عمران خان پارٹی فیصلوں کے لیک ہونے پر برہم، سیاسی کمیٹی تحلیل کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
پارٹی کے اندر جاری اختلافات اور خفیہ فیصلوں کے منظرِ عام پر آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کئی ہفتوں کی خاموشی کے بعد پہلی بڑی کارروائی کرتے ہوئے سیاسی کمیٹی کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعت کے اندر اختلافات کی وجہ سے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے کئی ہفتوں بعد پہلی بڑی تبدیلی کرتے ہوئے پارٹی کی سیاسی کمیٹی ختم کر دی۔
عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا کہ بڑی کمیٹی کی جگہ ایک چھوٹی کمیٹی بنائی جائے گی اور اس کا پورا اختیار پارٹی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کو دیا گیا ہے۔
پیغام میں عمران خان نے کہا کہ وہ آج پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ختم کر رہے ہیں، سلمان اکرم راجہ کو مکمل اختیار ہے کہ وہ ایک نئی چھوٹی کمیٹی بنائیں، سیاسی حکمتِ عملی تیار کریں اور اسے نافذ کریں۔
”عاصم منیر ایک ذہنی مریض ہے جس کی اخلاقی پستی کی وجہ سے پاکستان میں آئین اور قانون مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں اور کسی بھی پاکستانی کے بنیادی انسانی حقوق اب محفوظ نہیں۔
مجھے اور میری اہلیہ کو عاصم منیر کے حکم پر جھوٹے مقدمات میں جیل میں رکھا گیا ہے اور شدید ترین ذہنی ٹارچر کیا…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 2, 2025
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ایک روز قبل عظمیٰ خان نے کئی ہفتوں کی کوشش کے بعد اپنے بھائی سے جیل میں ملاقات کی۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ڈان سے گفتگو میں تصدیق کی کہ تقریباً 40 اراکین پر مشتمل سیاسی کمیٹی کی جگہ کم اراکین پر مشتمل ایک نئی کمیٹی آنے والی ہے۔
ان کے مطابق نئی کمیٹی میں ممکنہ طور پر صوبائی صدور، اپوزیشن لیڈرز اور چند دیگر اراکین شامل ہوں گے۔
چونکہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کئی بار مسترد کرچکا ہے، اس لیے پارٹی کے پاس کور کمیٹی کی صورت میں منتخب قیادت کا ڈھانچہ موجود نہیں اور روزمرہ اُمور سیاسی کمیٹی کے ذریعے چلائے جارہے تھے۔
سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا کہ سیاسی کمیٹی کو تحلیل کرنے کی تجویز کئی بار کمیٹی اراکین کی جانب سے پیش کی جاچکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ تحلیل کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کمیٹی کے فیصلے لیک ہوجاتے تھے۔
ان کے مطابق اس فیصلے کا وقت اہم نہیں کیونکہ یہ معاملہ کافی عرصے سے زیرِ غور تھا۔
اسد قیصر نے بتایا کہ اب صوبائی و مرکزی قیادت اور اتحادیوں پر مشتمل ایک کوآرڈی نیشن کمیٹی قائم کی جائے گی۔
یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ کچھ عرصہ قبل پارٹی کی جانب سے ایک اندرونی ہدایت جاری کی گئی تھی، جس کا مقصد سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے دفتر میں اختیارات کو مرکزی طور پر لانا تھا۔
اس اقدام پر پارٹی کے اندر بھی تنقید سامنے آئی تھی اور بعض رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی کے اندر جمہوریت ختم کر کے اختلافِ رائے دبانے کی کوشش دکھائی دیتی ہے۔
عمران خان نے شاہد خٹک کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر مقرر کرنے کی بھی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں زرتاج گل پارلیمانی لیڈر تھیں جنہیں سزا ہوچکی ہے، اس کے علاوہ عمران خان نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو انصاف لائرز فورم (آئی ایل ایف) کو دوبارہ منظم کرنے کی ذمہ داری بھی دے دی ہے۔
این ڈی یو میٹنگ
پی ٹی آئی کے بانی کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے لیے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں جو اُن کے مخالفین سے میل جول رکھ رہے ہوں۔
بیان میں کہا گیا کہ این ڈی یو ورکشاپ میں پی ٹی آئی کے لوگوں کی شرکت شرمناک ہے، ایک طرف ہم ہر طرح کی تکالیف برداشت کر رہے ہیں اور دوسری جانب ہمارے اپنے لوگ ان لوگوں سے تعلقات بنانے کی کوشش کریں جو ہمیں ظلم کا نشانہ بنا رہے ہیں، یہ دیکھ کر انہیں شدید دکھ ہوتا ہے۔
یہ بات اُن پی ٹی آئی رہنماؤں سے متعلق تھی جو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کی ورکشاپ میں شریک ہوئے تھے، اس شرکت پر سوشل میڈیا پر خاصی تنقید ہوئی، خاص طور پر اس بات پر کہ وہ وہاں دوسروں کے ساتھ گھل مل رہے تھے۔
کے پی کے ترجمان شفیع اللہ جان نے ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام میں بتایا کہ ان رہنماؤں نے این ڈی یو ورکشاپ میں اس لیے شرکت کی کہ ان کے نام پارلیمانی کمیٹی اور کے پی اسمبلی اسپیکر نے بھجوائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ اس طرح کے فیصلے قیادت کی منظوری کے بعد ہی کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے سیاسی کمیٹی نے کہا کہ پارٹی کے کے اندر کے بعد
پڑھیں:
IMF کرپشن رپورٹ: ذمہ داروں کیخلاف عدم کارروائی، سینیٹ کمیٹی برہم
اسلام آباد:(نیوزڈیسک) سینیٹ خزانہ کمیٹی نے پاکستان میں کرپشن اور گورننس سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں پر سخت سوالات کی بوچھاڑ کردی اور اظہار برہمی کرتے ہوئے پوچھا کہ کرپٹ اداروں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اراکین نے آئی ایم ایف کی پاکستان میں بہت بڑی کرپشن سے متعلق رپورٹ پر بحث کی، اراکین نے رپورٹ میں بتائے گئے مختلف شعبوں میں سامنے آنے والے بڑے کرپشن اسکینڈلز پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اراکین کمیٹی نے ایس آئی ایف سی کی کارکردگی، معاہدوں کے فقدان اور ملکی معاشی صورتحال پر بھی سخت تنقید کی۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ملک میں 5300 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی ہے، جن اداروں کا ذکر رپورٹ میں کیا گیا ہے کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی؟
وزارت خزانہ حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ حکومت نے 2024ء میں آئی ایم ایف کو گورننس میں بہتری کیلئے مدد میں درخواست دی اور حکومت نے رپورٹ کی سفارشات کی روشنی ایکشن پلان بنانے پر رضامندی ظاہر کی، رپورٹ جون 2025ء میں ملنا تھی مگر تاخیر سے ملی وزارت خزانہ نے تمام متعلقہ محکموں سے رپورٹ پر مشاورت کی آئی ایم ایف کو کچھ تبدیلیاں کرنے کو کہا گیا وزیراعظم کی منظوری کے بعد رپورٹ کو وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری کر دیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی سلیم ایچ مانڈوی والا نے سوال اٹھایا کہ کیا وزارت خزانہ اس رپورٹ پر متفق ہے جس پر وزارت خزانہ نے بتایا کہ وزارت خزانہ اس رپورٹ سے متفق ہے۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے سوال اٹھایا کہ کیا وزارت خزانہ رپورٹ میں مس مینجمنٹ، خراب گورننس اور کرپشن کے الزامات کو تسلیم کرتی ہے؟ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ کیا وزارت خزانہ تسلیم کرتی ہے کہ 5300 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے وزارت خزانہ اس پر کیا ایکشن لے گی۔