خواجہ سعد رفیق کا اکھنڈ بھارت والوں کو "مل بیٹھنے" کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
سٹی42: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے خطے میں پرامن رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنگ چھڑ گئی تو بھارت کا نقصان پاکستان سے کہیں زیادہ ہوگا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود اکھنڈ بھارت کے حامی کشمیریوں کے پاکستان سے رشتے کو کمزور نہیں کر سکے۔ ایک دوسرے کو فتح کرنے کی سوچ رکھنے کے بجائے مل بیٹھنا چاہیے۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ، آج کل افسوس ناک صورتحال سے پورا خطہ گزر رہا ہے۔ بھارت میں اکھنڈ بھارت کے حامیوں کواپنی سوچ پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔
پرائیویٹ ہسپتال ،لیب،مارکیز سمیت11کیٹگریزکوٹیکس نیٹ میں شامل کرنیکافیصلہ
خواجہ سعد رفیق نے کہا، بھارتی قیادت کو سوچنا چاہیے کہ اس طرح کے واقعات پر مجبور نہ کرے، سوچنا ہوگا پہلگام واقعے کا فائدہ مند کون ہے، پاکستان نہیں چاہتا کہ خطے میں لڑائی ہو اور دونوں طرف خون بہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے کب تک پاکستان کو انگیج رکھنا ہے، اگر جنگ چھڑ گئی تو بھارت کا نقصان پاکستان سے کہیں زیادہ ہوگا۔
پاکستان نے اس کرائسس میں ٹھیک طریقے سے کنڈکٹ کیا ہے، اگر پاکستان غیرجانب درانہ تحقیقات کے لیے تیار ہے تو بھارت کو مثبت رد عمل دینا چاہیے۔
فالس فلیگ کا بھانڈا پھوڑنے پر بھارت کی بوکھلاہٹ، وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ پر سائبر حملے
انہوں نے کہا کہ ہم نصف دہائی تک بنگلہ دیش سے دور رہے لیکن اب بنگلہ دیش اپنے اصل کی طرف لوٹ آیا ہے، بنگلہ دیش کو بھارت کے اثر میں رکھنے کی سوچ کامیاب نہیں ہوسکی۔
مسلم لیگ نون کے سینئیر لیدر نے کہا، مذاکرات میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں سے متعلق کشمیر میں استصواب رائے پر بات ہونی چاہیے، ہم ایٹم بم بنا چکے ہیں، ہمیں ایٹمی تجربے پر انڈیا نے ہی مجبور کیا۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خواجہ سعد رفیق نے نے کہا
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔