افغان عبوری وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کر لی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، افغان عبوری وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی نے پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کر لی ہے۔نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے آج قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلیفونک گفتگو کی. جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کے حوالے سے بات چیت کی۔نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کابل میں افغان حکام کی جانب سے پرتپاک میزبانی اور پُرتکلف ضیافت پر شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری لانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔دونوں رہنماؤں نے اس دورے کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے باہمی مفاد کے لیے کیے گئے فیصلوں پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے گا۔نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے افغان وزیر خارجہ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے اس بات کی توقع ظاہر کی کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا اور دونوں ملکوں کی اقتصادی، تجارتی اور سفارتی تعلقات میں بہتری لانے کے لیے مثبت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت کے ہر اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بھارت کے ہر اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا، وزارت خارجہ نے سفارشات تیار کر لی ہیں، قومی سلامتی کمیٹی فیصلہ کرے گی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کی ذمے داری جس تنظیم نے لی ہے اس سے تو ہمارا کوئی لینا دینا ہی نہیں ہے۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےکہا کہ بھارت کے ہر اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا، وزارت خارجہ نے سفارشات تیار کر لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر بھارت سے ہمارے پہلے ہی مسائل چل رہے ہیں اور عالمی بینک بھی اس سلسلے میں بات چیت میں شریک ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہےکہ پاکستان بھارت کےکسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ابھینندن کی شکل میں دیا گیا جواب بھارت کو یاد ہوگا۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت پہلگام واقعے پر دوسروں پر الزام دھرنے کے بجائے خود احتسابی کرے۔ تفتیش کر کے ذمہ داروں کو تلاش کرے، پاکستان پر الزام لگانا نامناسب بات ہے۔ یہ امکان بھی ہےکہ پہلگام حملہ خود بھارت کا "فالس فلیگ آپریشن" ہو۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھارت سے بھی تو پوچھے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہاں کئی عشروں سے موجود سات لاکھ فوج کر کیا رہی ہے؟بھارت نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو بہانہ بنا کر پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنےکا اعلان کیا ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آسکتے ہیں۔بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جب کہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا، بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سارک ویزہ استثنیٰ پروگرام کے تحت بھارت کا سفر نہیں کرسکیں گے، سارک اسکیم کے تحت جو بھی ویزے جاری کیے گئے وہ منسوخ سمجھے جائیں گے، سارک اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں واپس جانا ہوگا۔منگل کو مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک 12 زخمی ہوگئے۔بھارتی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں2 غیر ملکی سیاح اور بھارتی بحریہ کا افسر بھی شامل تھے،غیر ملکیوں کا تعلق اٹلی اور اسرائیل سے ہے۔