معین اختر بے مثال فنکار تھے
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
معین اختر بڑے فنکار تھے ،انتہا پسند نظریات کے انسان نہیں تھے ہمیشہ دل میں نرم گوشہ رکھتے تھے اور آبرو مندانہ راستہ اختیار کرتے تھے۔معین اختر 24 دسمبر 1950 کو پیدا ہوئے ان کے والد ابراہیم کا تعلق بھارت کے شہر مراد آباد سے تھا پاکستان آنے کے بعد ان کے والد ناظم آباد، ویسٹ وہارف، جیکب لائن اور برنس روڈ کے علاقوں میں کرائے کے مکانوں میں رہے۔
معین کے دو بھائی اور ایک ہمشیرہ ہیں، معین سب سے بڑے تھے۔ 1966 میں ریڈیو سے پہلا پروگرام ’’میں جوان ہوں‘‘ کیا تھا جو ان کی وجہ شہرت تو نہ بنا مگر ان کا شمار آرٹسٹوں میں ہوا یہ پروگرام مزاحیہ تھا وقت گزرتا رہا اور وہ بڑے آرٹسٹوں میں آگئے ۔ہولی فیملی کے اسپتال کے معروف سرجن عرفان احمد جو ان کے دوست تھے ان کا پہلا اسٹیج ڈرامہ ’’بات بن جائے‘‘ ڈاؤ میڈیکل کالج میں ہوا ،اداکار جمشید انصاری سے اکثر میری ملاقات ہوتی تھی اور وہی معین اختر سے دوستی کا سبب بنی۔
پی ٹی وی کے پروڈیوسر امیر امام سے پہلی ملاقات فلم اسٹار سنتوش رسل نے معین اختر کی کروائی ۔وقت گزرتا رہا معین اختر بڑے فنکاروں کے قافلے میں شامل ہوگئے۔ امیر امام نے انھیں ڈرامے ’’سچ مچ‘‘ میں کاسٹ کیا اور اپنے پہلے پروگرام میں انھوں نے شان دار پرفارمنس دیں۔
معین اختر امیر امام کا بہت احترام کرتے تھے پی ٹی وی کی سابق پروڈیوسر ساحرہ کاظمی نے انھیں مزاحیہ ڈرامہ ’’روزی‘‘ میں ’’مس روزی‘‘ کا کردار دیا۔ اس کامیڈی کھیل کے حوالے سے راقم نے اس زمانے کے ایک بڑے روزنامہ میں اس کی خامیوں پر روشنی ڈالی اس بات کا معین اختر نے بہت برا منایا اور تاج محل ہوٹل میں پروگرام ’’بے بیاں معین اختر‘‘میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ م۔ش۔خ یہاں بیٹھے ہیں انھوں نے ’’بے بیاں معین اختر‘‘ پر تنقید کی ہے جب کہ ہم نے معین اختر پر نہیں پروگرام کے حوالے سے تنقید کی تھی۔
اس تقریب میں بحیثیت کالم نویس کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ پر تنقید نہیں کی ہے پروگرام کے حوالے سے لکھا ہے اور یوں ایک سال انھوں نے ہم سے تعلق ختم کر لیا پھر انڈسٹری کے سپر اسٹار ہیرو اظہار قاضی نے اپنی فلم ’’غنڈہ‘‘ کے سیٹ پر ان سے دوستی کرا دی جو آخر دم تک رہی۔
ان کی پہلی فلم ’’تم سا نہیں دیکھا‘‘ تھی، یہ ان کی پہلی فلم تھی جو ریلیز نہ ہو سکی۔ فلم ساز غفار دانہ والا کی فلم ’’راز‘‘ اور فرقان حیدر مرحوم کی فلم ’’کے ٹو‘‘ میں مرکزی کردار ادا کیے 1970 میں انھوں نے اسٹیج پر انتھونی کوئن، جان ایف کینیڈی، دلیپ کمار، محمد علی ، وحید مراد کی پیروڈی کرکے اپنے آپ کو منوایا پھر وہ وقت بھی آیا کہ جس اسٹیج ڈرامے میں معین اختر نہیں ہوتے تھے تو شایقین اسٹیج ڈرامے کا رخ نہیں کرتے تھے ۔
ایک ٹی وی چینل میں راقم بحیثیت نیوز ایڈیٹر کے کام کرتا تھا اور چینل کے پروگراموں میں معین کو ضرور بلایا جاتا تھا، پشتو فلموں کے سپر ہٹ ہیرو بدر منیر (پشتو فلموں کے دلیپ کمار) نے ایک پروگرام کے حوالے سے ہمیں بتایا تھا جب میری پہلی پشتو فلم ’’یوسف خان شیربانو‘‘ کی افتتاحی تقریب تھی تو میں نے معین اختر سے کہا کہ’’ آپ بحیثیت کمپیئر کے اس میں شامل ہوں اور آپ کیا معاوضہ لیں گے مجھے بتا دیں‘‘ تو معین نے کہا کہ’’ چھوٹے بھائی سے کون پیسہ لیتا ہے ‘‘ بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ سلطان راہی اور معین اختر میں بہت دوستی تھی۔
دونوں کی اردو بہت لاجواب تھی کیونکہ سلطان راہی کا تعلق بھارت کے شہر سہارن پور سے تھا یہ بات راہی صاحب نے ہمیں بتائی تھی۔ سلطان راہی نے کئی مرتبہ معین اختر سے کہا کہ’’ تم پنجابی فلموں میں کام کروں تاکہ تمہارا کوئی میدان رہ نہ جائے اسٹیج، ٹی وی، فلم میں کام کر چکے اب پنجابی فلم میں بھی کام کرکے ساری کسر پوری کردو‘‘
سلطان راہی نے معین کو مولا جٹ کے ہدایت کار یونس ملک سے بھی ملوایا تھا اور اس پر کچھ کام بھی ہوا ’’اک کڑی چنگی سی‘‘ بنانا چاہتے تھے ،اس کا تذکرہ یونس ملک نے لاہور میں ہم سے بھی کیا تھا مگر وہ فلم نہ بن سکی اداکار محمد علی، معین اختر سے بہت محبت کرتے تھے ایک ایوارڈ کی تقریب لاہور میں تھی جس کے کمپیئر معین تھے ہم اور معین محمد علی کے گھر بھی گئے تھے اور انھیں ایوارڈ میں آنے کی دعوت دی تھی۔
محمد علی نے ہمیں بتایا تھا کہ جب میری فلم ’’آس‘‘ سپر ہٹ ہوئی تو علی سفیان آفاقی نے ایک تقریب کا اہتمام کیا جس کے کمپیئر معین اختر تھے انھوں نے کہا کہ اس تقریب میں معین اختر میری پیروڈی کرے اس بات پر معین کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا ۔محمد علی نے ہمیں بتایا کہ معین نے میرے لہجے میں کمپیئرنگ کرکے خوب داد سمیٹی۔
معین اختر بڑے آرٹسٹ تھے اپنی اولاد کے لیے ساری عمر محنت کی، انھوں نے مجھے نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’ جو تم پر احسان کرے اس کے ہمیشہ ممنون رہنا‘‘ معین اختر ایک ٹی وی چینل میں ایک مزاحیہ پروگرام کیا کرتے، طبیعت بھی ناساز تھی اس کے باوجود پروگرام کر رہے تھے۔
انھوں نے بتایا اس بیماری میں حاجی عبدالرؤف نے جس طرح میری مدد کی اور میرا خیال رکھا میں ان کا ممنون ہوں وہ ’’خواجہ غریب نواز‘‘ کے حوالے سے پورے سال ہزاروں لوگوں کی مدد کرتے ہیں اور خاص طور پر رمضان مبارک میں جس طرح غریبوں کا ساتھ دیتے ہیں، رب ان کو اس کا اجر دے گا اس کا گواہ تو راقم بھی ہے کہ رؤف بھائی نے مجھ پر ایک بہت ہی برا وقت آیا انھوں نے میرا مکمل ساتھ دیا۔ میرا دین تو یہ کہتا ہے کہ جو تمہارا برے وقت میں ساتھ دے اس کو نیک دعاؤں میں یاد رکھنا چاہیے۔
معین اختر قناعت پسند انسان تھے بہت کچھ ہونے کے باوجود ان کی اہلیہ KMC کے ایک اسکول میں ٹیچر تھیں جو علامہ اقبال ٹاؤن بلاک W میں واقع تھا دولت کی ریل پیل ہونے کے باوجود اہلیہ کی نوکری کو اپنے لیے باعث عزت سمجھتے تھے کہ مجھے اس ملک نے بہت دیا، معین اپنے محسنوں کی بہت عزت کیا کرتے تھے ۔معین اختر حاجی عبدالرؤف سے بہت محبت کرتے تھے معین اختر آخری ایام میں بہت بیمار تھے تو مجھ سے کہا م۔ش۔خ رؤف بھائی نے میرا بہت ساتھ دیا ہے میں ان کا احسان کبھی نہیں بھول سکتا واقعی معین اختر اپنی مثال آپ تھے صحت کی وجہ سے ڈاکٹروں نے انھیں ہوائی سفر سے منع کیا تھا جس کی وجہ سے وہ صرف کراچی تک محدود ہو گئے تھے۔
معین اختر سے ہمارا بہت ہی قریبی تعلق رہا غالباً 1996 کی بات ہے معین اختر کا دل کا آپریشن جناح اسپتال میں ہوا ’’نگار‘‘ کے بانی الیاس رشیدی ہمارے استادوں کی جگہ تھے انھوں نے کہا کہ’’ تم میری طرف سے جناح اسپتال جا کر ان کی عیادت کرنا اور میری دعا کہنا ‘‘جب کہ ہم ایک دن پہلے ان سے مل کر آگئے تھے مگر الیاس صاحبنے کہا تو ہم دوسرے دن الیاس رشیدی کا پیغام لے کر گئے کیا دیکھتے ہیں کہ جب ہم وارڈ میں گئے تو معین اختر سگریٹ پی رہے تھے جب کہ ان کے آپریشن کا تیسرا دن تھا ۔ہم نے برجستہ کہا ’’معین بھائی !اس حالت میں آپ سگریٹ پی رہے ہیں‘‘ تو موصوف کہنے لگے کہ’’ ارے یار چھوڑو اب دل زیرو میٹر ہو گیا ہے۔‘‘
معین اختر کو فنی زندگی کے تقریباً 50 برس میں ستارہ امتیاز، تمغہ حسن کارکردگی کے علاوہ کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ایک اور دلچسپ بات یہاں قارئین کو بتاتے ہیں، گلشن اقبال 13-D میں ان کا گھر تھا جب راقم ان کے گھر گیا تو روزنامہ ایکسپریس کا مطالعہ کر رہے تھے اور برجستہ کہا کہ’’ تم نے ایکسپریس کے لیے ایک انٹرویو بھی کیا تھا مجھے یاد ہے ۔‘‘رب ان کی مغفرت کرے (آمین)
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے حوالے سے سلطان راہی محمد علی کرتے تھے انھوں نے کیا تھا کہا کہ نے کہا کام کر
پڑھیں:
بھارتی اشتعال انگیزی پر قومی اتحاد کابے مثال مظاہرہ
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایوان بالامیں بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت اور پہلگام واقعہ میں بغیر
ثبوت کے پاکستان کو ملوث کرنے اور بنے بنیادالزامات عائدکرنے پر قومی اتحاداوریکجہتی کابے مثال مظاہرہ کیاگیااور سینیٹ میں بھارت کے خلاف متفقہ قراردادمنظورکی گئی،پاکستان تحریک انصاف نے حکمران اتحادسے شدیداختلافات اورعمران خان کے جیل میں ہونے کے باوجود پہلی بارقومی ایشوبالخصوص بھارت کے خلاف قراردادپربھرپورساتھ دیااوربھارت کو یہ پیغام دیاکہ اس کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور قوم متحدہے،نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کے اجلاس میں متفقہ قراردادمنظورکرنے پر تمام سیاسی جماعتوں کو سراہااور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے ایوان کو آگاہ کیا،سینیٹ سے جو پیغام بھارت اوردنیا کودیاگیاوہ بہت خوش آئند ہے،حکمران اتحاداورپاکستان تحریک انصاف کے درمیان بہت سے معاملات پر اختلافات ہیں اورماضی میں دہشت گردی کے خلاف پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس ہویاکوئی اورموقع،تحریک انصاف کو ئی نہ کوئی جواز بناکران اجلاسوں کابائیکاٹ کرتی رہی ہے جس پر اسے تنقید کابھی سامناکرناپڑالیکن جب سے پہلگام کا واقعہ ہواوربھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے علاوہ دیگراقدامات کااعلان کیاہے اس کے بعد سے پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں اس بات پر مکمل اتفاق رائے ہے کہ بھارت کے اقدامات کا جوجواب کابینہ کی سلامتی کمیٹی کی طرف سے دیاگیاہے وہ درست ہے اوربھارت کو ایک موثراندازمیں کاونٹرکیاگیاکیونکہ فضائی حدودکی بندش اور تجارت کی معطلی سے بھارت پریشان ہوگیاہے ،روزانہ 80سے100پروازیں پاکستان کی فضائی حدودسے گزرکربھارت جاتی ہیں ،اعدادوشمارکے مطابق پچاس بھارتی پروازوں کو ری فیولنگ کے لئے یورپ میں لینڈکرناپڑاجب کہ اتنی ہی پروازیں متاثراور منسوخ ہوئی ہیں،تجزیہ نگاروں کے مطابق بھارت کوروزانہ اربوں روپے کا نقصان ہوگا،اس سے پلوامہ واقعہ کے بعدبھی جب فضائی حدودبند کی گئی تھیں تو بھارت کو 800ارب روپے کانقصان ہواتھا،دوسری جانب سری نگرسے یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑکے نتیجے میں 20کے قریب اسرائیلی سری نگرپہنچے ہیں جن کے پاس جدیداسلحہ اور جدیدمہارتیں موجود ہیں اور ان کے ذریعے خطرناک آپریشن کرنے کی منصوبہ بندی کی جاری ہے،غزہ کی صورتحال دیکھی جائے تو وہاں مظلوم فلسطینیوں پراسرائیل نے جومظالم کئے ہیں اب بھارت بھی کشمیریوں پر اسی طرزکے مظالم کی منصوبہ بندی کررہاہے،سکھ تنظیموں کی طرف سے بھی اہم اعلانات آرہے ہیں اورپاکستان نے ایک حکمت عملی کے تحت سکھ یاتریوں کے ویزوں پر پابندی نہ لگاکرمودی سرکار کومزید پریشان کردیا۔