سندھ بلڈنگ، وسطی کو نشانہ بناکر باقی اضلاع میں کرپشن پر پردہ ڈالنا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسکیم 33میں فلک ناز ٹوئن ٹاؤر ،دانیال ریزیڈنسی ،برج الحرمین بریشنا ہائٹس کی عمارتیں موجود
خلاف ضابطہ عمارتوں کو انہدام سے بچانے میں قربان جمالی، عدیل قریشی ،الطاف سومرو کامیاب
غیر قانونی تعمیرات پرڈی جی اسحاق کھوڑو سے موقف لینے کی باربار کوشش کامیاب نہیں ہو سکی
ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کے جاری کردہ بیانات حقیقت کے منافی نکلے۔ڈائریکٹو ریٹ آف پریس انفارمیشن محکمہ اطلاعات کے 16اپریل کو جاری کردہ اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے جانب سے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں غیرقانونی تعمیرات اور اس میں ملوث ٹھکیدار پورشن مافیا سمیت سہولت کاروں کے خلاف گھیراتنگ کردیا گیا،ڈسٹرکٹ سینٹرل میں کئی ملزمان کے خلاف ایف آئی آرز درج،18سے زائد ملزمان کو پولیس نے حراست میں لے لیا،جبکہ مزید گرفتاریوں کے لئے کارروائیوں کاسلسلہ جاری ہے۔اعلامیے میں ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے محمد اسحاق کھوڑو کیا جانب سے سخت موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ غیرقانونی تعمیرات کے خلاف حکومت سندھ کی ہدایات کے مطابق زیروٹالرنس پالیسی غیرقانونی تعمیرات کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی۔پورے شہر میں غیرقانونی تعمیرات میں ملوث ٹھیکیدار و سہولت کاروں اور پورشن مافیا کے خلاف بھرپور قانونی کارروائیاں کی جائیں گی۔مذکورہ اعلامیے کا پورا متن عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ درحقیقت ڈی جی اسحق کھوڑو نے ضلع وسطی میں کارروائیاں آصف زرداری کے ذاتی معالج اور شہر بھر میںمتبادل سسٹم کے وسطی میں ذمہ دار ڈاکٹر عاصم حسین کے دباؤ پر شروع کی تھی۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے وسطی میں کارروائیوں کے لیے دباؤ اور باقی شہر کو نظرانداز کرنے کے پیچھے ماضی کے کچھ معاملات ہیں ، جسے الگ سے ایک رپورٹ کی شکل میں شائع کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کے اسی دباؤ سے وسطی میں شروع ہونے والی انہدامی کارروائیوں کو ڈی جی اسحق کھوڑو نے اپنے محکمے کی کارکردگی باور کرانا شروع کردیااور مذکورہ انہدامی کارروائیوں کو بھی نمائشی حد تک رکھ کر اِسے مزید دھندے بازی کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔ دوسری طرف وسطی کو نشانہ بناکر باقی اضلاع میں کی جانے والی کرپشن پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش بھی جاری رکھی گئی۔جرأت سروے ٹیم کے مطابق اسکیم 33میں فلک ناز ٹوئن ٹاؤر ،دانیال ریزیڈنسی ،برج الحرمین بریشنا ہائیٹس جیسی سینکڑوں خلاف ضابطہ بننے والی عمارتیں زمین پر موجود ہیں۔ جن کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی۔ اسکیم 33پر قابض کرپٹ ٹولہ قربان جمالی، عدیل قریشی ،الطاف سومرو اپنے ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر ملکی محصولات کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں ۔ خطیر رقوم بٹورنے کے بعد احتساب کے خوف سے لاپروا ہوکر خلاف ضابطہ بننے والی کمزور عمارتوں کی تعمیر میں حصہ دار بھی ہیں ۔ اس حوالے سے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے موقف لینے کی باربار کوشش کامیاب نہیں ہو سکی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کارروائیاں: سیکورٹی فورسز نے 17 دہشتگردوں کو انجام تک پہنچا دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں کارروائیوں کے دوران سیکورٹی فورسز نے 17 دہشت گردوں کو انجام تک پہنچا دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بنوں ریجن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیکورٹی فورسز، پولیس، سی ٹی ڈی اور امن کمیٹیوں نے مشترکہ کارروائیوں سے واضح کردیا کہ ریاست اپنی سرزمین سے فتنہ اور دہشتگردی ختم کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔
مختلف علاقوں میں ہونے والے آپریشنز بیک وقت منظم، مربوط اور انتہائی حساس نوعیت کے تھے جن میں کسی بڑے نقصان کے بغیر اہم کامیابیاں حاصل کی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر 17 دہشتگردوں کو ان کارروائیوں کے دوران ہلاک کیا گیا جن میں تین انتہائی مطلوب اور خطرناک کمانڈرز بھی شامل تھے۔
ان کارروائیوں کا آغاز اس وقت ہوا جب شیری خیل اور پکہ پہاڑ خیل کے سنگلاخ علاقوں میں فتنۂ خوارج کے جتھوں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ مقامی پولیس، سی ٹی ڈی بنوں اور سیکورٹی فورسز نے مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے علاقے کو گھیرے میں لیا۔ شدید مقابلے کے نتیجے میں 10 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 5 زخمی ہوئے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق ایک سہولت کار کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو ان جتھوں کو رسد اور نقل و حرکت میں مدد فراہم کرتا تھا۔ آپریشن کے دوران 7 لاشیں موقع سے مل گئیں جب کہ 3 دہشتگرد دشوار گزار پہاڑی دروں میں گرنے کے باعث موقع پر نہیں نکالی جا سکیں۔
ہلاک ہونے والوں میں 2 اہم کمانڈرز نیاز علی عرف اکاشا اور عبداللہ عرف شپونکوئی شامل تھے، جو طویل عرصے سے پولیس اور سیکورٹی فورسز کو مطلوب تھے اور متعدد کارروائیوں میں ملوث سمجھے جاتے تھے۔ اُدھر نصر خیل میں بھی ایک الگ کارروائی کے دوران ایک اور مطلوب دہشتگرد مارا گیا۔
بنوں کے علاقے ہوید میں بھی دہشتگردوں سے جھڑپ ہوئی مگر وہ تاریکی اور پہاڑی راستوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے، تاہم ڈومیل کے علاقے میں دہشتگردوں نے پولیس کی اے پی سی پر اچانک فائرنگ کردی۔ فورسز نے فوری کمک طلب کی اور 8 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد 6 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا جن میں بدنام کمانڈر رسول عرف کمانڈر آریانہ بھی شامل تھا۔
کارروائی کے دوران بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔