پاکستان سپر لیگ 10 شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز’’براہ راست دیکھنے‘‘ کا نیا ریکارڈ قائم
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کے سنسنی خیز مقابلے جاری ہیں اور رواں سیزن میں لائیو ویور شپ نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔دنیا کی مقبول ترین لیگز میں سے ایک پاکستان سپر لیگ کا دسواں ایڈیشن جاری ہے اور اس کے سنسنی خیزی سے بھرپور مقابلے شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔گو کہ اس برس پاکستان سپر لیگ اور انڈین پریمیئر لیگ ایک ہی دورانیے میں منعقد ہو رہے ہیں تاہم اس کے باوجود پی ایس ایل کو براہ راست دیکھنے کا نیا ریکارڈ قائم ہو گیا ہے۔پی ایس ایل کے رواں 10 ویں ایڈیشن میں صرف ایک ہفتے میں لائیو ویور شپ میں ریکارڈ 826.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان سپر لیگ نیا ریکارڈ پی ایس ایل
پڑھیں:
نیب: اڑھائی سال میں 8397.75 ارب روپے ریکوری، نیا ریکارڈ قائم
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) قومی احتساب بیورو (نیب) میں ادارہ جاتی اصلاحات کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ گزشتہ 23 سالوں میں نیب نے 883.58 ارب روپے کی وصولیاں کیں جبکہ اب صرف اڑھائی سال میں نیب نے 8397.75 ارب روپے ریکوری کر کے ریکارڈ قائم کیا۔ ہر ایک روپے کے بدلے 548 روپے کی ریکوری ہوئی۔ تحقیق اور تربیت کیلئے پاکستان اینٹی کرپشن اکیڈمی (پی اے سی اے) کا قیام عمل میں لایا گیا۔ مدعا علیہ (ملزم) کو ہر مرحلے پر سماعت کا حق ہوگا اور فیصلے تک شناخت مخفی رکھی جائے گی۔ پونزی سکیمز اور ہاؤسنگ فراڈ کے متاثرین کو 124.86 ارب روپے واپس کیے گئے۔ تفصیل کے مطابق نیب کی اداراہ جاتی اصلاحات کے اعدادوشمار سامنے آگئے۔ نیب کے قیام 1999 سے فروری 2023 تک 23 سال میں نیب نے 883.58 ارب روپے کی وصولیاں کیں۔ گذشتہ ڈھائی سالوں مارچ 2023 سے اکتوبر 2025 کے دوران نیب نے 8397.75 ارب روپے ریکوری کر کے ریکارڈ قائم کیا۔ گذشتہ ڈھائی سالوں میں ریکوریزکا تناسب بنسبت 23 سالوں کے 10 گنا زیادہ (947) فیصد ہے۔ گذشتہ ڈھائی سالوں میں نیب کو 15.33 ارب روپے بجٹ ملا۔ ہر ایک روپے کے بدلے 548 روپے کی ریکوری ہوئی۔ مجموعی طور پر نیب نے 9281.33 ارب روپے کی وصولی کی۔ نیب کو اس سال کے آخر تک مزید 2000 ارب روپے کی ریکوریز متوقع ہیں۔ یہ اصلاحات ترمیمی نیب قانون کی روشنی میں ادارے کی فعالیت اور افادیت بڑھانے کے لیے کی گئیں۔ نیب ہیڈکوارٹر اور ریجنل بیوروز میں شکایات سیل، گوادر اور چمن میں سب آفس قائم کئے گئے۔ تحقیق اور تربیت کیلئے پاکستان اینٹی کرپشن اکیڈمی (پی اے سی اے) کا قیام عمل میں لایا گیا۔ مدعا علیہ (ملزم) کو ہر مرحلے پر سماعت کا حق ہوگا، اور فیصلے تک شناخت مخفی رکھی جائے گی۔ پارلیمنٹ اور بیوروکریسی کے لیے اکاؤنٹیبلٹی فیسیلیٹیشن سیل (احتساب سہولت سیل) قائم کر دیا گیا۔ ای آفس نظام متعارف اور کاروباری طبقے کے لیے بزنس فیسیلیٹیشن سیل قائم کر دیا گیا۔ گواہوں کے بیانات الیکٹرانک طریقے سے ریکارڈ اور مالی شواہد کا تجزیہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے ہوگا۔ کیسز میں غلطیوں یا کمی کو دور کرنے کے لیے ہائی لیول کمیٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔ اصلاحات کی وجہ سے ایک مہینے کے عرصے میں ابتدائی شکایات کی تعداد 2338 سے 1639 ہو گئی۔ لینڈ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے8 ہزار ارب روپے مالیتی 4.53 ملین ایکڑ سرکاری زمین بازیاب کرائی گئی۔ پونزی سکیمز اور ہاؤسنگ فراڈ کے متاثرین کو 124.86 ارب روپے واپس کیے گئے۔118 ارب روپے مالیت کے غیر قانونی اثاثوں پر مشتمل منی لانڈرنگ کے 21 بڑے مقدمات زیر تفتیش ہیں۔ انسداد بدعنوانی میں بین الاقوامی تعاون کے لے مختلف ممالک کے ساتھ مفاہمتی یادداشتیں دستخط کی گئیں۔