صوبائی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ وسائل کو لوٹنے اور امریکیوں کے حوالے کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء کو کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے صوبائی ذمہ داران کا اجلاس دارالعلوم الاسلامیہ بنوں میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک، نائب امراء مولانا محمد تسلیم اقبال، مولانا سلیم اللہ ارشد، حاجی عزیز اللہ خان مروت، اختر علی شاہ و دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں جنوبی پختونخوا کے مسائل، سیاسی صورتحال اور امن و امان کی مخدوش صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ اس وقت جنوبی پختونخوا خصوصاً لکی مروت میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان بھی دہشت گردی سے متاثر ہیں۔ لکی مروت کے گاؤں آتشی مچن خیل کے لوگ فوجی آپریشن کے خوف سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ یہ اچھی علامت نہیں ہے۔ دہشت گردوں کا سراغ لگانا اور ان کا مقابلہ کرنے کی بجائے عوام کو خوفزدہ کرنا اور انخلاء پر مجبور کرنا نا مناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشنوں سے عام لوگ متاثر ہوتے ہیں، ان کے گھر تباہ ہوتے ہیں اور جانی و مالی نقصان ہوتا۔ فوجی آپریشن کی بجائے فریقین مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ اب تک ہزاروں قیمتی جانیں اس دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ یہ سلسلہ رک جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے۔ ہمارے اندرونی مسائل اپنی جگہ، لیکن بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں۔ بھارت نے کسی قسم کی جارحیت کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پختونخوا وسائل سے مالا مال ہے۔ اس کے وسائل کو لوٹنے اور امریکیوں کے حوالے کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء کو کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے۔ حکومت نے اسے منظور کرانے کی کوشش کی تو عوامی احتجاج سے اس کا راستہ روکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی پختونخوا کے وسائل پر یہاں کے عوام کا حق ہے، کرک سمیت دیگر اضلاع تیل و گیس کی دولت سے مالا مال ہیں۔ حکومت روزانہ کی بنیاد پر یہاں سے بڑی مقدار میں تیل و گیس نکال رہی ہے لیکن یہاں کے عوام کو رائلٹی نہیں دے رہی۔ حکومت ان اضلاع کی تعمیر و ترقی کے لیے تیل و گیس کی رائلٹی دے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے۔ ہمارا مقصد اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کا قیام ہے۔ اس کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جنوبی پختونخوا انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے لیے

پڑھیں:

صدر نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے سے ایک دن پہلے 4 آرڈیننس جاری کردیئے

اسلام آ باد (نیوز ڈیسک ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے ایک دن پہلے ہی 4 آرڈیننس جاری کر دیے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام پانچ بجے طلب کیا گیا ہے۔

قانون کے تحت صدارتی آرڈیننس صرف اسی صورت میں جاری کیا جا سکتا ہے جب سینیٹ اور قومی اسمبلی ان سیشن نہ ہوں۔ ایک آرڈیننس وفاقی وزرا ء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں اورا لائونسز میں اضافے سے متعلق ہے۔ اس آرڈی ننس کے تحت فیڈرل منسٹرز اینڈ منسٹرز آف اسٹیٹ ( سیلریز ۔الائونسز اینڈ پرویلجز) ایکٹ 1975میں ترمیم کی گئی ہے۔

یہ آرڈیننس فیڈرل منسٹرز ایند منسٹرز آف اسٹیٹ (سیلریز۔الائونسز اینڈ پرویلجز) ترمیمی آرڈی ننس2025 کہلائے گا۔ اس آرڈیننس کا اطلاق یکم جنوری2025سے ہوگا۔ آرڈیننس کے تحت وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت رکن قومی اسمبلی کے مساوی تنخواہ وصول کریں گے۔

اسی طرح آرڈینس کے تحت فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں بھی متعدد ترامیم کی گئی ہیں ۔ایف بی آر کو ٹیکس ریکوری کے لیے مزید اختیارات دیے گئے ہیں، آرڈیننس کے مطابق پہلی اپیل کے خاتمے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) قابل ادا ٹیکس کی فوری ریکوری کر سکے گا۔

آرڈیننس کے مطابق ٹیکس ریکوری کے لیے اکاؤنٹ فوری منجمد کرنے کا اختیار ایف بی آر کو دے دیا گیا، اسی طرح ایف بی آر کو کاروباری مقامات پر افسر تعینات کرنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے تحت پیداوار اور اسٹاک کی نگرانی کا بھی ایف بی آر کو اختیار دے دیا گیا۔

آرڈیننس کے مطابق کاروباری مقامات پر ایف بی آر کے افسران تعینات ہوسکیں گے، ترامیم کے تحت ایف بی آر قابل ادا ٹیکس کو فوری ریکور کرسکیں گے، فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے تمام افسران کے اختیارات بڑھ گئے۔

آرڈیننس کے تحت حکومتی افسران کو کسی بھی بزنس، جگہ، فیکٹری پر غیر قانونی سامان کو قبضے میں لینے کا اختیار مل گیا۔صدارتی آرڈی ننس سی ڈی اے ترمیمی آرڈی ننس2025کے تحت ڈپٹی کمشنر کو یہ اختیار حاصل ہوگا وہ لینڈبشمول بلڈنگ یا بلٹ اپ پراپرٹی کے دو الگ الگ ایوارڈ جاری کرے۔

ایک زمین کیلئے اور دوسرا عمارت کیلئے ۔رقم کا تعین بھی ڈپٹی کمشنر سیکشن تیس اور اکتیس کے تحت کرے گا۔ 30 اکتوبر 2025 تک کے زیر التوا کیسز میں بحالیات کے فوائد بحالیات کی پالیسی کے مطابق اس وقت کے پالیسی کے اطلاق کی رو سے دیے جائیں گے۔

ڈپٹی کمشنر کو زمین کا معا وضہ ادا نہ کئے جانے کی صورت میں آٹھ فی صد سالانہ کی شرح سے اضافی رقم دینے کا اختیار ہوگا۔ کم سن بچے یا معذور کی صورت میں ڈی سی کو اختیار ہو گا کہ ان کا معا وضہ اس کے کسی وارث کو ادا کرسکے۔

تیسرا آردیننس ٹیکس لاز ترمیمی آرڈیننس 2025 کہلائے گا جو فوری طور پر نافذ العمل تصور کیا جائے گا۔

سیکشن 3 اے کے تحت اس آرڈیننس یا کسی اورقانون یا کسی قاعدہ یا کسی بھی عدالت، فورم یا اتھارٹی کے کسی فیصلہ کے تحت اس آرڈیننس یا کسی بھی اسیسمنٹ آرڈر کی کسی بھی شق کے تحت قابل ادائیگی ٹیکس فوری طور پر قابل ادائیگی ہو جائیں گی یا جاری کردہ نوٹس میں بیان کردہ وقت کے اندر قابل ادائیگی ہوجائیں گی ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بھارت کشیدگی بڑھانے کے بجائے پاکستان سے مذاکرات کرے، روس
  • بھارت کشیدگی بڑھانے کے بجائے پاکستان سے مذاکرات کرے، روس کا دوٹوک پیغام
  • صدر نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے سے ایک دن پہلے 4 آرڈیننس جاری کردیئے
  • صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت اجلاس،چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کا جائزہ لیا
  • خیبر پختونخوا میں کامیاب کارروائیاں، 5 خوارج جہنم واصل
  • جنوبی ایشیا جوہری تصادم کی دہلیز پر، امریکا کردار ادا کرے، رضوان سعید شیخ
  • ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کا صوبائی کنونشن اور انٹرپارٹی الیکشن 3 اور 4 مئی کو گلگت میں ہو گا
  • سیتھ رولنز کی ریسلنگ کے بجائے کوٹ کے چرچے، مگر کیوں؟
  • کوئٹہ، صوبائی ایکشن کمیٹی کا جائزہ اجلاس منعقد، مختلف محکموں کی بریفنگ