کراچی:کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم کو خط ارسال کردیا۔کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کے مطابق ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال چوتھے روز میں داخل ہو چکی ہے جس کے باعث ملکی تجارت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی۔انہوں نے کہا کہ برآمدی سامان فیکٹریوں میں پھنس گیا ہے کیونکہ ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں، جبکہ درآمدی کنسائمنٹس بندرگاہوں پر رکی ہوئی ہیں اور نقل و حمل بند ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ جاری ہڑتال سے قابلِ تلف پھلوں اور سبزیوں کی برآمد خطرے میں پڑ جائے گی  اور سندھ میں پیاز کے کاشتکاروں کو بھی شدید نقصانات اٹھانے پڑیں گے۔جاوید بلوانی نے کہا کہ ہڑتال سے معیشت کو شدید نقصان ہوگا اور تجارتی اعتماد کو دھچکا لگے گا.

جس سے پاکستان کا ایک قابلِ بھروسہ تجارتی شراکت دار ہونے کا تاثر بھی متاثر ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صنعتوں کو خام مال نہ ملنے کی وجہ سے پیداوار میں کمی ہوگی جبکہ کاروبار پر ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا، جو کہ ڈالرز میں لگنے والے چارجز کی صورت میں زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈالے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا امریکی ٹیرف کے اعلان کے بعد سے ٹریڈ وار میں مصروف ہے اور پاکستان ہڑتال کے باعث یرغمال بن چکا ہے۔ حکومت کی خاموشی اور بے عملی پر کاروباری طبقہ شدید مایوسی کا شکار ہے۔ جاوید بلوانی نے خبردار کیا کہ ہڑتال کے نتیجے میں کاروبار کی بندش، بیروزگاری اور سرمایہ کاری کا نقصان ہوگا۔کراچی چیمبر نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے فوری مذاکرات اور مسئلے کے فوری حل کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر کراچی چیمبر کے مطابق بندرگاہوں پر پھنسے کنسائمنٹس کی ہنگامی بنیادوں پر کلیئرنس ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہڑتال جاری رہی تو تجارتی نقصان ناقابلِ تلافی ہوگا. وزیراعظم سے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی اپیل کرتے ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کراچی چیمبر نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

بنگلہ دیش: سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے طارق رحمان شدید علیل والدہ سے کب ملیں گے؟

گزشتہ 10 روز سے شدید علیل بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی رہنما اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے طارق رحمان اپنی والدہ کی علالت نہ سنبھلنے کی صورت میں وطن واپس پہنچیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نے سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو باضابطہ طور پر ‘وی آئی پی’ شخصیت قرار دے دیا

خالدہ ضیا ڈھاکہ کے ایور کیئر اسپتال میں نازک حالت میں زیر علاج ہیں۔ اتوار کی رات ان کی حالت اچانک بگڑنے پر انہیں آئی سی یو میں منتقل کیا گیا۔

بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے بتایا کہ خالدہ ضیا کے بیٹے اور پارٹی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان صرف اس وقت بنگلہ دیش واپسی کا فیصلہ کریں گے جب معالجین یہ تعین کر لیں کہ آیا وہ بین الاقوامی علاج کے لیے قابل منتقلی ہیں یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حالت میں کوئی بہتری نہ آئے تو طارق رحمان کی واپسی جلد متوقع ہے۔

یہ بیان منگل کی شام بی این پی کے تصدیق شدہ فیس بک پیج پر جاری کیا گیا۔

خالدہ ضیا جو اب تقریباً 80 سال کی ہیں طویل عرصے سے دل کی بیماری، ذیابیطس، گٹھیا، جگر کے امراض، اور گردوں کے مسائل سمیت متعدد پیچیدگیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ انہیں سانس لینے میں دشواری کے بعد 23 نومبر کو ایور کیئر اسپتال داخل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے بعد میں ان کے دل اور پھیپھڑوں میں انفیکشن کی تصدیق کی۔

بی این پی کی رہنما اور خالدہ ضیا کی ذاتی معالجہ ڈاکٹر اے زیڈ ایم زاہد حسین نے بتایا کہ برطانیہ سے ماہر ڈاکٹرز آج یہاں پہنچیں گے تاکہ ان کا معائنہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹرز انہیں منتقلی کے قابل سمجھیں اور میڈیکل بورڈ بھی متفق ہو، تو انہیں مناسب علاج کے لیے بیرونِ ملک لے جایا جا سکتا ہے۔

جنوری میں خالدہ ضیا لندن گئی تھیں تاکہ جدید طبی علاج حاصل کر سکیں جہاں انہوں نے ابتدا میں اسپتال اور بعد میں طارق رحمان کے گھر قیام کیا اور 6 مئی کو ڈھاکہ واپس آئیں۔

طارق رحمان سنہ 2008 سے برطانیہ میں مقیم ہیں جب انہیں 1/11 ہنگامی صورتحال کے دوران جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ اس وقت سے وہ بنگلہ دیش واپس نہیں آئے اور بیرون ملک سے ہی بی این پی کی قیادت کر رہے ہیں۔

گزشتہ جولائی میں افواج کی حمایت یافتہ مداخلت کے بعد عوامی لیگ حکومت کے خاتمے کے بعد طارق رحمان کے خلاف کئی مقدمات خارج کر دیے گئے جس کے باعث ان کی واپسی پر دوبارہ گفتگو شروع ہو گئی۔ اگرچہ بی این پی رہنما کہتے ہیں کہ وہ جلد واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن کسی مخصوص تاریخ کی تصدیق نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیے: سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے علاج کے لیے چینی ٹیم ڈھاکہ پہنچ گئی

گزشتہ ہفتے خالدہ ضیا کی حالت بگڑنے پر قیاس آرائیاں شدت اختیار کر گئیں اور کچھ بی این پی اندرونی حلقوں نے کہا کہ طارق فوری طور پر واپس آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

تاہم ہفتہ کی صبح فیس بک پوسٹ میں طارق رحمان نے لکھا کہ وہ اپنی بیمار والدہ کے ساتھ رہنے کے خواہشمند ہیں لیکن واپسی کا فیصلہ مکمل طور پر ان کے اختیار میں نہیں ہے۔

انہوں نے تفصیلات ظاہر کیے بغیر کہا کہ سیاسی حقائق حل کیے جانے ضروری ہیں قبل اس کے کہ وہ واپس آئیں۔

دوسری جانب حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طارق رحمان کی واپسی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ پیر کو مشیر خارجہ توحید حسین نے کہا کہ اگر وہ درخواست کریں تو ان کو ایک دن کے اندر ٹریول پاس جاری کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: خالدہ ضیا کو علاج کے لیے بیرون ملک منتقل کرنے کی تیاریاں مکمل

آج، مشیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) جہانگیر عالم چوہدری نے کہا کہ بنگلہ دیش میں کسی کے لیے کوئی سیکیورٹی خطرہ نہیں اور یقین دہانی کرائی کہ حکومت تمام شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش خالدہ ضیا طارق رحمان

متعلقہ مضامین

  • سندھ کا صحت نیٹ ورک مثال بن گیا، وفاق کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے،بلاول بھٹو
  • لاہور: گڈز ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ، ٹریفک آرڈیننس 2025 واپس لیا جائے 
  • ٹرانسپورٹرز کا 8 دسمبر سے صوبہ بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
  • بنگلہ دیش: سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے طارق رحمان شدید علیل والدہ سے کب ملیں گے؟
  • بلوچستان عوامی پارٹی کا پی بی 36 میں فوری انتخابات کا مطالبہ
  • مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت: سٹی کونسل میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، میئر کراچی سے استعفا مانگ لیا
  • سانحہ گلشن اقبال پر اپوزیشن کا سٹی کونسل میں شدید احتجاج، میئر کراچی کے استعفے کا مطالبہ
  • ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کو وفاقی علاقہ قرار دینے کا مطالبہ کر دیا
  • ایڈز فری پاکستان کے لیے متحد ہونا ہوگا، ایڈز کے عالمی دن پر وزیراعظم شہباز شریف کا پیغام
  • ایم کیو ایم پاکستان نےحکومت سے بڑا مطالبہ کر دیا