دو سالہ امریکی بچی کو ہنڈراس بے دخل کردیا گیا، امریکی جج
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
LOUISIANA:
امریکی ریاست لوسیانا کے وفاقی جج نے کہا کہ حکومت نے دو سالہ امریکی شہری بچی کو ماں کے ساتھ ہنڈراس بے دخل کردیا جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا اصرار ہے کہ بچی والدہ نے انہیں ساتھ بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی شہری دو سالہ بچی کو بے دخل کرنے کا مقدمہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں اور امریکی عدلیہ کے درمیان جاری کش مکش کی تازہ ترین مثال ہے کیونکہ انتظامیہ امریکا سے غیر دستاویزی تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کے لیے کوشاں ہے۔
وفاقی ضلعی جج ٹیری ڈوٹی نے مقدمے کی سماعت کے لیے 16 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے تاکہ عدالت کے حکم کے مطابق ان شکوک کو دور کیا جا سکے کہ حکومت نے کسی امریکی شہری کو بغیر مناسب قانونی کارروائی کے ملک بدر کر دیا ہے۔
جج ڈوٹی نے فیصلے میں لکھا کہ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ سب اس لیے درست ہے کیونکہ والدہ چاہتی تھیں کہ ان کی بچی بھی ان کے ساتھ چلی جائے لیکن عدالت کو اس بات کا علم نہیں ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ کسی امریکی شہری کو ملک بدر کرنا غیر قانونی ہے جبکہ بچی کی شناخت صرف ابتدائی حروف وی ایم ایل سے ظاہر کی گئی ہے۔
ملک بدر ہونے والی بچی کے والد کے وکلا نے فوری عبوری حکم کے لیے درخواست دائر کی ہے، تاکہ بچی کی واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا وفاقی ججوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ڈیموکریٹس سے کئی مواقع پر تصادم ہوا ہے کیونکہ ان کا مؤقف ہے کہ صدر نے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے میں آئینی حقوق کو پامال کیا یا نظر انداز کیا اور مختلف کیسز میں متاثرین کو سماعت کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔
اسی طرح امریکی حکومت کے ایجنٹوں نے وسکونسن میں ایک جج اس الزام پر گرفتار کیا کہ انہوں نے ایک غیر دستاویزی تارک وطن کو تحفظ دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو بھی نظر انداز کر دیا ہے جس میں انتظامیہ کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ میری لینڈ کے رہائشی کلمار آبریگو گارشیا کی واپسی کو ممکن بنائے، جسے ایل سلواڈور کی ایک ہائی سیکیورٹی جیل میں ملک بدر کر دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی شہری ملک بدر
پڑھیں:
اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ : اسرائیل نے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ حکام کے حوالے کر دی ہیں، جس کے بعد اب تک مجموعی طور پر 225 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی جا چکی ہیں۔
خان یونس کے نصر میڈیکل کمپلیکس کے مطابق یہ لاشیں اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات کے تبادلے کے معاہدے کے تحت موصول ہوئیں۔ اسپتال حکام نے بتایا کہ لاشوں کی حوالگی مصر کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق عمل میں لائی گئی۔
رواں ماہ مصر میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے ہر ایک اسرائیلی یرغمالی کی لاش کے بدلے 15 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے بعد امریکا نے بین الاقوامی فورس کی تعینیاتی کی تیاریاں تیز کردی، مصر، انڈونیشیا، ترکیہ اور آذر بائیجان نے فوج بھیجنے پر آمادگی ظاہر کردی
گزشتہ روز بھی حماس نے دو اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں، جس کے بعد آج ایک اور مرحلہ مکمل ہوا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اب بھی 11 اسرائیلیوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں جن کی واپسی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران 1139 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 200 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
واضح رہے کہ 29 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 527 فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔