کراچی یونین آف جرنلسٹس اور کراچی پریس کلب کا پیکا ایکٹ کی فوری واپسی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
کراچی:
کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) اور کراچی پریس کلب نے پیکا ایکٹ کی فوری واپسی کا مطالبہ کردیا۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر اعجاز احمد نے ہر سال کی طرح 3مئی کو ’’عالمی یوم آزادی صحافت‘‘ کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے غزہ میں نامساعد حالات میں کام کرنے والے صحافیوں کو خراج تحسین اور آزادی اظہار رائے کی جدوجہد میں پاکستان اور غزہ سمیت پوری دنیا میں اپنی جان سے گزرجانے والے صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ تمام تر نامساعد حالات کے باوجود آزادی صحافت کی جدوجہد جاری رہے گی۔
پریس کلب کے سیکریٹری سہیل افضل نے کہا کہ صحافیوں کو کبھی آئین میں دی گئی آزادی نہیں ملی اور انہوں نے ہمیشہ مشکل حالات میں خدمات سرانجام دیں۔ دونو ں راہنماؤں نے پیکا ایکٹ کی فوری واپسی کا مطالبہ بھی کیا۔
انہوں نے ہفتے کو انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے تحت کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کے زیر اہتمام’’ ورلڈ پریس فریڈم ڈے‘‘ کے موقع پر پریس کلب کے سامنے منعقدہ مظاہرے سے خطاب کیا، مظاہرے میں کے یو جے کی جنرل سیکریٹری، نائب صدور اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مقررین نے پیکا سمیت تمام متنازع قوانین کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے آزادی صحافت کی راہ میں قربانی دینے والے صحافیوں کو خراج تحسین و عقیدت پیش کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کراچی یونین ا ف جرنلسٹس واپسی کا مطالبہ پریس کلب
پڑھیں:
پاکستان کا افغان مہاجرین کے انخلا کا نیا حکم، ویزا کے بغیر افغان گاڑیوں کا داخلہ بند
کوئٹہ میں غیرقانونی افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز صوبے میں موجود پی او آر کارڈ ہولڈر افغان شہریوں کو فوری طور پر پاکستان چھوڑنے اور وطن واپس جانے کی ہدایت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان نے ملک کے جنوب مغربی علاقوں میں مقیم افغان باشندوں کو ملک چھوڑنے کیلئے ایک نیا حکم جاری کیا ہے، جس کے بعد ہزاروں افغان شہری چمن سرحد کی جانب روانہ ہو گئے ۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی” نے سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغان مہاجرین کے انخلا کی اس تازہ مہم کا مقصد غیر قانونی تارکینِ وطن کی واپسی کو ایک باوقار اور منظم طریقے سے یقینی بنانا ہے۔
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایات پر صوبے میں موجود پی او آر کارڈ ہولڈر افغان شہریوں کو فوری طور پر پاکستان چھوڑنے اور وطن واپس جانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ 30 جون 2025 کو پی او آر کارڈز کی مدت ختم ہو چکی ہے، جس کے بعد ان افغان شہریوں کا پاکستان میں قیام غیرقانونی تصور کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق، پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر موجود افغان شہریوں کا قیام کسی بھی صورت قانونی حیثیت نہیں رکھتا، اور 30 جون کے بعد سے ایسے تمام افراد غیر قانونی تارکین وطن شمار ہوں گے۔
محکمہ داخلہ نے پی او آر کارڈ ہولڈرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر پشاور اور لنڈی کوتل کے ٹرانزٹ پوائنٹس پر پہنچیں تاکہ وطن واپسی کا عمل باقاعدگی سے مکمل کیا جا سکے۔
محکمہ داخلہ کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے 31 جولائی 2025 کو پی او آر کارڈ ہولڈرز کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ کیا تھا، جس کے تحت اب ان کے پاکستان میں مزید قیام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سرکاری حکم نامے کے مطابق، ان ہدایات پر عملدرآمد کا آغاز فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک سینئر سرکاری افسر مہر اللہ نے ”اے ایف پی” کو بتایا کہ ‘ہمیں ہوم ڈیپارٹمنٹ (وزارت داخلہ) کی جانب سے ہدایت موصول ہوئی ہے کہ تمام افغان باشندوں کی واپسی کیلئے ایک نئی مہم کا آغاز کیا جائے، جو عزت اور نظم کے ساتھ مکمل ہو۔
چمن میں تعینات ایک سینئر حکومتی اہلکار حبیب بنگلزئی نے جمعے کے روز بتایا کہ ‘چمن بارڈر پر تقریباً 4 سے 5 ہزار افغان شہری واپس جانے کے منتظر تھے۔’
سرحد پار افغانستان کے صوبہ قندھار میں مہاجرین کی رجسٹریشن کے سربراہ عبد اللطیف حکیمی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ افغان شہریوں کی واپسی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اسی دوران حکومت پاکستان نے تمام سرحدی تجارتی پوائنٹس پر اْن افغان مال بردار گاڑیوں کا داخلہ بھی بند کر دیا ہے جن کے ڈرائیوروں کے پاس درست ویزے موجود نہیں۔
وزارتِ تجارت کے مطابق، افغان ڈرائیوروں کو ویزا حاصل کرنے کیلئے ایک سال کی مہلت دی گئی تھی جو اب مکمل ہو چکی ہے۔حکومتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اب ویزے کی شرط پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا تاکہ سرحدی نقل و حرکت کو بہتر بنایا جا سکے اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔
تاہم، وہ افغان ٹرک جو اس وقت عارضی اجازت ناموں کے تحت کام کر رہے ہیں، انہیں 31 اگست تک عبوری طور پر نقل و حمل کی اجازت دی گئی ہے۔