پاکستانی لڑکی سے شادی کرنے والا بھارتی فوجی نوکری سے فارغ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)بھارت میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے جموں کے رہائشی جوان فوجی افسر کو پاکستانی خاتون سے شادی کرنے اور مبینہ طور پر شادی چھپانے پر نوکری سے برطرف کر دیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں تعینات خصوصی پولیس فورس کے اہلکار منیر احمد کو پاکستانی خاتون منال خان سے شادی چھپانے کے الزام میں ملازمت سے فارغ کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فوجی افسر منیر احمد نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے سی آر پی ایف ہیڈکوارٹرز سے باقاعدہ اجازت حاصل کی تھی اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے تھے۔
انہوں نے بھارتی خبر رساں ایجنسی کو بتایاکہ مجھے ابتدائی طور پر میڈیا رپورٹس کے ذریعے اپنی برطرفی کا پتہ چلا۔ مجھے فوری طور پر سی آر پی ایف کی جانب سے برطرفی کے بارے میں مطلع کرنے والا ایک خط موصول ہوا جس سے مجھے اور میرے خاندان کو صدمہ پہنچا کیونکہ میں نے ہیڈ کوارٹر سے ایک پاکستانی خاتون سے اپنی شادی کی اجازت طلب کی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی خاتون مینال خان، جن کا ویزا 22 مارچ کو ختم ہوا، کی ملک بدری پر فی الحال ہائی کورٹ نے روک لگا دی ہے، کیونکہ جوڑے نے طویل مدتی ویزے کی درخواست دے رکھی ہے۔
رپورٹ کے مطابق منیر کا کہنا ہے کہ انہیں میڈیا سے برطرفی کا پتہ چلا اور وہ جلد ہی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
فورس کا دعویٰ ہے کہ احمد نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے، جبکہ احمد کا کہنا ہے کہ میں نے ہر قدم قانون کے مطابق اٹھایا، انصاف کے لیے عدالت جاؤں گا۔
جموں کے گھروٹہ علاقے کے رہنے والے فوجی افسر منیر احمد نے اپریل 2017 میں سی آر پی ایف میں شمولیت اختیار کی، پھر مئی 2024 میں پاکستان کے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والی منال خان سے آن لائن تعلقات استوار کرنے کے بعد شادی کی۔ دونوں کی شادی 24 مئی 2024 کو ایک ویڈیو کال نکاح کی تقریب کے ذریعے ہوئی تھی۔ احمد کے مطابق شادی یونین سی آر پی ایف ہیڈکوارٹر سے باضابطہ اجازت حاصل کرنے کے تقریباً ایک ماہ بعد ہوئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستانی خاتون سی ا ر پی ایف کے مطابق
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
 بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔