افغانستان میں اسلحہ چھوڑنا سنگین فوجی کوتاہی تھی، پاکستان کے خلاف استعمال بند ہو، امریکی عہدیدار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
WASHINGTON:
امریکی سیکرٹ سروس کے سابق رکن نے افغانستان میں چھوڑے ہوئے امریکی اسلحے کا پاکستان کے خلاف استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ انخلا کے وقت اسلحہ ساتھ نہیں لے جانا سنگین فوجی کوتاہی تھی۔
امریکی سیکرٹ سروس کے سابق رکن بیری رچرڈ ڈوناڈیونے کہا ہے کہ امریکی اسلحہ افغانستان میں چھوڑنا غلط فیصلہ تھا، یہ اسلحہ بلیک مارکیٹ میں جانے پر تشویش ہے اور دہشت گرد یہ اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے کردار ادا کر سکتا ہے اور افغان حکومت سے بات چیت اور یقین دہانیاں بھی حاصل کر سکتا ہے۔
امریکی سیکرٹ سروس کے سابق رکن بیری رچرڈڈوناڈیونے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحہ کا استعمال بند ہونا چاہیے، افغان طالبان امریکا کے رہ جانے والے اسلحہ کی فروخت پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد جدید اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ یہ اسلحہ غیرضروری افراد کے ہاتھ لگے، امریکی اسلحہ افغانستان میں چھوڑنا ایک غلط فیصلہ تھا تاہم ٹرمپ حکومت امریکی اسلحہ کے بار ے میں بہتر فیصلہ کر رہی ہے۔
بیری رچرڈ ڈوناڈیو نے کہا کہ طالبان کو امریکی حکومت کے فیصلے سنجیدگی سے لینا ہوں گے، امریکی اسلحے کے بلیک مارکیٹ میں جانے پر تشویش ہے، بہت سے سوالات ابھی جواب کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں پالیسی سازوں کوتشویش ہے کہ افغانستان میں اسلحہ کیسے رہ گیا؟ امریکی اسلحہ افغان پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو خطےاور پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے تحفظ کے لیے دیا گیاتھا لیکن انخلا کے وقت اسلحہ ساتھ نہ لے جانا ایک سنگین فوجی کوتاہی تھی۔
امریکی سیکرٹ سروس کے سابق رکن نے کہا کہ صدرٹرمپ علاقے کی ترقی کے لیے پرعزم ہیں، ان کی پالیسیاں پاکستان کے مفاد میں ہیں، صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک مطلوب دہشت گرد کی حوالگی پر پاکستان کی ستائش کی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا ایک اور نائن الیون کی متحمل نہیں ہوسکتی، افغانستان ہو یا امریکا، برے لوگ ہرجگہ موجود ہوتے ہیں، پاکستان اچھا کام کر رہا ہے، پاکستان بہت سے معاملات میں امریکا کی مدد بھی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امن کے لیے پاکستان خطے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، پاکستان افغان رجیم سے بات چیت اور امن کے لیے یقین دہانیاں لے سکتا ہے، دونوں ممالک مل کر دہشت گردی سمیت دیگر برائیوں کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی سیکرٹ سروس کے سابق رکن پاکستان کے خلاف استعمال انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی اسلحہ سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
’مریخ پر جینا اور مرنا چاہتا ہوں‘، ایلون مسک مسک کی خواہش
اسپیس ایکس کے بانی اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے ایک بار پھر اپنے دیرینہ خواب کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مریخ پر جینا اور مرنا چاہتے ہیں۔
ایلون مسک نے یہ بات اپنی سوشل میڈیا ایپ ’ایکس‘ پر ایک صارف کے پیغام کے جواب میں کہی۔
یہ بھی پڑھیں: دولت کمانے کی دوڑ، ایلون مسک نے نیا ریکارڈ اپنے نام کرلیا
صارف نے سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کا ایک قول شیئر کیا تھا جس میں امریکی پرچم، انگریزی زبان اور امریکی قوم سے وفاداری پر زور دیا گیا تھا۔
I hold one passport now & forever:
America.
I will live & die here.
Or Mars (part of America).
— Elon Musk (@elonmusk) October 1, 2025
ایلون مسک نے جواب میں لکھا کہ میرے پاس صرف ایک پاسپورٹ ہے اور ہمیشہ امریکا ہی میرا وطن رہے گا۔ میں یہیں جیوں گا اور یہیں مروں گا، یا پھر مریخ پر جو امریکا ہی کا حصہ ہوگا۔
مسک کے اس بیان پر صارفین نے مختلف رائے کا اظہار کیا۔ کچھ نے ان کے عزم کو سراہا، جبکہ بعض نے سوال اٹھایا کہ اگر مریخ کو خود کفیل ہونا ہے تو کیا وہ امریکا سے آزاد نہیں ہونا چاہیے؟
یہ بھی پڑھیں: ’۔۔۔ ہم ہیں تیار چلو‘، ناسا نے چاند پر گاؤں اور مریخ پر قدم جمانے کا وقت بتادیا
یاد رہے کہ اسپیس ایکس مریخ پر بسانے کے منصوبے کے تحت پہلے بغیر انسان کے مشن کی تیاریوں میں مصروف ہے، جس کے بعد وہاں انسانی آبادکاری کی راہ ہموار کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسپیس ایکس امریکہ ایلون مسک ٹیسلا جینا مرنا مریخ ناسا