حضرت یونس(یوناہ نبی)کاواقعہ جوتوبہ، عاجزی، اورخداکی رحمت کاآئینہ ہے،آج کی دنیا کیلئے ایک زندہ،ابدی اوربیدارپیغام ہے۔یہ محض ایک تاریخی واقعہ نہیں،بلکہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والی صداہے،جوجنگ کے اندھیروں میں امن کانوربکھیرتی ہے۔
حضرت یونس کاواقعہ صرف ایک قوم یا ایک مذہب کی میراث نہیں۔یہ ایک عالمگیر استعارہ ہے۔ایک نبی کاانکار،مچھلی کاپیٹ،دعا، نجات، اورپھروہ دل گرفتہ واپسی،یہ سب علامتیں ہیں اس سفرکی جوہرانسان اپنی ذات،اپنی غلطیوں، اور اپنے رب کی طرف کرتاہے۔حضرت یونس کی دعا لا اِلہ اِلا انت سبحانک،ِانِی کنت مِن الظالِمِین یہ وہ کلمہ ہے جومذہب کی سرحدوں سے بلندہوکرہردل کی زبان بن سکتا ہے۔ حضرت یونس کی دعاصرف ان کیلئے نہیں، بلکہ ہم سب کیلئے ایک نسخہ نجات ہے۔یہ وہ کلمہ ہے جودل کی گہرائیوں سے نکلے تورب کاعرش ہل جاتاہے۔ہرمذہب ہمیں یہ سکھاتاہے کہ توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلاہے۔اورتوبہ کااصل ثمرتب ہے جب وہ دل کو نرم کردے،آنکھ کواشک باراور زبان کوشکرگزاربنادے۔
اسلام، عیسائیت اوریہودیت تینوں میں یہ پیغام نمایاں ہے کہ انسان فطرتاً خطاکا پتلا ہے، مگروہ اپنی خطائوں پرنادم ہوکررب کی رحمت کا طلبگار ہوسکتاہے۔یوناہ کی توبہ ہویانینوہ کی قوم کا اجتماعی رجوعیہ اسباق ہرنسل،ہر امت کیلئے روشنی کے مینارہیں۔حضرت یونس علیہ السلام کاواقعہ ہمیں سکھاتاہے کہ انسان خطاکرسکتاہے،مگروہ توبہ، عاجزی،اورخداکی طرف رجوع کے ذریعے معافی اورہدائت پاسکتاہے۔یہ واقعہ نہ صرف ایک معجزہ ہے،بلکہ ایک باطنی سفربھی ہینفس کی شکست، دل کی نرم مٹی،اورروح کی شفاکا سفر۔ اگرہم تینوں مذاہب کے ماننے والے اس بات کو اپنالیں کہ خداکاسب سے عظیم پیغام محبت ہے تو زمین پرجنت کاسایہ اترسکتاہے۔
یادرکھیں!ہم سب ایک ہی کشتی میں سوار ہیں،اوراگرہم نے ایک دوسرے کومعاف نہ کیا،تویہ کشتی ڈوب جائے گی مگراگر ہم نے ایک دوسرے کو تھام لیا، تو یہ کشتی ہمیں خدا کے کنارے تک لے جائے گی اور یہ دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گی۔ ہماری آئندہ نسلیں بھی ان دکھ اور تکالیف سے بچ جائیں گی جس سے ہم گزر رہے ہیں۔
حضرت یونس کی داستان ہمیں یاددلاتی ہے کہ جب انسان ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرتا ہے توطوفان برپاہوتاہے۔لیکن جب وہ رب کی طرف رجوع کرتاہے،توراستے کھلتے ہیں۔ طوفان سے بچائوکشتی میں چھلانگ لگانے سے نہیں، بلکہ ضمیرکی سچائی،توبہ کی صداقت، اورانسانی ہمدردی سے ہوتا ہے۔گویا حضرت یونس کے واقعہ میں’’اندھیروں سے امید تک‘‘کاعالمی پیغام ہمیں نجات کی دعوت دیتاہے۔ جیسے حضرت یونس نے اندھیرے میں رب کوپکارا،ویسے ہی آج دنیاکے طاقتور، حکمران، اوراقوام کوبھی اپنے غرور،ظلم اور مفادات سے پلٹ کرانسانیت کی طرف لوٹنا ہوگا۔مچھلی کے پیٹ کااندھیرادراصل ہرانسان کے باطن میں موجودوہ تاریکی ہے جس میں امیدکی روشنی تلاش کی جاتی ہے۔حضرت یونس کی دعاہمیں یہ سکھاتی ہے کہ سب کچھ کھوجانے کے بعدبھی خداکادربندنہیں ہوتا۔تمام مذاہب ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ جب دنیا کے چراغ بجھ جائیں، توایک آسمانی روشنی باقی رہتی ہے جودل کی تاریکی کواجالے میں بدل دیتی ہے۔
آئیے،حضرت یونس علیہ السلام کے قصے سے وہ روشنی کشیدکریں جوہمارے دلوں کوایک دوسرے کے قریب لائے۔ہم ایک دوسرے کوسنیں،سمجھیں،معاف کریں،اوراس زمین کو محبت، احترام،اورسکون کاگہوارہ بنائیں۔ یاد رکھئے، مچھلی کااندھیراہمارے دلوں میں بھی ہوسکتا ہے،مگرخداکی روشنی ہرظلمت کومٹاسکتی ہے۔ بس ہمیں یوناہ نبی کی مانند صدقِ دل سے پکارنا ہے۔ حضرت یونس کی دعادراصل اندھیرے سے روشنی کے سفرکا ایک آفاقی استعارہ ہے۔
بین الاقوامی امن کیلئے آج کے اجتماع کا یہی پیغام ہے کہ یہ قیمتی لمحات توبہ اوررجوع کرنے کے ہیں۔حضرت یونس کی قوم نے جب توبہ کی،خدانے ان پر سے عذاب ہٹادیاآج اگر دنیا بھی ظلم وخونریزی سے تائب ہو،توخدا کی رحمت نازل ہوسکتی ہے۔یہ واقعہ تینوں الہامی مذاہب (اسلام، عیسائیت،یہودیت)میں مشترک ہے۔ اس واقعہ میں بین المذاہب روحانی پیغام ہم سب کیلئے بڑااہم ہے۔
یہودی بھائیوں کیلئے حضرت یوناہ نبی کی توبہ اس بات کاثبوت ہے کہ بنی اسرائیل کے نبیوں کی عظمت صرف معجزات میں نہیں بلکہ تسلیم، توبہ اورسچائی میں ہے۔
مسیحی بھائیوں کیلئے یہ ہے کہ عیسی علیہ السلام نے یوناہ کے قصے کو نشانِ نجات کہاکہ انسان جب دل کی گہرائیوں سے توبہ کرے توتین دن کی تاریکی بھی دائمی روشنی میں بدل سکتی ہے ۔
اورمسلمانوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ حضرت یونس کی مثال صبر،ندامت اوراللہ کی طرف رجوع کرنے کی ہے کہ نبی بھی خطاکرے تو اللہ معاف کرتاہے اورمرتبہ بلندکرتا ہے۔
حضرت یونس کاپیغام ہمیں سکھاتا ہے کہ انسان خطاکرسکتا ہے،مگرمعافی سب سے بڑی عبادت ہے،اورہرقوم،ہرمذہب اگردل سے رجوع کرے تومچھلی کاپیٹ جنت کادروازہ بن سکتا ہے۔ پس آج ہم یہاں حضرت یونس کی طرح اپنی انا، تعصب،تکبر،نفرت کواس مچھلی کے پیٹ میں دفن کرناچاہتے ہیں تاکہ باہرنکلیں،نئے لوگ بن کر،نئی امیدوں کے ساتھ ۔ توکیوں نہ ہم اختلاف کے باوجوداسی مشترکہ ایمان کی بنیاد پر محبت،معافی،اورپرامن بقائے باہمی کاعہدکریں!
میں اس دعاکے ساتھ آپ سے اجازت چاہتا ہوں: اے ربِ کائنات،جوہراندھیرے کے بعدروشنی عطاکرتاہے،ہمارے دلوں سے تعصبات کے پردے ہٹادے،ہمیں حضرت یونس کی مانند سچی توبہ،عاجزی اورقربتِ الہی عطافرما تاکہ ہم سب انسان،ایک امتِ محبت بن جائیں۔
اے پروردگارِعالم!جیسے تونے مچھلی کے پیٹ میں یونس کی پکارسن کراسے نجات دی،ویسے ہی آج تواس کر ارض پربسنے والی انسانیت کی فریادسن ،ہمارے دلوں سے نفرت،تعصب، قوم پرستی، جنگ اورظلم کے اندھیرے مٹادے، اور ہمیں ایک دوسرے کیلئے رحمت،محبت اور نور بنا دے۔
اے وہ ذات جویونس کوتاریکی سے نکال لائی،ہمیں بھی نفرت،ظلمت،فرقہ پرستی کی تنگی، اورتکبرکے سمندرسے نکال کراپنے ساحلِ رحمت پرکھڑا کردے ۔۔۔ہمیں وہ دعاعطاکرجو تیرے پیارے نبی حضرت یونس نے کی،وہ معافی جوتونے دی،اوروہ دل جوہر مذہب،ہرانسان کواپنا سمجھے۔
اے مالکِ دوجہاں!آج ہم حضرت یونس کے واقعے کوایک تاریخی داستان کے طورپر نہیں، بلکہ ایک روحانی نسخہ،ایک انسانی سبق، اورنورِالہی کے طورپرقبول کرتے ہیں۔ہماری دعائیں، عقیدے، فرقے،مذاہب سب مختلف سہی، مگر ہمیں تجھ تک پہنچانے والاایک ہی راستہ محبت، معافی اورعاجزی عطاکر۔اے رب توہی پاک ہے، بے شک ہم خطاکارہیں۔ہم سب کو معاف فرما۔
اے خالقِ ارض وسما،اے وہ ذات کہ جو ہر قوم،ہرنسل،ہرمذہب کے دلوں کی دھڑکن کو جانتی ہے،آج ہم تیرے ایک نبی حضرت یونس تیری ایک نشانی کے ذکرسے امن،محبت اور معافی کاپیغام کشیدکرناچاہتے ہیں۔یونس،وہ جومچھلی کے پیٹ میں تنہاتھا،مگرتیری رحمت سے دورنہ تھا۔وہ جواپنی قوم سے ناراض ہوا،مگرتواپنے بندے سے خفا نہ ہوا۔وہ جس نے اندھیروں میں پکارا،اورتونے جواب دیا،محض اس کے الفاظ کونہیں،بلکہ اس کی ندامت،عاجزی اورصدق کوسن کر اسے چن لیا، سرفرازکیا،نیکوں میں شمارکیا۔
اے ہمارے معبود،اے یہودی،عیسائی اور مسلمان کے رب،توجانتاہے کہ ہم بھی کبھی جلد باز ہوجاتے ہیں،ہم بھی اپنی کم فہمی میں قوموں سے بدگمان ہوجاتے ہیں،ہمیں بھی کبھی لگتاہے کہ کوئی نہیں بدلے گامگرتوتووہ ہے جوقومِ یونس کو بھی معاف کردیتاہے۔
پس اے رحمن،ہمیں بھی وہ دل عطاکر جو یونس کی طرح اپنی خطاپرنادم ہو،جواپنی دعاں میں صرف الفاظ نہیں،بلکہ روح رکھے۔ ہمیں وہ نگاہ عطا فرماجودوسروں کی خطاؤں کے بجائے ،ان کے درد کو دیکھے،جویہودی بھائی میں موسیٰ کی وفا دیکھے، مسیحی دوست میں عیسٰی کاحلم تلاش کرے، اور مسلمان میں محمدمصطفیﷺکاحلم ورحم اورحسنِ اخلاق دیکھے۔
اے نورِحق،اگرتونے یونس کومعاف کیا، توہمیں بھی ایک دوسرے کومعاف کرنے کا سلیقہ عطافرما۔ہمیں مچھلی کے پیٹ میں قیدیونس کی طرح دنیاکی تنگ نظری،نفرت،اورقوم پرستی کے اندھیروں سے باہرنکال اورہمیں روشنی دے وہ روشنی جو ہرانسان کے چہرے پرتیراعکس دیکھ سکے۔
اے ربِ یونس،تونے صاحبِ الحوت کو من الصالحین بنادیا،ہمیں بھی صاحبِ رحم،صاحبِ حلم، صاحبِ محبت بنادے۔آمین ثم آمین۔
بین المذاہب کونسل آف ریلیجنز ڈیپارٹمنٹ Dogus یونیورسٹی، استنبول، Trkiyeکے زیر اہتمام جامع مسجد اباصوفیہ استنبول میں ’’عالمی امن میں مذاہب کا کردار‘‘کے موضوع پر لیکچر۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایک دوسرے کو حضرت یونس کی نہیں بلکہ ہمیں بھی کہ انسان میں بھی میں یہ ہیں ہم کی طرف
پڑھیں:
صدر مملکت، وزیر اعظم، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی عیدالاضحیٰ پر قوم کو مبارکباد
اسلام آباد:
عیدالاضحیٰ کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ عہدیداران نے قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے خصوصی پیغام جاری کیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری
صدر مملکت آصف علی زرداری نے عیدالاضحیٰ 1446ھ کے مبارک موقع پر پوری پاکستانی قوم اور عالم ِاسلام کو دلی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ عید الاضحٰی ہمارے ایمان، قربانی، ایثار اور بھائی چارے کے جذبے کو ازسرِ نوزندہ کرنے کا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ عیدالاضحیٰ حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی بے مثال اطاعت، قربانی اور تسلیم و رضا کی یاد تازہ کرتی ہے، یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہی ہماری انفرادی اور اجتماعی کامیابی مضمر ہے، ہمیں حضرت ابراہیمؑ کے ایثار و قربانی کی روح سے سبق سیکھنے اور اسے اپنی زندگیوں میں اُتارنے کی ضرورت ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ آج ہمیں معاشرے کے کمزور اور محروم طبقات کا سہارا بننے کی ضرورت ہے، ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے اطراف میں موجود ہر محتاج، بیمار،غریب اور مسکین فرد کا ہمیشہ خیال رکھیں گے۔
ہمیں اپنے رویّوں میں قربانی،محبت، بھائی چارے اور اتحاد کو فروغ دینا ہوگا، ہمیں بطور قوم ایک دوسرے کا سہارا بن کر ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہو کر پاکستان کو ایک عظیم اور خوشحال ملک بنانا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ پوری پاکستانی قوم کو اس عزم کا اعادہ کرنا ہے کہ ہم بحیثیت ِقوم دلوں کو نفرت اور تعصب سے پاک کریں گے، اللہ تعالیٰ ہماری قربانیوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے، پاکستان کو امن، ترقی اور خوشحالی عطا فرمائے۔
وزیر اعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے عیدالاضحیٰ 1446ھ کے بابرکت موقع پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے قربانی کے اصل مفہوم پر زور دیا ہے۔
اپنے خصوصی پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ عیدالاضحیٰ ہمیں صرف جانور کی قربانی کا نہیں، بلکہ اپنی خواہشات، نفس اور ذاتی مفادات کو اعلیٰ قومی مقاصد کے لیے قربان کرنے کا درس دیتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قربانی کا جذبہ انسان میں صبر، حوصلہ، ایثار اور استقامت جیسے اوصاف پیدا کرتا ہے، جو کسی بھی قوم کی ترقی اور استحکام کی بنیاد ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آج ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ایسے میں ہمیں اجتماعی یکجہتی، ایثار اور قربانی کے جذبے کو فروغ دینا ہو گا تاکہ یہ سفر مزید تیزی سے جاری رہے۔
انہوں نے قوم کو حالیہ بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف قوم کے اتحاد اور عزم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم نے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ ہم اپنے دفاع، خودمختاری اور وقار کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسی جذبے کو ہمیں داخلی چیلنجز اور معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے بھی اپنانا ہو گا۔
شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنی اقتصادی اور سماجی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہو گا اور تمام دستیاب وسائل کو یکجا کر کے قومی ترقی، خوشحالی اور خود کفالت کو یقینی بنانا ہو گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ عیدالاضحیٰ کا بابرکت دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قربانی کا راستہ ہمیشہ کامیابی، استحکام اور اجتماعی فلاح کی طرف لے جاتا ہے۔ آئیے آج کے دن یہ عہد کریں کہ ہم ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک و ملت کی خدمت کو ترجیح دیں گے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف عید کی نماز لاہور میں ادا کریں گے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری)
عیدالاضحیٰ کے بابرکت موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر (نشانِ امتیاز ملٹری)، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف اور چیف آف ائیر اسٹاف ایئر مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے پوری قوم کو دلی مبارکباد پیش کی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق افواجِ پاکستان نے اپنے پیغام میں ملک میں پائیدار امن، خوشحالی اور قومی یکجہتی کے لیے نیک تمناؤں اور مخلص دعاؤں کا اظہار کیا ہے۔
پیغام میں کہا گیا کہ پاکستانی قوم کی ثابت قدمی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور افواجِ پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور بہادر شہریوں کی قربانیوں کو سراہتے ہیں، جو مادرِ وطن کی سلامتی اور استحکام کے لیے ہر محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
افواجِ پاکستان نے کہا کہ عیدالاضحیٰ خود احتسابی، قربانی اور اتحاد کا مقدس موقع ہے، جو ہمیں معاشرتی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو فروغ دینے کی تلقین کرتا ہے۔
اس موقع پر یہ عزم دہرایا گیا کہ افواجِ پاکستان قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور ملک کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے تحفظ کے لیے اپنے مقدس فریضے کی ادائیگی میں ہمہ وقت مستعد ہیں۔
پیغام میں شہداء پاکستان کے عظیم اہلِ خانہ کو بھی خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جن کے پیاروں نے قوم اور امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ افواجِ پاکستان نے کہا کہ قوم ان قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی اور ان کے اہل خانہ ہمارے دلوں میں خاص مقام رکھتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے عیدالاضحیٰ کے بابرکت موقع پر امتِ مسلمہ بالخصوص پاکستانی قوم کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دن سنتِ ابراہیمیؑ، اطاعتِ الٰہی، قربانی اور ایثار کا عظیم درس دیتا ہے۔
اپنے تہنیتی پیغام میں وزیر داخلہ نے کہا کہ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی قربانی تاریخِ انسانیت میں صبر، اطاعت اور ایثار کی بے مثال مثال ہے، جس کی یاد ہمیں نفس کی خواہشات کو قابو میں رکھ کر اللہ کی رضا کے لیے سب کچھ قربان کرنے کا درس دیتی ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ قربانی محض جانور ذبح کرنے تک محدود نہیں بلکہ اصل قربانی یہ ہے کہ ہم اپنی ذاتی خواہشات، مفادات اور انانیت کو قومی مفاد پر قربان کریں۔
انہوں نے کہا کہ قوم نے جس طرح آپریشن معرکۂ حق میں مثالی اتحاد اور قربانی کا مظاہرہ کیا، وہ قابل تحسین ہے۔ 10 مئی کو قوم نے جس سیسہ پلائی دیوار کی طرح مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہو کر یکجہتی دکھائی، وہ ہماری تاریخ کا روشن باب ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شہدائے وطن اور ان کے اہلِ خانہ کو عید کی خوشیوں میں یاد رکھنا ہمارا قومی اور اخلاقی فرض ہے۔ ہم ان عظیم سپوتوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے وطن عزیز کے دفاع اور امن کے قیام کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔”
محسن نقوی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ عید کے موقع پر یتیموں، بیواؤں، اور غریبوں کو اپنی خوشیوں میں شامل کریں اور محبت، رواداری اور ہمدردی کے جذبے کو فروغ دیں۔
وزیر داخلہ نے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بھائی بہنوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ قربانی کی اصل تصویر ہیں۔ وہ آج بھی ظالم قوتوں کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اور ہمیں ان کی حمایت اور دعاؤں میں یاد رکھنا چاہیے
آخر میں وزیر داخلہ نے دعا کی کہ یہ عید امت مسلمہ کے لیے رحمت، برکت اور امن کا پیغام ثابت ہو اور اللہ تعالیٰ ہمیں قربانی کی اصل روح کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قوم اور امت مسلمہ کو عیدالاضحیٰ کی دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عظیم دن ہمیں قربانی، ایثار، اطاعت اور اتحاد کا درس دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حضرت ابراہیمؑ و اسماعیلؑ کی قربانی انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے، اور اللہ کی رضا کے لیے ہر قسم کی قربانی پر آمادگی ہمارا دینی فریضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عید کی خوشیاں مستحقین، کمزور طبقات اور شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ بانٹنا اصل اسلامی تعلیمات کا تقاضا ہے۔
اسپیکر نے مسلح افواج کے جری جوانوں کو بھی عید کی مبارکباد دی اور کہا کہ پوری قوم سرحدوں کے محافظوں کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستانی قوم کو 10 مئی کو ملنے والی خوشی سب خوشیوں سے بڑھ کر ہے۔
سردار ایاز صادق نے کشمیری اور فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت اور اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ قربانی کی آلائشیں حکومتی ہدایات کے مطابق ٹھکانے لگائیں اور صفائی و نظم و ضبط کا خاص خیال رکھا جائے تاکہ بیماریوں سے بچاؤ ممکن بنایا جا سکے۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کُنڈی
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم نے عیدالاضحی پر پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عیدالاضحی ایثار، قربانی، خلوص اور انسانیت کے جذبے کی تجدید کا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ عید الاضحی کی خوشیوں میں غریب، نادار اور مستحق افراد کو بھی شریک کریں، عید کے ایام ہمیں باہمی اخوت، ہمدردی اور اتحاد و یگانگت کا پیغام دیتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عیدالاضحیٰ 1446ھ کے بابرکت موقع پر مسلم اُمہ بالخصوص پاکستان اور سندھ کے عوام کو دلی مبارکباد پیش کی ہے۔
اپنے خصوصی پیغام میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ عیدالاضحیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بے مثال قربانی کی یاد دلاتی ہے، جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو قربان کرنے کا عزم کیا۔ یہ واقعہ ہمیں ایثار، صبر، وفاداری اور قربانی جیسے اعلیٰ اوصاف اپنانے کا پیغام دیتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ عید کی خوشیوں میں غریبوں، یتیموں، بیواؤں اور مستحق افراد کو ضرور شریک کیا جائے، تاکہ یہ خوشیاں حقیقی معنوں میں پوری قوم کے لیے بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا معاشرہ ہمیشہ انسان دوستی، اخلاص اور اتحاد کا علمبردار رہا ہے اور ہماری روایات رواداری، سماجی فلاح اور بھائی چارے پر قائم ہیں۔
سید مراد علی شاہ نے عازمین حج سے اپیل کی کہ وہ مقدس سرزمین پر سندھ، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں کریں اور فلسطین و کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کو بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
عید کے موقع پر صفائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے تمام ضلعی اور بلدیاتی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ قربانی کی آلائشوں کی بروقت صفائی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ عوام کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو اور ماحول کو صاف رکھا جا سکے۔
وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت صوبے میں امن، ہم آہنگی اور ترقی کے ایجنڈے پر مسلسل عمل پیرا رہے گی، اور عوامی خدمت کا مشن پوری لگن سے جاری رکھا جائے گا۔
Tagsپاکستان