وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں امن و امان کی صورتحال پر ایک اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم نے واضح پیغام دیا کہ پاکستان سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے قومی جہاد پوری قوت سے جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو ایسی عبرتناک شکست دیں گے کہ وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرسکیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دشمن ہماری معاشی کامیابیوں سے خائف ہیں، لیکن ہم ملک کی ترقی اور امن کے سفر کو کسی بھی صورت رکنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف تمام اداروں اور صوبوں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوان اور افسر دن رات دہشتگردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف نے ہارڈ اسٹیٹ کا لفظ کیوں استعمال کیا؟ عرفان صدیقی نے وضاحت کردی

وزیراعظم نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت دی کہ اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کی جائیں اور انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے گرد گھیرا مزید سخت کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسمگلروں کو قانون کے شکنجے میں لا کر نشانِ عبرت بنایا جائے۔

اسی سلسلے میں وزیراعظم نے ملک کے اہم شہروں میں سیف سٹی منصوبوں کی جلد تکمیل کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف مربوط حکمت عملی کے تحت وفاق اور صوبوں کے درمیان تعاون خوش آئند ہے اور اس بیانیے پر مزید مضبوطی سے کام جاری رکھا جائے گا۔

اجلاس کے دوران اعلیٰ حکام نے امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیکٹا میں “نیشنل اینڈ پرونشئل انٹیلیجنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ مرکز” قائم کر دیا گیا ہے، جبکہ پنجاب کے 10 شہروں میں سیف سٹی منصوبہ کام کر رہا ہے۔

مزیدپڑھیں: جس ملک کے تمام ادارے آئین اور قانون کے مطابق کام کریں ایسی ریاست کو ’ہارڈ اسٹیٹ‘ کہا جاتا ہے، آرمی چیف

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور نواب شاہ میں سیف سٹی منصوبوں پر کام جاری ہے، جبکہ پشاور میں منصوبہ منظور ہو چکا ہے اور آئندہ مرحلے میں ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور لکی مروت جیسے شہروں میں بھی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

گوادر میں سیف سٹی منصوبہ جلد مکمل کیا جائے گا اور قومی شاہراہوں N-25 اور N-40 پر واقع شہروں میں بھی سیف سٹی سسٹمز نصب کیے جائیں گے۔

اجلاس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کے قیام، غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے، بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فارینسک سائنس ایجنسی کے قیام و بہتری جیسے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں وفاقی وزراء، مشیران، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز آف پولیس، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی اسلام آباد اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے آخر میں زور دیا کہ ملک میں امن کے قیام کے لیے تمام اختلافات سے بالاتر ہو کر متحد ہو کر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ دہشت گردی، اسمگلنگ اور انتہاپسندی جیسے ناسور کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امن و امان پاکستان دہشتگرد شہباز شریف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان دہشتگرد شہباز شریف میں سیف سٹی کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے،نجکاری کے عمل کو موثر ، جامع اور مستعدی سے مکمل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے،منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کئے جائیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں،نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیہ میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے ،مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کئے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتےاور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا،نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے ۔

وزیراعظم کو 2024 میں نجکاری لسٹ میں شامل کئے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مد نظر رکھ رہا ہے ،منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز) سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • وزیراعظم شہباز شریف نے کام پسند آنے پر نوجوان وی لاگر محمد طلحہ کو کتنی انعامی رقم دی؟
  • غیررسمی معیشت کے سدباب کیلئے انفورسمنٹ سے متعلق مزید اقدامات کیے جائیں: وزیر اعظم شہباز شریف
  • ایف بی آر اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند، مزید اقدامات یقینی بنائے جائیں، وزیرِاعظم
  • چینی بھائیوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا اسلام آباد میں سیف سٹی، کیپٹل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا دورہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کا شہزادہ الولید بن خالد کے انتقال پر اظہارِ افسوس
  • وزیراعظم شہباز شریف کا سیف سٹی اور مختلف علاقوں کا دورہ