، عمان، قطر، شام، سوڈان، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، یمن سمیت درجنوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیے جبکہ عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرلز نے بھی اس کی توثیق کی۔

وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ ان کے ممالک اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے عزم پر قائم ہیں لیکن اسرائیل کی یکطرفہ جارحانہ پالیسیوں کے مقابلے میں امن، سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے ہر طرح کی سیاسی اور قانونی حکمتِ عملی اختیار کی جائے گی۔

اسرائیلی منصوبے فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حق پر کھلا حملہ ہیں، یورپی ممالک کا ردعمل

اسرائیلی وزیر بیزالیل سموتریچ کے مقبوضہ مغربی کنارے کے ای ون علاقے میں نئی یہودی بستیوں کے منصوبے کو بھی رد کر دیا گیا ہے۔ یورپی ممالک، خصوصاً جرمنی نے بھی خبردار کیا ہے کہ اس منصوبے سے فلسطینی علاقوں کی جغرافیائی وحدت ٹوٹ جائے گی اور مشرقی یروشلم کے ساتھ فلسطین کا زمینی رابطہ منقطع ہو جائے گا۔

مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کے یہ منصوبے فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حق پر کھلا حملہ ہیں جو انہیں اپنی آزاد اور خودمختار ریاست قائم کرنے کے لیے حاصل ہے۔ وزرائے خارجہ نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور انسانی حقوق کی مسلسل پامالی نہ صرف فلسطین بلکہ پورے خطے کو مزید تشدد اور خونریزی کی طرف دھکیل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مغربی کنارے کو 2 حصوں میں تقسیم کا اسرائیلی منصوبہ، سعودی عرب کے بعد جرمنی کا بھی شدید اعتراض

عرب اور مسلم ممالک نے اسرائیل کے خلاف الزامات کو مزید سخت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی، جبری بے دخلی اور نسلی تطہیر جیسے سنگین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، انسانی امداد کے لیے رکاوٹیں دور کی جائیں اور فلسطینی عوام کو بھوک اور قحط کے ہتھیار سے نشانہ بنانا بند کیا جائے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں کم از کم 18 ہزار 500 بچے اور 9 ہزار 800 خواتین شامل ہیں۔ جولائی 2025 تک اسرائیلی بمباری نے غزہ کو تقریباً کھنڈر بنا دیا ہے جبکہ لاکھوں فلسطینی پناہ گزین شدید بھوک اور بیماریوں کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ سمیت عالمی امدادی اداروں کو بھی متاثرین تک خوراک اور ادویات پہنچانے سے روک رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل پاکستان عرب ممالک غزہ گریٹر اسرائیل مذمت مسلم ممالک مصر وزرائے خارجہ

متعلقہ مضامین

  •  پاکستانی طلبہ کے لیے بڑی خوشخبری: عمان کی حکومت نے مکمل فنڈڈ اسکالرشپ کا اعلان کر دیا 
  • سیلاب: پاکستان کیساتھ ہیں، تعاون کرینگے، سعودی عرب، ایران، روس، ترکیہ، کویت، مصر
  • اسرائیلی توسیع پسندانہ منصوبے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار، پاکستان و مسلم وزرائے خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ
  • چینی وزیر خارجہ کا دورہ بھارت
  • پاکستان اور امریکا کا تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا عزم
  • اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کیلئے کئی ایک ممالک کیساتھ مذاکرات میں مصروف
  • پاکستان اورجزیرہ نما ملک مائکرونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم
  • چینی وزیر خارجہ وانگ کا شیڈول دورہ بھارت
  • بھارت اور چین کے درمیان 5 سال بعد سرحدی تجارت بحالی پر پیش رفت
  • پاکستان اور مائکرونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم، نیویارک میں معاہدے پر دستخط