عطاء اللّٰہ تارڑ — فائل فوٹو

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ آزادی صحافت جمہوریت، شفاف حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہے۔

عالمی یوم صحافت پر پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا نے جمہوریت کے استحکام، قانون کی بالادستی اور عوامی شعور کی بیداری میں ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمی ضمیر کو جھنجوڑنے اور مظلوموں کی آواز عالمی فورمز تک پہنچانے میں صحافی برادری نے جراتمندانہ کردار ادا کیا، یہی وہ آزاد اور باشعور صحافت ہے جو انسانی ہمدردی اور حق گوئی کی اصل ترجمان ہوتی ہے۔

اسرائیل نے غزہ کے اسپتالوں اور مساجد سمیت ہر جگہ بمباری کی ہے: حافظ نعیم الرحمٰن

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے اسپتالوں اور مساجد سمیت ہر جگہ بمباری کی ہے۔

عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان آزادی اظہارِ رائے پر مکمل یقین رکھتی ہے،  آزادی اظہارِ رائے اور معلومات تک رسائی کسی بھی جمہوری معاشرے کی پہچان ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت صحافیوں کے تحفظ، فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ تربیت کےلیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کہنا ہے کہ ہ تارڑ

پڑھیں:

تاریخی دوستی روشن مستقبل کی  ضامن  

تحریر: اعتصام الحق

 

یہ کہانی اُن راستوں کی ہے جو صدیوں سے ریشم، علم، ثقافت اور دوستی کامان رکھتے چلے آئے ہیں۔ یہ کہانی ہے چین اور وسطی ایشیا کی، دو عظیم خطوں کی، جنہوں نے وقت کے ہر امتحان میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھاما، اور آج ایک نئے مستقبل کی طرف گامزن ہیں۔

دو ہزار سال قبل، چین کے ہان خاندان کے شہنشاہ وو دی نے مغرب کی طرف اپنے ایلچی ‘ژانگ چیان’ کو روانہ کیا۔ ژانگ چیان کا یہ تاریخی سفر نہ صرف سفارتی بنیادوں کا آغاز تھا، بلکہ اس نے ‘سلک روڈ’ کی بنیاد بھی رکھی ۔ ایک ایسا تجارتی راستہ جو چین کے  شہر شیان  سے نکل کر قازقستان، ازبکستان، ترکمانستان، اور آگے روم تک جاتا تھا۔

ان راستوں پر نہ صرف ریشم اور مصالحے سفر کرتے رہے ، بلکہ افکار، عقائد، فنون، اور سائنس و ٹیکنالوجی بھی ساتھ چلے۔ چین کا کاغذ بنانے کا فن سمرقند کے راستے اسلامی دنیا تک پہنچا۔ بخارا اور کاشغر کی درسگاہوں میں اسکالرز  بیٹھے  اور چین کے شہزادے ان سے سیکھنے آتے۔یہ تعلق صرف علم یا تجارت تک محدود نہ تھا۔یہ  رشتہ خون کا نہیں، اقدار اور فہم کا تھا۔

پھر وقت بدلا۔ سامراجی طاقتیں آئیں۔ روس اور برطانیہ کے درمیان ‘گریٹ گیم’ میں وسطی ایشیا تقسیم ہوا، اور چین اندرونی کشمکشوں میں الجھ گیا۔ تعلقات کا دھاگہ کمزور ہوا، لیکن کبھی ٹوٹا نہیں۔

انیس سو نوے کی دہائی میں جب وسطی ایشیا کی ریاستیں سوویت یونین کے بکھرنے کے بعد آزاد ہوئیں، چین نے ان کا کھلے دل سے استقبال کیا۔ قازقستان، ازبکستان، کرغزستان، ترکمانستان، تاجکستان ۔ ان تمام ممالک کے ساتھ چین نے نہ صرف سفارتی تعلقات قائم کیے بلکہ اپنی  ‘ہمسائیگی  پالیسی’ کے تحت دوستی کی نئی بنیاد رکھی۔چین کے صدرشی جن پھنگ نے 2013 میں قازقستان کی یونیورسٹی میں ایک تاریخی تقریر کی۔ وہیں سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو  کا نظریہ دنیا کے سامنے آیا۔ اس منصوبے کا دل وسطی ایشیا ہی ہے۔

آج چین قازقستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ازبکستان کے ساتھ زرعی، صنعتی اور تعلیمی منصوبے چل رہے ہیں۔ کرغزستان میں چین نے سڑکیں، پل، اور بجلی کے منصوبے مکمل کیے ہیں۔ تاجکستان کے پہاڑوں میں چینی کمپنیاں معدنیات تلاش کر رہی ہیں، اور ترکمانستان سے گیس کی پائپ لائن چین تک پہنچی ہے۔لیکن یہ تعلق صرف معاہدوں تک محدود نہیں۔ چین اور وسطی ایشیا کے عوام ایک دوسرے کی ثقافت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ چین کی جامعات میں وسطی ایشیائی طلبا علم حاصل کرتے ہیں، اور کاشغر کے بازاروں میں آج بھی وسطی ایشیا کے رنگ  نظر آتے ہیں ۔

اس تعلق  کے مستقبل کی راہ بھی روشن نظر آتی ہے۔ گرین انرجی، ڈیجیٹل رابطے، ٹورزم، اور تعلیمی تبادلوں میں دونوں خطے مشترکہ مفادات رکھتے ہیں۔ 2023 میں شیان میں ہونے والی چین-وسطی ایشیا سربراہی کانفرنس  اور اب 2025 میں آستانہ میں ہونے والی دوسری سربراہی کانفرنس نے یہ واضح کیا کہ یہ دوستی اب صرف گزری ہوئی عظمت کا حوالہ نہیں، بلکہ آنے والے کل کی بنیاد ہے۔ سترہ جون کو دوسری چین وسطی ایشیا  سمٹ میں   چینی صدر شی جن پھنگ نے  کہا کہ طویل مدتی عرصے میں،   فریقین نے  “باہمی احترام، باہمی اعتماد، باہمی فائدے، باہمی تعاون اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ مشترکہ جدیدیت کو فروغ دینے” کی ” چائنا سینٹرل ایشیا اسپرٹ ” کی جستجو  کی ہے اور اسے تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی احترام اور مساوی سلوک پر قائم ، ممالک سے ان کے حجم  سے قطع نظر  یکساں سلوک   اور  بات چیت اور اتفاق رائے سے فیصلے کرنا ہوں گے اور  قومی آزادی، خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ میں مضبوطی سے ایک دوسرے کا ساتھ  دینا ہوگا  تا کہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کو نقصان پہنچانے والی چیزوں سے باز رہیں۔

یہ کہانی دو قوموں یا چند معاہدوں کی نہیں  یہ اُن تہذیبوں کی ہے جو صدیوں سے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے، طوفانوں سے گزریں، اور ایک دوسرے کو سمجھتی رہیں۔ چین اور وسطی ایشیا کا رشتہ وقت سے پرانا، اور امید سے نیا ہے۔یہ انہیں  راستوں کا سنگم ہے  جہاں ماضی، حال اور مستقبل ایک ساتھ سانس لیتے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کشمیرکی آزادی کے لیے ہر فورم پر بھر پور انداز میں لڑ رہا ہے،فیصل کریم کنڈی
  • تاریخی دوستی روشن مستقبل کی  ضامن  
  • آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے، پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، وزیراطلاعات
  • وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ سے سی پی این ای وفد کی ملاقات، پیکا ایکٹ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
  • اقوامِ متحدہ کا بنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں پر پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار
  • دنیا کے ہر بحران کا خمیازہ عوام بھگتتے ہیں، فولکر ترک
  • یو این چیف کا بارودی سرنگوں کے خلاف عالمی مہم شروع کرنے کا اعلان
  • ایران پر حملوں کا مقصد مشرق وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کرنا ہے، اسرائیلی صدر
  • ہمیشہ عوام کے حقوق، آئین کی بالادستی اور پارلیمانی جمہوریت کیلئے جدوجہد کی ہے، بلاول بھٹو
  • ایران کا دفاعی موقف برقرار، سید عباس عراقچی کا دوٹوک اعلان