وفاق کا کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

کراچی (آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر چھ کینالز کی تعمیر کے منصوبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک اعلی سطح کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کمیٹ میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و توانائی احسن اقبال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر شامل ہوں گے۔کمیٹی میں آبی و زرعی ماہرین کو شامل کیا جانے کا امکان بھی ہے۔ وفاقی حکومت کی یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہباز شریف اس معاملے پر جلد صدر مملکت آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی شیڈول طے ہوتے ہی ملاقات بھی کریں گے جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

حکومتی کمیٹی اس معاملے پر دیگر جماعتوں سے بھی مذاکرات کرے گی اور دونوں جماعتوں کے رہنماں کے درمیان بیٹھکیں کراچی اور اسلام آباد میں ہوں گی۔مسلم لیگ ن کے اہم رہنما نے ایکسپریس کو بتایا کہ دریائے سندھ پر چھ کینالز منصوبے کی تعمیر پر پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے تحفظات اور صوبے میں احتجاج کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت میں گزشتہ دنوں تفصیلی مشاورت ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مشاورت میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف میں طے ہواتھا کہ اس معاملے کومذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ جس کی رشنی میں مسلم ن کی وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی اور دیگر سے رابطوں کے لیے ایک بااختیار مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

لیگی رہنما کے مطابق کمیٹی میں ارکان کو شامل کرنے کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ وفاقی حکومت کی کمیٹی مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے کرکے ملاقات کا وقت طے کرے گی۔مذاکرات میں کینالز منصوبے کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا اور پیپلز پارٹی کے تحفظات معلوم کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کی تمام پہلوں سے فنی جانچ بھی کی جائے گی اور معاملے کے حل کیلیے مشترکہ لائحہ عمل دے کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اس منصوبے کی پر پارلیمان کو بھی اعتماد میں لے گی۔ وزیراعظم ضرورت پڑنے پر اس منصوبے پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بھی بلائیں گے۔مسلم لیگ ن نے اس منصوبے کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس منصوبے پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ ن اس منصوبے پر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی اور مذید لائحہ عمل حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کرے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآر ڈی اے نے کلر روڈ روات پر سیور فوڈز کے گودام کو سر بمہر کر دیا، گرینڈ آپریشنز جاری رہے گا:ڈی جی کنزہ مرتضی آر ڈی اے نے کلر روڈ روات پر سیور فوڈز کے گودام کو سر بمہر کر دیا، گرینڈ آپریشنز جاری رہے گا:ڈی جی کنزہ.

.. رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں 151 ہزار سے زائد مزدور خلیجی ممالک گئے وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر ترکیہ روانہ ہوں گے راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پارٹی کے تحفظات دور کرنے مذاکراتی کمیٹی کینالز منصوبے وفاقی حکومت پیپلز پارٹی کرنے کے لیے کیا جائے گا شہباز شریف مسلم لیگ ن منصوبے کی پر پیپلز کا فیصلہ کرنے کی کرے گی

پڑھیں:

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی پاور شیئرنگ کمیٹی کا 8 ماہ سے اجلاس نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟

 حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی  کے درمیان پنجاب میں پاور شئیرنگ کے فارمولے پر سیاسی کشمکش شدت اختیار کرگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگ اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے، صہیب بھرتھ کا ندیم افضل چن کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

دونوں جماعتوں کی جانب سے قائم کی گئی پاور شئیرنگ کمیٹی کی میٹنگز پچھلے 8 ماہ سے معطل ہیں حالانکہ ابتدائی معاہدے کے تحت ہر ماہ باقاعدہ اجلاس کا انعقاد طے ہوا تھا۔

پچھلے سال 10 دسمبر کو دونوں جماعتوں کی پہلی باضابطہ ملاقات ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئی۔

اس کے بعد کمیٹی کے 5 اجلاس ہو چکے ہیں جن میں نئی نہروں کی تعمیر، پولیس کی ضلعی سطح پر کوآرڈینیشن، افسران کی تقرریوں اور ترقیاتی فنڈز کی تقسیم جیسے اہم ایشوز زیر بحث آئے۔

آخری میٹنگ اپریل2025 میں ہوئی تھی جس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری احمد رضا سرور بھی شریک تھے۔

مزید پڑھیے: وفاقی وزرا کی صدر زرداری سے اہم ملاقات، پیپلز پارٹی اور ن لیگ بیان بازی روکنے پر متفق

پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکریٹری حسن مرتضیٰ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ن لیگ کے کمیٹی ممبران ہمارے مطالبات تسلیم کرتے ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز پنجاب میں پاور شئیرنگ فارمولے پر چلنے کو تیار نہیں دکھائی دیتیں۔

حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 8 ماہ سے کوئی اجلاس نہیں ہوا حالانکہ طے تھا کہ ماہانہ میٹنگز ہوں گی۔

حسن مرتضیٰ نے مزید بتایا کہ کمیٹی کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ بھی واضح نہیں کی جا رہی۔ پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کو دیا گیا ایڈیشنل سیکریٹری احمد رضا سرور کو ہٹا دیا گیا جبکہ یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایسی کارروائیاں اختلافات بڑھاتی ہیں، کم نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں سیلاب آیا تو پنجاب حکومت کی جانب سے پیپلزپارٹی کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔

کچھ عرصہ قبل پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی  کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو بریف کیا گیا کہ پاور شئیرنگ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔

بلاول بھٹو نے شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی اعلیٰ قیادت سے دوبارہ بات ہوگی۔

حسن مرتضیٰ نے بتایا کہ بلاول بھٹو، وزیر اعلیٰ مریم نواز کے رویے سے شدید نالاں ہیں۔

مزید پڑھیں: ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں کشیدگی کم نہ ہوسکی، پنجاب اور سندھ حکومت کے ترجمان آمنے سامنے

پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی، کچھ عرصہ پہلے وی نیوز کو بتایا تھا کہ تحریری معاہدے کے باوجود ن لیگ خصوصاً ملتان اور رحیم یار خان جیسے اضلاع میں منتقلیوں اور پوسٹنگز پر پیچھے ہٹ رہی ہے۔

پاور شئیرنگ فارمولا پر عمل ہونے پر ن لیگ کا موقف کیا ہے؟

مسلم لیگ ن کی قیادت نے پی پی پی کے مطالبات کو ‘غیر معقول اور غیر عملی’ قرار دیا ہے۔ ن لیگ کے ایک سینیئر رہنما نے کہا کہ ہم اتحاد کی پاسداری کر رہے ہیں لیکن پنجاب کی انتظامیہ کو کمزور کرنے والے مطالبات قبول نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں کشیدگی کم نہ ہوسکی، پنجاب اور سندھ حکومت کے ترجمان آمنے سامنے

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے  کچھ روز قبل میڈیا  سے  بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پی پی پی ہماری اتحادی ہے لیکن ان کی بعض مطالبات صوبے کی مجموعی ترقی کے منافی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سنہ 2024 میں ایک معاہدہ کیا تھا جس میں ترقیاتی فنڈز کی 30 فیصد شیئرنگ، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی سرچ کمیٹی میں نمائندگی اور ضلعی ڈویلپمنٹ کمیٹیوں میں شمولیت شامل تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس پر عمل جاری ہے پیپلزپارٹی کے ساتھ جو معاملات طے گئے تھے ان پر عمل ہورہا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا تھا کہ مریم نواز کی حکومت پنجاب کی عوام کی خدمت پر فوکس کر رہی ہے نہ کہ سیاسی دباؤ پر۔

مزید پڑھیں: سیاسی کشیدگی: مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل حل کرنے پر اتفاق

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ن لیگ کی طرف سے اس طرح پاور شئیرنگ  فارمولے کے معاملات میں فقدان رہا تو آنے والے دنوں میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے سیاسی اتحاد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب میں پاور شیئرنگ پی پی اور پنجاب پیپلز پارٹی ن لیگ ن لیگ اور پی پی اختلافات ن لیگ اور پی پی پاور شیئرنگ

متعلقہ مضامین

  • وفاق کی مشکلات کم کرنے کیلیے صوبے مزید ذمہ داریاں اٹھانے کو تیار ہیں، بلاول
  • وفاق کی مشکلات دور کرنے کے لیے ٹیکس جمع کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو کا 18ویں ترمیم سے دستبردار ہونے سے انکار
  • 2026 میں پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں حکومت بنائے گی: فیصل ممتاز راٹھور
  • مسلم لیگ ن کا سینیٹ ضمنی انتخاب کیلیے عابد شیرعلی کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ
  • مسلم لیگ ن کا عابد شیرعلی کو سینیٹر بنانے کا فیصلہ ،باضابطہ طور پر ٹکٹ جاری
  • مسلم لیگ ن نے عابد شیرعلی کو سینیٹر بنانے کا فیصلہ کر لیا
  • عمران خان پارٹی فیصلوں کے لیک ہونے پر برہم، سیاسی کمیٹی تحلیل کرنے کا اعلان
  • یورپی یونین کے منصوبے پر بیلجیم کے سخت تحفظات
  • عمران خان نے پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی تحلیل کر دی
  • ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی پاور شیئرنگ کمیٹی کا 8 ماہ سے اجلاس نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟