‘ووڈ پیکر’ پر درجنوں گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کا الزام، مگرکیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی ریاست میساچوسٹس کے ایک قضبے میں ایک ‘ووڈ پیکر’ پرندے نے 25 سے زیادہ گاڑیوں کو نقصان پہنچا دیا ہے۔
گاڑیوں کو اپنے ہتھوڑی نما چونچ سے نشانہ بناتے ہوئے اس پرندے کی تصویریں اور ویڈیوز بھی بنائی گئیں ہیں جس میں اسے گاڑیوں کے شیشوں کو چونچ مار کر توڑتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
قضبے کے ایک رہائشی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ہمارے محلے میں ایک توڑ پھوڑ کرنے والا پرندہ ہے جس کی قد 18 سے 24 انچ ہے، یہ سیاہ اور سفید رنگ کی ہے اور اس پر ایک سرخ ٹوپی ہے۔
رہائشی نے بتایا کہ انہیں معلوم ہے کہ اس پرندے نے کم از کم 25 گاڑیوں کے سائیڈ مررز اور کھڑکیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
بعض رہائشیوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے گاڑیوں کے شیشوں کی حفاظت کرنے کے لیے پلاسٹک کے کوور استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
براؤن یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ یہ ایک وحشی پرندہ ہے، اور یہ واقعی طاقتور ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ایک ہتھوڑی کے مساوی ہے۔
ایک اور ماہر کا کہنا تھا کہ ووڈ پیکر پرندہ عکاسی کرنے والے شیشوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اگر وہ اپنے عکس کو دیکھ رہے ہیں، تو وہ نہیں سمجھتے کہ یہ ایک عکس ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک حریف ہے۔
مزیدپڑھیں:پنجاب کے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کا اعلان معمہ بن گیا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہ یہ ایک
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔