پاکستان ذمے دار ملک ہے، امید ہے بھارت متنازع ردعمل سے گریز کرے گا؛ امریکی نائب صدر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت پہلگام معاملے پر ایسے ردعمل سے گریز کرے گا جس سے خطے میں کوئی تنازع پیدا ہونے کا امکان ہو۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ بھارت اس واقعے پر ایسا ردعمل نہیں دے گا جو پورے خطے کو کشیدگی کی لپیٹ میں لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے اور وہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے تعاون پر تیار ہے۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں مزید کہا کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن قائم رہے۔ پہلگام واقعے کا جواب احتیاط اور دانشمندی سے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے اور وہ بھارت کے ساتھ مل کر تحقیقات میں تعاون کرے گا۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آنے والے واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں بڑی تعداد غیر ملکی سیاحوں کی تھی۔ واقعے کے فوری بعدبھارتی حکومت نے بغیر شواہد کے اس کا تعلق سرحد پار سے جوڑ دیا، جبکہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ یا کسی غیر جانبدار ادارے کے تحت تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی ممالک کے سربراہ اور سفرا بھی واقعے کی مذمت کر چکے ہیں جب کہ امریکا نے براہ راست کسی کو مؤرد الزام ٹھیرانے کے بجائے دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے کے لیے باہمی رابطے کی تلقین کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے الگ الگ بات چیت بھی کی ہے جب کہ گزشتہ روز انہوں نے بھارتی الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے معاملے کو مثبت انداز سے دیکھنے کی بات کی تھی۔
واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے متنازع اقدامات اور اعلانات سے خطے میں شدید کشیدہ صورت حال پیدا ہو چکی ہے جب کہ ایل او سی پر جھڑپوں کی اطلاعات بھی ہیں، جس میں بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ سمیت دیگر واقعات سامنے آئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ذمے دار ملک ہے کہ پاکستان
پڑھیں:
بھارت جنگی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، امریکی ماہر لیری واٹکنز
نجی ٹی وی کے مطابق واٹکنز نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ثبوت کی عدم موجودگی کے باوجود بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا اور پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کر دیے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی صدر اوباما کی پالیسی مشیر اور عالمی امور کے ماہر لیری اے واٹکنز نے پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی حکومت کی پالیسیوں اور رویے پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔ واٹکنز نے نجی ٹی وی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے جنگی پالیسیوں کی راہ اختیار کر لی ہے اور اس کے وزیراعظم نریندر مودی نے واقعے کے ثبوت فراہم کرنے کا وعدہ تو کیا، مگر عالمی برادری کو کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اس افسوسناک واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ، روس اور دیگر عالمی طاقتیں اس واقعے کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہی ہیں، تاہم بھارت کی جانب سے آزادانہ تحقیق کی اجازت نہ دینا عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ واٹکنز نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ثبوت کی عدم موجودگی کے باوجود بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا اور پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کر دیے۔
انہوں نے امریکی میڈیا کی خاموشی پر بھی افسوس کا اظہار کیا، اور کہا کہ امریکی مرکزی دھارے کے میڈیا آؤٹ لیٹس نے پہلگام حملے کی کوریج تک نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس وقت جنوبی ایشیائی خطے پر توجہ نہیں دے رہی، اور اگر کشمیر جیسے حساس مسئلے پر کشمیری عوام کی آواز کو دبایا جاتا رہا تو کوئی دیرپا اور منصفانہ حل ممکن نہیں ہو سکے گا۔ واٹکنز کے اس انٹرویو نے پہلگام واقعے سے جڑے کئی اہم اور نظر انداز شدہ پہلوؤں کو اجاگر کر دیا ہے، اور بھارت کی پالیسیوں پر عالمی سطح پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔