پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) بھارتی زیرانتظام کشمیر میں 22 اپریل کوسیاحوں پر کیے گئے ایک دہشت گردانہ حملے میں 26 افرادکی ہلاکت نے روایتی حریف پڑوسی ممالک بھارت اور پاکستان کے مابین ایک نئی کشیدگی کو جنم دیا ہے اور اس کشیدگی کے کسی بڑے تنازعے میں بدلنے کے خدشات بھی موجود ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ایسی انٹیلی جنس معلومات ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت اس کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
لندن میں قائم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے اعداد و شمار کے مطابق جوہری ہتھیاروں سے لیس ان جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کی افواج اور ہتھیاروں کا موازانہ کچھ یوں کیا ہے۔
فوجی اہلکاروں کی تعدادبھارتی مسلح افواج میں 1.
(جاری ہے)
ان میں سے بری فوج میں 1,237,000 بحریہ میں 75,500 فضائیہ میں 149,900 اور کوسٹ گارڈ میں 13,350 اہلکار شامل ہیں۔
اس کے مقابلے میں پاکستان کے فعال فوجی اہلکاروں کی تعداد 700,000 سے کم ہے، جن میں سے 560,000 بری فوج میں 70,000 فضائیہ میں اور 30,000 بحریہ میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
توپ خانہ اور ٹینکوں کی تعدادبھارتی توپ خانے میں شامل 9,743 ہتھیاروں کے مقابلے میں پاکستان کے پاس 4,619 ہتھیار ہیں جبکہ بھارت کے پاس موجود اہم جنگی ٹینکوں کی تعداد 3,740 جبکہ پاکستان کے پاس ان ٹینکوں کی تعداد 2,537 ہے۔
فضائیہبھارت کے پاس 730 لڑاکا طیارے ہیں جب کہ پاکستان کا فضائی بیڑہ 452 طیاروں کے ساتھ اپنے حریف کے مقابلے میں چھوٹا ہے۔
بحریہبھارتی بحریہ کے پاس 16 آبدوزیں، 11 بڑے جنگی بحری جہاز، 16 چھوٹے جنگی بحری جہاز (فریگیٹس) اور دو طیارہ بردار بحری بیڑے شامل ہیں، جب کہ پاکستان کی بحریہ کے پاس آٹھ آبدوزیں اور 10 فریگیٹس ہیں۔
جوہری ہتھیاربھارت کے پاس 172 نیوکلئیر وار ہیڈز ہیں جبکہ پاکستان کے پاس بھی تقریباً اتنی ہی تعداد میں یعنی 170 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے کہ پاکستان کی تعداد کے پاس
پڑھیں:
بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
بھارت نے باباگورو نانک کی برسی پر سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک دیو جی کی 486 ویں برسی (جوتی جوت) کی تقریبات 22 ستمبرکو گردوارہ دربار صاحب کرتارپور میں منعقد ہوں گی، پاکستان کی دعوت کے باوجود بھارتی حکومت نے اپنے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔واہگہ، اٹاری باردڑ اور کرتارپور کوریڈور بند ہونے کے باعث بھارت سے کوئی یاتری شریک نہیں ہو سکے گا، البتہ امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت دیگر ممالک سے سکھ عقیدت مند پہنچ رہے ہیں۔پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا ہے کہ سکھوں کو ان کے مقدس مقامات کی یاترا سے روکنا بنیادی مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔