امریکا نے یوکرین کی تقسیم کا منصوبہ پیش کر دیا ، زیر قبضہ علاقوں پر روس کا کنٹرول رہنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2025ء) امریکا نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو یوکرین کو جرمن دارالحکومت برلن کی طرح تقسیم کا مشورہ دے دیا ہےجس کا اہم نکتہ یہ ہے کہ یوکرین کے جن علاقوں پر روس اب تک قبضہ کر چکا ہے وہ روس کے کنٹرول میں رہنے دیئے جائیں۔ ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ کیتھ کیلوگ نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی اورا ن سے روس کے ساتھ جنگ بندی ہو نے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ٹائمز آف لندن کو انٹرویو میں کیتھ کیلوگ نے کہا کہ انہوں نےصدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات میں ان کو یوکرین کو اتحادیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں تقسیم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔(جاری ہے)
اس منصوبے کے تحت برطانوی اور فرانسیسی افواج یوکرین کے دریائے دنیپرو کے مغرب میں ایسے انداز میں تعینات کی جائیں گی جو روس کے لئے اشتعال انگیز نہ ہو۔اس منصوبے میں جو تجویز یوکرین کے لئے مشکل ہو گی وہ یہ ہے کہ اس کے جن علاقوں پر روس اب تک قبضہ کر چکا ہے وہ روس کے ہی کنٹرول میں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی منصوبے پر عملدرآمد کی صورت میں یوکرین کا نقشہ ایسے ہی دکھا ئی دے گا جیسے دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمنی کے شہر برلن کو مختلف علاقوں میں تقسیم کرنے سے بنا تھا۔ رپورٹ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس حوالے سے کہا کہ ان کا ملک یوکرین کی سرزمین پر نیٹو کے رکن ممالک کے فوجیوں کی تعیناتی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرے گا کیونکہ وہ روس یوکرین جنگ میں غیر جانبدار نہیں بلکہ روس کےفریق مخالف تھے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اس منصوبے سے امریکا یوکرین میں اسی حکومت کو قائم رکھنا چاہتا ہے جس کی سربراہی اس وقت ولودیمیر زیلنسکی کر رہے ہیں؟ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہو ں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اقتدار میں آتے ہیں روس یوکرین جنگ بند کرنے کا وعدہ کیا تھا ، اس جنگ کو بندی کرنے کے لئے پیش رفت کی سست روی پر مایوسی کا اظہار کر چکے ہیں۔ وائٹ ہائوس ترجمان کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس جنگ کو جلد ختم ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے کے لئے روس کے
پڑھیں:
غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر ہونے والے خونریز حملوں کی تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مراکز نہ تو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر قائم تھے اور نہ ہی عام شہریوں کے زیرِانتظام بلکہ انہیں ایک نجی سیکیورٹی کمپنی چلا رہی تھی جس نے امریکی موٹر سائیکل گینگ ‘انفیڈلز’ کو خدمات پر مامور کر رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں قحط: امداد کو ہتھیار بنانے کی اسرائیلی حکمتِ عملی
یہ گروہ عراق جنگ کے سابق فوجیوں پر مشتمل ہے جو صلیبی نعروں اور اسلام دشمنی کے کھلے اظہار کے لیے بدنام ہے۔ گینگ کے سربراہ جانی ملفورڈ سابق امریکی فوجی تھا جسے چوری اور غلط بیانی پر سزا ہوئی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گینگ کے 7 نمایاں رہنما ان مراکز میں سیکیورٹی انتظامات کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ ۔ انہیں روزانہ 1580 ڈالر تک تنخواہ دی جاتی ہے اور یہ لوگ ’میک غزہ گریٹ اگین‘ جیسے اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہیں۔
یہ گینگ مسلمانوں کی توہین کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں اور رمضان المبارک میں خنزیر کے گوشت کی باربی کیو محفلوں کا انعقاد کرتا ہے۔ اب یہی گروہ بھوکے پیاسے فلسطینیوں کی زندگیوں کا انچارج بنا دیا گیا ہے جنہیں روٹی کے ایک ٹکڑے کی تلاش تھی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
امریکی انسانی حقوق کی تنظیم کیر کے مطابق یہ کوئی انسانی عمل نہیں بلکہ ایک سخت گیر سیکیورٹی کھیل ہے جو المیے کو بڑھا رہا ہے اور قابض طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کے اصل چہرے کو بے نقاب کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں امدادی سامان حاصل کرنے والے 1500 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں