Daily Ausaf:
2025-04-25@06:07:07 GMT

اندھیروں سے روشنی تک

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

حضرت یونس(یوناہ نبی)کاواقعہ جوتوبہ، عاجزی، اورخداکی رحمت کاآئینہ ہے،آج کی دنیا کیلئے ایک زندہ،ابدی اوربیدارپیغام ہے۔یہ محض ایک تاریخی واقعہ نہیں،بلکہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والی صداہے،جوجنگ کے اندھیروں میں امن کانوربکھیرتی ہے۔
حضرت یونس کاواقعہ صرف ایک قوم یا ایک مذہب کی میراث نہیں۔یہ ایک عالمگیر استعارہ ہے۔ایک نبی کاانکار،مچھلی کاپیٹ،دعا، نجات، اورپھروہ دل گرفتہ واپسی،یہ سب علامتیں ہیں اس سفرکی جوہرانسان اپنی ذات،اپنی غلطیوں، اور اپنے رب کی طرف کرتاہے۔حضرت یونس کی دعا لا اِلہ اِلا انت سبحانک،ِانِی کنت مِن الظالِمِین یہ وہ کلمہ ہے جومذہب کی سرحدوں سے بلندہوکرہردل کی زبان بن سکتا ہے۔ حضرت یونس کی دعاصرف ان کیلئے نہیں، بلکہ ہم سب کیلئے ایک نسخہ نجات ہے۔یہ وہ کلمہ ہے جودل کی گہرائیوں سے نکلے تورب کاعرش ہل جاتاہے۔ہرمذہب ہمیں یہ سکھاتاہے کہ توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلاہے۔اورتوبہ کااصل ثمرتب ہے جب وہ دل کو نرم کردے،آنکھ کواشک باراور زبان کوشکرگزاربنادے۔
اسلام، عیسائیت اوریہودیت تینوں میں یہ پیغام نمایاں ہے کہ انسان فطرتاً خطاکا پتلا ہے، مگروہ اپنی خطائوں پرنادم ہوکررب کی رحمت کا طلبگار ہوسکتاہے۔یوناہ کی توبہ ہویانینوہ کی قوم کا اجتماعی رجوعیہ اسباق ہرنسل،ہر امت کیلئے روشنی کے مینارہیں۔حضرت یونس علیہ السلام کاواقعہ ہمیں سکھاتاہے کہ انسان خطاکرسکتاہے،مگروہ توبہ، عاجزی،اورخداکی طرف رجوع کے ذریعے معافی اورہدائت پاسکتاہے۔یہ واقعہ نہ صرف ایک معجزہ ہے،بلکہ ایک باطنی سفربھی ہینفس کی شکست، دل کی نرم مٹی،اورروح کی شفاکا سفر۔ اگرہم تینوں مذاہب کے ماننے والے اس بات کو اپنالیں کہ خداکاسب سے عظیم پیغام محبت ہے تو زمین پرجنت کاسایہ اترسکتاہے۔
یادرکھیں!ہم سب ایک ہی کشتی میں سوار ہیں،اوراگرہم نے ایک دوسرے کومعاف نہ کیا،تویہ کشتی ڈوب جائے گی مگراگر ہم نے ایک دوسرے کو تھام لیا، تو یہ کشتی ہمیں خدا کے کنارے تک لے جائے گی اور یہ دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گی۔ ہماری آئندہ نسلیں بھی ان دکھ اور تکالیف سے بچ جائیں گی جس سے ہم گزر رہے ہیں۔
حضرت یونس کی داستان ہمیں یاددلاتی ہے کہ جب انسان ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرتا ہے توطوفان برپاہوتاہے۔لیکن جب وہ رب کی طرف رجوع کرتاہے،توراستے کھلتے ہیں۔ طوفان سے بچائوکشتی میں چھلانگ لگانے سے نہیں، بلکہ ضمیرکی سچائی،توبہ کی صداقت، اورانسانی ہمدردی سے ہوتا ہے۔گویا حضرت یونس کے واقعہ میں’’اندھیروں سے امید تک‘‘کاعالمی پیغام ہمیں نجات کی دعوت دیتاہے۔ جیسے حضرت یونس نے اندھیرے میں رب کوپکارا،ویسے ہی آج دنیاکے طاقتور، حکمران، اوراقوام کوبھی اپنے غرور،ظلم اور مفادات سے پلٹ کرانسانیت کی طرف لوٹنا ہوگا۔مچھلی کے پیٹ کااندھیرادراصل ہرانسان کے باطن میں موجودوہ تاریکی ہے جس میں امیدکی روشنی تلاش کی جاتی ہے۔حضرت یونس کی دعاہمیں یہ سکھاتی ہے کہ سب کچھ کھوجانے کے بعدبھی خداکادربندنہیں ہوتا۔تمام مذاہب ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ جب دنیا کے چراغ بجھ جائیں، توایک آسمانی روشنی باقی رہتی ہے جودل کی تاریکی کواجالے میں بدل دیتی ہے۔
آئیے،حضرت یونس علیہ السلام کے قصے سے وہ روشنی کشیدکریں جوہمارے دلوں کوایک دوسرے کے قریب لائے۔ہم ایک دوسرے کوسنیں،سمجھیں،معاف کریں،اوراس زمین کو محبت، احترام،اورسکون کاگہوارہ بنائیں۔ یاد رکھئے، مچھلی کااندھیراہمارے دلوں میں بھی ہوسکتا ہے،مگرخداکی روشنی ہرظلمت کومٹاسکتی ہے۔ بس ہمیں یوناہ نبی کی مانند صدقِ دل سے پکارنا ہے۔ حضرت یونس کی دعادراصل اندھیرے سے روشنی کے سفرکا ایک آفاقی استعارہ ہے۔
بین الاقوامی امن کیلئے آج کے اجتماع کا یہی پیغام ہے کہ یہ قیمتی لمحات توبہ اوررجوع کرنے کے ہیں۔حضرت یونس کی قوم نے جب توبہ کی،خدانے ان پر سے عذاب ہٹادیاآج اگر دنیا بھی ظلم وخونریزی سے تائب ہو،توخدا کی رحمت نازل ہوسکتی ہے۔یہ واقعہ تینوں الہامی مذاہب (اسلام، عیسائیت،یہودیت)میں مشترک ہے۔ اس واقعہ میں بین المذاہب روحانی پیغام ہم سب کیلئے بڑااہم ہے۔
یہودی بھائیوں کیلئے حضرت یوناہ نبی کی توبہ اس بات کاثبوت ہے کہ بنی اسرائیل کے نبیوں کی عظمت صرف معجزات میں نہیں بلکہ تسلیم، توبہ اورسچائی میں ہے۔
مسیحی بھائیوں کیلئے یہ ہے کہ عیسی علیہ السلام نے یوناہ کے قصے کو نشانِ نجات کہاکہ انسان جب دل کی گہرائیوں سے توبہ کرے توتین دن کی تاریکی بھی دائمی روشنی میں بدل سکتی ہے ۔
اورمسلمانوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ حضرت یونس کی مثال صبر،ندامت اوراللہ کی طرف رجوع کرنے کی ہے کہ نبی بھی خطاکرے تو اللہ معاف کرتاہے اورمرتبہ بلندکرتا ہے۔
حضرت یونس کاپیغام ہمیں سکھاتا ہے کہ انسان خطاکرسکتا ہے،مگرمعافی سب سے بڑی عبادت ہے،اورہرقوم،ہرمذہب اگردل سے رجوع کرے تومچھلی کاپیٹ جنت کادروازہ بن سکتا ہے۔ پس آج ہم یہاں حضرت یونس کی طرح اپنی انا، تعصب،تکبر،نفرت کواس مچھلی کے پیٹ میں دفن کرناچاہتے ہیں تاکہ باہرنکلیں،نئے لوگ بن کر،نئی امیدوں کے ساتھ ۔ توکیوں نہ ہم اختلاف کے باوجوداسی مشترکہ ایمان کی بنیاد پر محبت،معافی،اورپرامن بقائے باہمی کاعہدکریں!
میں اس دعاکے ساتھ آپ سے اجازت چاہتا ہوں: اے ربِ کائنات،جوہراندھیرے کے بعدروشنی عطاکرتاہے،ہمارے دلوں سے تعصبات کے پردے ہٹادے،ہمیں حضرت یونس کی مانند سچی توبہ،عاجزی اورقربتِ الہی عطافرما تاکہ ہم سب انسان،ایک امتِ محبت بن جائیں۔
اے پروردگارِعالم!جیسے تونے مچھلی کے پیٹ میں یونس کی پکارسن کراسے نجات دی،ویسے ہی آج تواس کر ارض پربسنے والی انسانیت کی فریادسن ،ہمارے دلوں سے نفرت،تعصب، قوم پرستی، جنگ اورظلم کے اندھیرے مٹادے، اور ہمیں ایک دوسرے کیلئے رحمت،محبت اور نور بنا دے۔
اے وہ ذات جویونس کوتاریکی سے نکال لائی،ہمیں بھی نفرت،ظلمت،فرقہ پرستی کی تنگی، اورتکبرکے سمندرسے نکال کراپنے ساحلِ رحمت پرکھڑا کردے ۔۔۔ہمیں وہ دعاعطاکرجو تیرے پیارے نبی حضرت یونس نے کی،وہ معافی جوتونے دی،اوروہ دل جوہر مذہب،ہرانسان کواپنا سمجھے۔
اے مالکِ دوجہاں!آج ہم حضرت یونس کے واقعے کوایک تاریخی داستان کے طورپر نہیں، بلکہ ایک روحانی نسخہ،ایک انسانی سبق، اورنورِالہی کے طورپرقبول کرتے ہیں۔ہماری دعائیں، عقیدے، فرقے،مذاہب سب مختلف سہی، مگر ہمیں تجھ تک پہنچانے والاایک ہی راستہ محبت، معافی اورعاجزی عطاکر۔اے رب توہی پاک ہے، بے شک ہم خطاکارہیں۔ہم سب کو معاف فرما۔
اے خالقِ ارض وسما،اے وہ ذات کہ جو ہر قوم،ہرنسل،ہرمذہب کے دلوں کی دھڑکن کو جانتی ہے،آج ہم تیرے ایک نبی حضرت یونس تیری ایک نشانی کے ذکرسے امن،محبت اور معافی کاپیغام کشیدکرناچاہتے ہیں۔یونس،وہ جومچھلی کے پیٹ میں تنہاتھا،مگرتیری رحمت سے دورنہ تھا۔وہ جواپنی قوم سے ناراض ہوا،مگرتواپنے بندے سے خفا نہ ہوا۔وہ جس نے اندھیروں میں پکارا،اورتونے جواب دیا،محض اس کے الفاظ کونہیں،بلکہ اس کی ندامت،عاجزی اورصدق کوسن کر اسے چن لیا، سرفرازکیا،نیکوں میں شمارکیا۔
اے ہمارے معبود،اے یہودی،عیسائی اور مسلمان کے رب،توجانتاہے کہ ہم بھی کبھی جلد باز ہوجاتے ہیں،ہم بھی اپنی کم فہمی میں قوموں سے بدگمان ہوجاتے ہیں،ہمیں بھی کبھی لگتاہے کہ کوئی نہیں بدلے گامگرتوتووہ ہے جوقومِ یونس کو بھی معاف کردیتاہے۔
پس اے رحمن،ہمیں بھی وہ دل عطاکر جو یونس کی طرح اپنی خطاپرنادم ہو،جواپنی دعاں میں صرف الفاظ نہیں،بلکہ روح رکھے۔ ہمیں وہ نگاہ عطا فرماجودوسروں کی خطاؤں کے بجائے ،ان کے درد کو دیکھے،جویہودی بھائی میں موسیٰ کی وفا دیکھے، مسیحی دوست میں عیسٰی کاحلم تلاش کرے، اور مسلمان میں محمدمصطفیﷺکاحلم ورحم اورحسنِ اخلاق دیکھے۔
اے نورِحق،اگرتونے یونس کومعاف کیا، توہمیں بھی ایک دوسرے کومعاف کرنے کا سلیقہ عطافرما۔ہمیں مچھلی کے پیٹ میں قیدیونس کی طرح دنیاکی تنگ نظری،نفرت،اورقوم پرستی کے اندھیروں سے باہرنکال اورہمیں روشنی دے وہ روشنی جو ہرانسان کے چہرے پرتیراعکس دیکھ سکے۔
اے ربِ یونس،تونے صاحبِ الحوت کو من الصالحین بنادیا،ہمیں بھی صاحبِ رحم،صاحبِ حلم، صاحبِ محبت بنادے۔آمین ثم آمین۔
بین المذاہب کونسل آف ریلیجنز ڈیپارٹمنٹ Dogus یونیورسٹی، استنبول، Trkiyeکے زیر اہتمام جامع مسجد اباصوفیہ استنبول میں ’’عالمی امن میں مذاہب کا کردار‘‘کے موضوع پر لیکچر۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایک دوسرے کو حضرت یونس کی نہیں بلکہ ہمیں بھی کہ انسان میں بھی میں یہ ہیں ہم کی طرف

پڑھیں:

اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا:علیمہ خان

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا. حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں. لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں. بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے .تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔

ادھر بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی ملاقات ختم ہونے کے بعد فیصل چوہدری، فیصل ملک، عثمان گل واپس اڈیالہ جیل سے باہر آ گئے۔بانی پی ٹی آئی کی بہنیں فیملی تاحال گیٹ 5 کے باہر موجود ہیں، کزن قاسم زمان خان کو اندر جانے کی اجازت مل گئی۔پی ٹی آئی کے تین ایم ایم ایز، ایک ایم پی اے اڈیالہ جیل گیٹ 1 پر پہنچ گئے، گیٹ ایک پر پہنچنے والوں میں ایم این اے ارشد ساہی، جمال احسن خان، ایم پی اے عبدالسلام آفریدی، ملک انور تاج شامل ہیں۔

دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، کنول شوزب
  • گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی روضہ حضرت امام حسین علیہ السلام پر حاضری
  • دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ ملک بننا چاہتے ہیں، چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش محمد یونس کا عزم
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی روضۂ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ پر حاضری
  • ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد
  • آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی توہین ہوگی، علیمہ خان
  • آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی توہین ہوگی، علیمہ خان
  • ملتان سلطانز کی قیمت بڑھائی تو نہیں خریدوں گا
  • اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا:علیمہ خان
  • زمین کے تحفظ کیلئے ہمیں قدرتی وسائل اور درخت بچانے ہیں: مریم نواز